Behind this blog, there's a team of devoted writers who write after complete research and fair analysis. Our goal is to make Pakistan a better society and make positive changes in our country. Each and every writer is responsible for his/her own opinions and there's no responsibility of other team members for his/her work. If you wish to write for us please feel free to contact us through "Contact US" page.
Tuesday 27 March 2012
~ اللہ سے صرف اہل علم ہی ڈرتے ہیں۔~
1909ء کا ذکر ہے ۔ اتوار کا دن تھا۔ ہلکی ہلکی بارش ہورہی تھی ۔ علامہ مشرقی کسی کام کے لیے باہر نکلے
تو دیکھا کہ مشہور ماہر فلکیات سر جیمس جینز چرچ کی طرف جارہے ہیں ۔ علامہ مشرقی یہ دیکھ کر حیران ہوئےکیونکہ عام طور پر سائنس دان مذہبی رسومات کے قائل نہیں ہوتے ۔
علامہ مشرقی نے بڑھ کرسر جیمس جینز کو مؤدبانہ سلام کیا۔ سر جیمس جینز نے ان کے سلام کا نوٹس نہ لیا اور چلتے رہے ۔ مشرقی نے ان کا پیچھا کیا اور دوبارہ سلام کیا۔ سر جیمس جینز رک گئے ۔ حیرت سے پوچھا : "بولوکیا چاہتے ہو؟"
اہل مغرب بے مقصد ادب و احترام بھرے سلام سے واقف نہیں ہوتے ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ سلام کرنے والے کا کوئی مقصد ہوتاہے ۔ اس لیے سر جیمس نے کہا :" بولو، کیا چاہتے ہو؟"
مشرقی نے کہا :" دو باتیں عرض کرنا چاہتاہوں ۔"
سر جیمس بولے ۔ "ہاں ہاں کہیئے !"
مشرقی نے کہا : " پہلی بات یہ ہے کہ بوندا باندی ہورہی ہے لیکن آپ نے چھاتا بغل میں رکھا ہے اسے کھولا نہیں ۔"
سر جیمس اپنی بد حواسی پر مسکرائے اور چھاتا کھول لیا ۔
مشرقی نے کہا :" دوسری بات یہ کہ آپ چرچ کی طرف عبادت کے لیے جارہے ہیں ؟"
مشرقی کے اس سوال پر سر جیمس لمحہ بھر کے لیے خاموش ہوئے پھر بولے :آپ آج شام کو چائے میرے ساتھ پیئں ، بیٹھ کر چائے پر بات کریں گے ۔"
مشرقی شام کو سر جیمس کے گھر پہنچے ۔ سر جیمس انتظار کر رہے تھے ۔ تپائی پر چائے لگی ہوئی تھی ۔
سر جیمس نے اجرام فلکی کے حیرت انگیز نظام کی بات شروع کی ۔ ان کے لامتناہی فاصلے ، پہنائیاں ، پچیدہ مدار کی تفصیلات بیان کرنے لگے ۔ان کی باتیں سن کر مشرقی کا دل اللہ کی کبریائی اور جبروت سے دہلنے لگا۔ خود سر جیمس کی یہ کیفیت تھی کہ ان کے بال کھڑے تھے ، آنکھیں حیرت سے پھٹی ہوئی تھیں ، ہاتھ کانپ رہے تھے، آواز لرز رہی تھی ۔ بولے: "عنایت اللہ خان ! جب میں خدا کے تخلیقی کارناموں پر نظر ڈالتا ہوں تو میرا رواں رواں اللہ کے جلال لرزنے لگتاہے۔ جب گرجے میں جاکر کہتاہوں ، اللہ! تو عظیم ہے تو میرے جسم کا رواں رواں اس کی شہادت دیتا ہے۔ مجھے عبادت میں دوسروں کی نسبت ہزار گنا زیادہ کیف حاصل ہوتاہے۔"
علامہ مشرقی نے کہا : عالی جاہ! " اس بات پر مجھے قرآن حکیم کی ایک بات یاد آگئی ہے اجازت ہو تواس کا مطلب بیان کروں ؟"
"ضرو رضرور "۔ سرجیمس بولے۔
مشرقی نے عربی میں آیت پڑھی اور ، کہنے لگے ، اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ سے صرف اہل علم ہی ڈرتے ہیں۔"
"کیا واقعی؟" سر جیمس حیرت سے چّلائے ۔ " یہ وہ حقیقت ہے جسے میں نے سالہا سال کے مطالعے اور مشاہدے کے بعد جانا ہے ۔ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس عظیم حقیقت کا علم کیسے ہوا؟ اگر یہ آیت قرآن میں موجود ہے تو بے شک قرآن الہامی کتاب ہے۔"
علامہ مشرقی نے بڑھ کرسر جیمس جینز کو مؤدبانہ سلام کیا۔ سر جیمس جینز نے ان کے سلام کا نوٹس نہ لیا اور چلتے رہے ۔ مشرقی نے ان کا پیچھا کیا اور دوبارہ سلام کیا۔ سر جیمس جینز رک گئے ۔ حیرت سے پوچھا : "بولوکیا چاہتے ہو؟"
اہل مغرب بے مقصد ادب و احترام بھرے سلام سے واقف نہیں ہوتے ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ سلام کرنے والے کا کوئی مقصد ہوتاہے ۔ اس لیے سر جیمس نے کہا :" بولو، کیا چاہتے ہو؟"
مشرقی نے کہا :" دو باتیں عرض کرنا چاہتاہوں ۔"
سر جیمس بولے ۔ "ہاں ہاں کہیئے !"
مشرقی نے کہا : " پہلی بات یہ ہے کہ بوندا باندی ہورہی ہے لیکن آپ نے چھاتا بغل میں رکھا ہے اسے کھولا نہیں ۔"
سر جیمس اپنی بد حواسی پر مسکرائے اور چھاتا کھول لیا ۔
مشرقی نے کہا :" دوسری بات یہ کہ آپ چرچ کی طرف عبادت کے لیے جارہے ہیں ؟"
مشرقی کے اس سوال پر سر جیمس لمحہ بھر کے لیے خاموش ہوئے پھر بولے :آپ آج شام کو چائے میرے ساتھ پیئں ، بیٹھ کر چائے پر بات کریں گے ۔"
مشرقی شام کو سر جیمس کے گھر پہنچے ۔ سر جیمس انتظار کر رہے تھے ۔ تپائی پر چائے لگی ہوئی تھی ۔
سر جیمس نے اجرام فلکی کے حیرت انگیز نظام کی بات شروع کی ۔ ان کے لامتناہی فاصلے ، پہنائیاں ، پچیدہ مدار کی تفصیلات بیان کرنے لگے ۔ان کی باتیں سن کر مشرقی کا دل اللہ کی کبریائی اور جبروت سے دہلنے لگا۔ خود سر جیمس کی یہ کیفیت تھی کہ ان کے بال کھڑے تھے ، آنکھیں حیرت سے پھٹی ہوئی تھیں ، ہاتھ کانپ رہے تھے، آواز لرز رہی تھی ۔ بولے: "عنایت اللہ خان ! جب میں خدا کے تخلیقی کارناموں پر نظر ڈالتا ہوں تو میرا رواں رواں اللہ کے جلال لرزنے لگتاہے۔ جب گرجے میں جاکر کہتاہوں ، اللہ! تو عظیم ہے تو میرے جسم کا رواں رواں اس کی شہادت دیتا ہے۔ مجھے عبادت میں دوسروں کی نسبت ہزار گنا زیادہ کیف حاصل ہوتاہے۔"
علامہ مشرقی نے کہا : عالی جاہ! " اس بات پر مجھے قرآن حکیم کی ایک بات یاد آگئی ہے اجازت ہو تواس کا مطلب بیان کروں ؟"
"ضرو رضرور "۔ سرجیمس بولے۔
مشرقی نے عربی میں آیت پڑھی اور ، کہنے لگے ، اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ سے صرف اہل علم ہی ڈرتے ہیں۔"
"کیا واقعی؟" سر جیمس حیرت سے چّلائے ۔ " یہ وہ حقیقت ہے جسے میں نے سالہا سال کے مطالعے اور مشاہدے کے بعد جانا ہے ۔ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس عظیم حقیقت کا علم کیسے ہوا؟ اگر یہ آیت قرآن میں موجود ہے تو بے شک قرآن الہامی کتاب ہے۔"
THE JAR
A philosophy professor stood before his class and had some items in front of him. When class began, wordlessly he picked up a large empty mayonnaise jar and proceeded to fill it with rocks right to the top, rocks about 2” diameter. He then asked the students if the jar was full? They agreed that it was.
So the professor then picked up a box of pebbles and poured them into the jar. He shook the jar lightly. The pebbles, of course, rolled into the open areas between the rocks. The students laughed. He asked his students again if the jar was full? They agreed that yes, it was.
The professor then picked up a box of sand and poured it into the jar. Of course, the sand filled up everything else.
“Now,” said the professor, “I want you to recognize that this is your life.
The rocks are the important things – your faith, your beliefs, your family, your partner, your health, and your children – anything that is so important to you that if it were lost, you would be nearly destroyed.
The pebbles are the other things in life that matter, but on a smaller scale. The pebbles represent things like your job, your house, your car etc.
The sand is everything else. The small stuff. If you put the sand or the pebbles into the jar first, there is no room for the rocks.
The same goes for your life.
If you spend all your energy and time on the small stuff, material things; you will never had room for the things that are truly most important. Pay attention to the things that are critical in your life.
Play with your children. Spend quality time with your spouse. There will always be time to go to work, clean the house, fix the car etc.
“Take care of the rocks first – the things that really matter. The rest is just pebbles and sand.”
Kuch Uski Khabr Hai Tujh Ko
Kuch Uski Khabr Hai Tujh Ko,
Wo Roz-e-Jahan'num Kya Ho Ga ?
Jis Aag Ke Eendhan Insan Ho'n,
Us Aag Ka Aalam Kya Ho Ga ?
Jab Rooh Khiche Jaye Gi Rag Rag Se,
Us Waqt Ka Aalam Kya Ho Ga ?
Jab Jism Gawahi Khud De Ga,
Har His'sa Badan Ko Bole Ga,
Khamosh Zuban Ho Jaye Gi,
Us Waqt Ka Aalam Kya Ho Ga,
Ik Bar Khata Agar Ho Jaye,
Soo Bar Adab Se Toba Kar,
Ik Ishak Yaha Ka Behtar Hai,
Waha Rone Ka Aalam Kya Ho Ga ??
Monday 26 March 2012
Subscribe to:
Posts (Atom)
Pakistani Awam Ki Mushkilat
Ajjkal Pakistani Awam ko Kayi Mushkilat Darpaesh Hain Jismein Awal Number Per Mere Mutabiq Mehngai Hai Aur Dusre Number Per Laqanooniat. Go...
-
Maula Ya Salle Wasallim Junaid Jamshed by f100001310478741 Jalwa-e-Janaan, Jalwa-e-Janaan Jalwa-e-Janaan, Jalwa-e-Janaan ...
-
KHAWAB KI HAQEEQAT AKHHAM-E-ELAHI KI ROSHNI MEIN Ilm-o-Tabeer ki fazeelat yeh hai ke KHUDA WAND TALAH ne isse khas inaam s...
-
Best Collection Of Online Naats Click Here To Download In Mp3