قرآن سیکھو اور پھر اسے پڑھو اور یہ یاد رکھو کہ اس شخص کی مثال جو قرآن سیکھتا ہے پھر اسے ہمیشہ پڑھتا رہتا ہے اس پر عمل کرتا ہے اور اس میں مشغولیت یعنی تلاوت وغیرہ کے شب بیداری کرتا ہے اس تھیلی کی سی ہے جو مشک سے بھری ہو جس کی خوشبو تمام مکان میں پھیلتی ہے اور اس شخص کی مثال جس نے قرآن سیکھا اور سورہا یعنی وہ قرآن کی تلاوت قرات شب بیدار سے غافل رہا یا اس پر عمل نہ کیا اس تھیلی کی سی ہے جسے مشک پر باندھ دیا گیا ہو۔
(ترمذی، نسائی، ابن ماجہ)
تشریح:
----------
تعلموا القرآن (قرآن سیکھو) کا مطلب یہ ہے کہ قرآن پڑھنا سیکھو نہ صرف یہ کہ اس کے الفاظ کی ادائیگی سیکھو بلکہ اس کے مفہوم ومعانی اور تفسیر کا علم بھی حاصل کرو۔ حضرت ابو محمد جونبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ قرآن سیکھنا اور دوسروں کو سکھانا فرض کفایہ ہے نیز مسئلہ یہ ہے کہ نماز میں فرض قرات کی بقدر سورتوں یا آیتوں کا سیکھنا ہر مسلمان کے لئے فرض عین ہے۔
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سورہ فاتحۃ (یا بقدر قرات نماز) سے زیادہ قرآن کی آیتوں یا سورتوں کو یاد کرنے میں مشغول ہونا نفل نماز میں مشغولیت سے افضل ہے کیونکہ وہ فرض کفایہ ہے جو نفل نماز سے زیادہ اہم ہے۔ بعض متاخرین علماء کا فتویٰ یہ ہے کہ حفظ قرآن میں مشغول ہونا ان علوم میں مشغول ہونے سے افضل ہے۔ جو فرض کفایہ ہیں یعنی جن علوم کو حاصل کرنا فرض عین ہے حفظ قرآن میں مشغول ہونا ان کی مشغولیت سے افضل نہیں ہے۔ مشک سے بھری ہوئی تھیلی کی مثال بایں طور دی گئی ہے کہ قرآن سیکھنے اور پڑھنے والے کا سینہ ایک تھیلی کے مانند ہے جس میں قرآن کریم مشک کی مانند ہے لہٰذا جب وہ قرآن پڑھتا ہے تو اس کی برکت اس کے گھر میں پھیلتی اور اس کے سننے والوں کو پہنچتی ہے
حدیث کے آخری جملہ کا مطلب یہ ہے کہ جس شخص نے قرآن سیکھا مگر نہ تو اس نے اسے پڑھا اور نہ اس پر عمل کیا تو قرآن کریم کی برکت نہ اسے پہنچتی ہے نہ دوسروں کو اس لیے وہ مشک کی اس تھیلی کے مانند ہوا کہ جس کا منہ بند کردیا گیا ہو اور جس کی وجہ سے نہ تومشک کی خوشبو پھیلتی ہے اور نہ اس سے کسی کو کوئی فائدہ پہنچتا ہے۔