عائشہ گلالئی کی پریس کانفرنس اور پی ٹی آئی کارکنان کا ردعمل تحریر:عاصم اعوان
ناز بلوچ کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی ایک اور خاتون رہنما عائشہ گلالئی نے بھی پی ٹی آئی کو چھوڑ دیا لیکن عائشہ گلالئی نے نازبلوچ کے برخلاف پارٹی چھوڑنے کے ساتھ ہی پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان،خیبرپختونخواہ کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک اور جہانگیرترین پر شدید قسم کے الزامات عائد۔ یہ الگ بات ہے کہ عائشہ
گلالئی نے اپنے کسی بھی الزام کا کوئی بھی ثبوت پیش نہ کیا۔
جب سے عائشہ گلالئی نے پاکستان تحریک انصاف کو چھوڑنے کا اعلان کیا اور اس سلسلہ میں ایک پریس کانفرسن کی اور اپنی کانفرنس
میں عمران خان پر بے تحاشا (اور میری ذاتی رائے کے مطابق پست الزامات)الزامات عائد کیے ہیں۔ اور کسی بھی الزام کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا حالانکہ اگر وہ سچے الزامات لگا رہی تھیں تو کم از کم اپنا موبائل فون دکھا کر اور پرویز خٹک کی کرپشن کے خلاف ثبوت، جو کہ بقول عائشہ گلالئی کے اس نے عمران خان کو پیش کیے، وہ میڈیا کے سامنے پیش کر سکتی تھی لیکن ایسا کچھ بھی نہی کیا۔
لیکن یہاں پر اس تحریر کا مقصد عائشہ گلالئی کے الزامات کی صحت پر بحث کرنا یا انہیں جھٹلانا نہیں ہے۔ بلکہ عائشہ گلالئی کی پریس کانفرنس کے بعد سے پی ٹی آئی کے ورکرز کی طرف سے سوشل میڈیا پر جاری ردعمل سے بحث کرنا ہے۔ میری اپنی پوسٹ پر بھی پی ٹی آئی کے ایک کارکن نے عائشہ گلالئی کی بہن کی ایک تصویر شئر کی ہے جس میں وہ سپورٹس ورک آؤٹ کے بعد اپنے کوچ(یا کسی آفیشل سے اپنے پاؤں دبوا رہی ہے) اور اسی طرح پی ٹی آئی کے پیجز اور گروپس میں عائشہ گلالئی کی بہن کی دوران سپورٹس مختلف تصاویر جن میں وہ مردوں کے ساتھ بیٹھی ہے یا کسی مرد آفیشل سے کسی نہ کسی چوٹ پر دوائی وغیرہ لگوا رہیے ، شیئر کررہے ہیں اور عائشہ گلالئی کو مسلسل ننگی گالیاں دے رہے ہیں اور ان کی بہن کو لے کر یہ اعلان کر رہے ہیں کہ عائشہ گلالئئی اور ان کا خاندان ایک انتہائی اخلاق باختہ اور گھٹیا خاندان ہے۔ میراپی ٹی آئی کے کارکنان اور لیڈرشپ سے یہ سوال ہے کہ کیا عائشہ گلالئی کی بہن شروع سے ہی ایسی تھی یا ابھی عائشہ گلالئی کی پریس کانفرنس کے بعد ہی وہ سپورٹس میں گئی ہے اور یہ حرکتیں کی ہیں؟ کل تک تو آپ لوگ عائشہ گلالئی کی تعریفوں میں زمین آسمان کے قلابے ملاتے نہیں تھکتے تھے اور ابھی اچانک ہی آپ کو اس کی بہن اور خاندان میں برائیاں کیوں نظر آنا شروع ہوگئی ہیں۔
پی ٹی آئی کا شروع دن سے یہ بہت بڑا المیہ رہا ہے کہ جو بھی پی ٹی آئی کی طرف داری نہ کرے یا پی ٹی آئی کو چھوڑے اس پر بےہودہ قسم کی الزام تراشی شروع کر دو اور اس کے خاندان کو لے کر طرح طرح کی الزام تراشی شروع کر دو۔
پی ٹی آئی کے اس رویہ کا نقصان اور کسی کو نہیں بلکہ سب سے زیادہ خود پی ٹی آئی کو ہی ہوگا اور ہو رہا ہے۔ عمران خان کو چاہیے کہ وہ اپنے ورکرز کی ان حرکتوں کا نوٹس لے بلکہ ورکرز کا نوٹس لینے سے پہلے خود اپنی ذات کو بھی خوداحتسابی کے عمل سے گزارے اور اپنا، اپنی پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنان کی اخلاقی تربیت کرے ورنہ شائد اگلے انتخابات میں ہی کہیں پی ٹی آئی کا نام و نشان ہی نہ مٹ جائے اور نیا پاکستان بننے سے پہلے ہی ختم نہ ہو جائے۔