قرآن کریم کا ارشاد گرامی ہے:
یایھا الذین اٰمنوا اذا نودی للصلٰوۃ من یوم الجمعۃ فاسعوا۔ الٰی ذکراللہ وذروا البیع ذٰلک خیر لکم ان کنتم تعلمون
اے ایمان والو! جب نماز کی اذان ہو جمعہ کے دن تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اورخرید و فروخت چھوڑ دو۔ یہ تمہارےلیے بہتر ہے اگر تم جانو۔
آیہ کریمہ سے متعلق چند امور ذہن نشین کرلیں:
نودی للصلوۃ نماز کےلیے ندا سے مراد ہے، جمعہ کی اذان اول۔ اذان ثانی مراد نہیں جو خطبہ سے متصل ہوتی ہے۔ اگرچہ اذان اول زمانہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ میں اضافہ کی گئی مگر وجوب سعی اور خرید و فروخت سے باز رہنا اسی سے متعلق ہے۔
سعی یعنی دوڑنے سے مراد، اس کے لفظی معنی نہیں بلکہ مقصود یہ ہے کہ نماز کےلیے تیاری شروع کردو اور نماز جمعہ کا اہتمام کرو۔
ذکراللہ سے مراد ہے خطبہ جمعہ۔ یہی جمہور کامذہب ہے۔
ذروا البیع خرید و فروخت چھوڑ دو، اس سے معلوم ہوا کہ جمعہ کی اذان ہوتے ہی خرید و فروخت حرام ہوجاتی ہے اور خرید و فروخت کا ذکر محض مزید تاکید و اہتمام کےلیے ہے ورنہ حکم فقہی میں تخصیص کچھ بیع و تجارت ہی کی نہیں، بلکہ دنیا کے وہ تمام مشاغل اور مصروفیات جو ذکر الٰہی سے غفلت کا سبب ہوں اس میں داخل ہیں۔ اذان ہونے کے بعد سب کو ترک کردینا لازم ہے۔
مراد صرف یہ ہے کہ ادھر مئوذن کے منہ سے اللہ اکبر کی صدا بلند ہو اور ادھر ہر مسلمان کو جس پر جمعہ واجب ہے، یہ چاہئیے کہ وہ دنیا کے جس حال اور جس مشغلہ میں ہو مسجد کا رخ کرے اور نماز جمعہ کی تیاری و اہتمام میں لگ جائے۔ گویا یہ مسلمان کی ہفتہ وار پرید ہے کہ ہر مسلمان اذان کی آواز سنتے ہی اپنے آپ کو حاضری پر مجبور پائے۔
فقہائے کرام نے یہاں یہ بھی لکھ دیا ہے کہ اصل مقصود، وقت نماز کا آجاتا ہے۔ جب وقت آجائے تو ہر مسلمان پر(جس پر نماز جمعہ واجب ہے) نماز کےلیے تیاری لازم ہوجاتی ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ اذان کی آواز ہی کام میں پڑجائے تو اہتمام شروع ہو۔
آیہ کریمہ سے نماز جمعہ کی فرضیت اور بیع و تجارت وغیرہ دنیاوی مشاغل کی حرمت اور سعی یعنی اہتمام نماز کا وجوب ثابت ہوا۔ اور خطبہ کا وجوب بھی ثابت ہوا کہ ذکراللہ کے عموم میں نماز جمعہ بھی داخل ہے اور خطبہ نماز بھی۔
(5) ذٰلکم خیرلکم یہ تمہارے لیے بہتر ہے، تمام مصروفیات سے زیادہ مفید و سود مند۔
اس حکم کی پابندی، شخصی و انفرادی حیثیت سے بھی پہلوئے خیر رکھتی ہے اور قومی و اجتماعی حیثیت سے بھی۔ دنیاوی مادی اعتبار سے یوں کہ نماز جمعہ تنظیم امت کا ایک بہترین نسخہ ہے اور اخروی و روحانی اعتبار سے یوں کہ آخرت کا نفع باقی، دنیا کے ہر نفع فانی سے کہیں زیادہ قیمتی ہے۔