Thursday 10 May 2012

(ترمذی، نسائی، ابن ماجہ)


قرآن سیکھو اور پھر اسے پڑھو اور یہ یاد رکھو کہ اس شخص کی مثال جو قرآن سیکھتا ہے پھر اسے ہمیشہ پڑھتا رہتا ہے اس پر عمل کرتا ہے اور اس میں مشغولیت یعنی تلاوت وغیرہ کے شب بیداری کرتا ہے اس تھیلی کی سی ہے جو مشک سے بھری ہو جس کی خوشبو تمام مکان میں پھیلتی ہے اور اس شخص کی مثال جس نے قرآن سیکھا اور سورہا یعنی وہ قرآن کی تلاوت قرات شب بیدار سے غافل رہا یا اس پر عمل نہ کیا اس تھیلی کی سی ہے جسے مشک پر باندھ دیا گیا ہو۔ 
(ترمذی، نسائی، ابن ماجہ)

تشریح:
----------
تعلموا القرآن (قرآن سیکھو) کا مطلب یہ ہے کہ قرآن پڑھنا سیکھو نہ صرف یہ کہ اس کے الفاظ کی ادائیگی سیکھو بلکہ اس کے مفہوم ومعانی اور تفسیر کا علم بھی حاصل کرو۔ حضرت ابو محمد جونبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ قرآن سیکھنا اور دوسروں کو سکھانا فرض کفایہ ہے نیز مسئلہ یہ ہے کہ نماز میں فرض قرات کی بقدر سورتوں یا آیتوں کا سیکھنا ہر مسلمان کے لئے فرض عین ہے۔

امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سورہ فاتحۃ (یا بقدر قرات نماز) سے زیادہ قرآن کی آیتوں یا سورتوں کو یاد کرنے میں مشغول ہونا نفل نماز میں مشغولیت سے افضل ہے کیونکہ وہ فرض کفایہ ہے جو نفل نماز سے زیادہ اہم ہے۔ بعض متاخرین علماء کا فتویٰ یہ ہے کہ حفظ قرآن میں مشغول ہونا ان علوم میں مشغول ہونے سے افضل ہے۔ جو فرض کفایہ ہیں یعنی جن علوم کو حاصل کرنا فرض عین ہے حفظ قرآن میں مشغول ہونا ان کی مشغولیت سے افضل نہیں ہے۔ مشک سے بھری ہوئی تھیلی کی مثال بایں طور دی گئی ہے کہ قرآن سیکھنے اور پڑھنے والے کا سینہ ایک تھیلی کے مانند ہے جس میں قرآن کریم مشک کی مانند ہے لہٰذا جب وہ قرآن پڑھتا ہے تو اس کی برکت اس کے گھر میں پھیلتی اور اس کے سننے والوں کو پہنچتی ہے 

حدیث کے آخری جملہ کا مطلب یہ ہے کہ جس شخص نے قرآن سیکھا مگر نہ تو اس نے اسے پڑھا اور نہ اس پر عمل کیا تو قرآن کریم کی برکت نہ اسے پہنچتی ہے نہ دوسروں کو اس لیے وہ مشک کی اس تھیلی کے مانند ہوا کہ جس کا منہ بند کردیا گیا ہو اور جس کی وجہ سے نہ تومشک کی خوشبو پھیلتی ہے اور نہ اس سے کسی کو کوئی فائدہ پہنچتا ہے۔ 

لا قانونیت اور حیوانیت کی بھیانک تصویر !!


ان لوگوں نے کتوں سے اتنا پیار کیا ہے کہ اب انسان اور انسانیت کو بھول گئے ہیں، کتا کم از کم اپنے مالک سے تو وفا کرتا ہے ، امریکی تو پاؤں کے تلوے چاٹ کر بھی دغا ہی کرتے ہیں ، ظالم کی رسی دراز ہے ابھی لیکن ان شاء الله اب وہ دن زیادہ دور نہیں جب انکا ظلم کیفر کردار کو پہنچے گا ! ان ظالموں کا وہ حال ہو گا جو رہتی دنیا تک سب کے لئے عبرت کا نشان ہو گا ان شاء الله!!!

آئیے سب ملکر دعا کریں کہ الله پاک امت مسلمہ میں اتحاد پیدا کر دے اور ہم کو پستی سے اٹھا کر واپس انہی بلندیوں پر لے جائے جو ہمارے پیارے رب کی مہربانیوں سے ہم کو عطا ہوئی تھیں اور جو ہمیشہ سے ہم مسلمانوں کا شیوہ رہا ہے اور امریکہ کو تباہ کر دے ، اس فتنے کو نیست و نابود کر دے جس کی وجہ سے ہزاروں بےگناہوں کا خون پانی کی طرح بہہ رہا ہے، روز ہی جانے کتنی ماؤں کی گود اجڑتی ہے . یا الله امریکہ کا نام و نشان صفحہء ہستی سے مٹا دے اور اس کا انجام رہتی دنیا تک سب کے لئے عبرت کا نشان بنا دے .
آمین الہی آمین

Wednesday 9 May 2012

اسلام میں عمر رسیدہ اور معذور افراد کے حقوق


اسلامی معاشرے میں عمر رسیدہ افراد خصوصی مقام کے حامل ہیں۔ اس کی بنیاد اسلام کی عطا کردہ وہ آفاقی تعلیمات ہیں جن میں عمر رسیدہ اَفراد کو باعثِ برکت و رحمت اور قابلِ عزت و تکریم قرار دیا گیا ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بزرگوں کی عزت و تکریم کی تلقین فرمائی اور بزرگوں کا یہ حق قرار دیا کہ کم عمر اپنے سے بڑی عمر کے لوگوں کا احترام کریں اور ان کے مرتبے کا خیال رکھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

ليس منا من لم يرحم صغيرنا ويؤقر کبيرنا.

’’وہ ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے۔‘‘

1. ترمذي، السنن، کتاب البر والصلة، باب ما جاء في رحمة الصبيان، 4 : 321، 322، رقم : 1919، 1921 2. ابويعلي، المسند، 7 : 238، رقم : 4242 3. ربيع، المسند، 1 : 231، رقم : 582 

غسیل الملائکہ حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ کا مقامِ عشق


ایک نوجوان صحابی حضرت حنظلہ بن ابو عامر رضی اللہ عنہ شادی کی پہلی رات اپنی بیوی کے ساتھ حجلۂ عروسی میں تھے کہ کسی پکارنے والے نے آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم پر جہاد کے لئے پکارا۔

وہ صحابی اپنے بستر سے اُٹھے۔ دلہن نے کہا کہ آج رات ٹھہرجاؤ، صبح جہاد پر روانہ ہو جانا۔ مگر وہ صحابی جو صہبائے عشق سے مخمور تھے، کہنے لگے : اے میری رفیقۂ حیات! مجھے جانے سے کیوں روک رہی ہو؟ اگر جہاد سے صحیح سلامت واپس لوٹ آیا تو زندگی کے دن اکٹھے گزار لیں گے ورنہ کل قیامت کے دن ملاقات ہوگی۔‘‘

اس صحابی رضی اللہ عنہ کے اندر عقل و عشق کے مابین مکالمہ ہوا ہوگا۔ عقل کہتی ہوگی : ابھی اتنی جلدی کیا ہے؟ جنگ تو کل ہوگی، ابھی تو محض اعلان ہی ہوا ہے۔ شبِ عروسی میں اپنی دلہن کو مایوس کر کے مت جا۔ مگر عشق کہتا ہوگا : دیکھ! محبوب کی طرف سے پیغام آیا ہے، جس میں ایک لمحہ کی تاخیر بھی روا نہیں۔ چنانچہ آپ رضی اللہ عنہ اسی جذبۂ حب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جہاد میں شریک ہوئے اور مرتبہ شہادت پر فائز ہوئے۔

اللہ رب العزت کے فرشتوں نے انہیں غسل دیا اور وہ ’غسیل الملائکہ‘ کے لقب سے ملقب ہوئے۔ حضرت قتادہ سے روایت ہے کہ جب جنگ کے بعد رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ملائکہ کو انہیں غسل دیتے ہوئے ملاحظہ فرمایا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے مخاطب ہوئے :

’’تمہارے ساتھی حنظلہ کو فرشتوں نے غسل دیا ان کے اہلِ خانہ سے پوچھو کہ ایسی کیا بات ہے جس کی وجہ سے فرشتے اسے غسل دے رہے ہیں۔ ان کی اہلیہ محترمہ سے پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ جنگ کی پکار پر حالتِ جنابت میں گھر سے روانہ ہوئے تھے۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : یہی وجہ ہے کہ فرشتوں نے اسے غسل دیا اور اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کے مقام و مرتبے کے لئے یہی کافی ہے۔‘‘

حاکم، المستدرک، 3 : 225، رقم : 34917
ابن حبان، الصحيح، 15 : 495، رقم : 47025
بيهقي، السنن الکبري، 4 : 15، رقم : 56605

THE FACE VEIL


After picking groceries in the supermarket, the Niqabi (Veil) sister stood in the line to pay. After few minutes, her turn came up at the checkout counter.

The checkout girl who was a non Hijabi Arab Muslim girl started to scan the items of the Niqabi sister one buy one and then she looked at her with arrogance and said :”we have in France many problems, your Niqab is one of them!!

We, immigrants, are here for trade and not to show our Deen or history! If you want to practice your Deen and wear Niqab then go back to your Arab country and do whatever you want!!”

The Niqabi sister stopped putting her grocery in the bag and took off her Niqab…

The checkout girl was in total shock! The Niqabi girl who was blond with blue eyes told her:”I am a French girl, not an Arab immigrant! This is my country and THIS IS MY ISLAM!!

It is sad to see Muslims selling their deen and we bought it from you!”

May ALLAH make us always put our IDENTITY Islam first. To be able to die with the kalimah on our tongue, we must live it.

THE HUSBAND STORE


A brand new store has just opened in New York City that sells Husbands. When women go to choose a husband, they have to follow the instructions at the entrance:

"You may visit this store ONLY ONCE! There are 6 floors and the value of the products increase as you ascend the flights. You may choose any item from a particular floor or may choose to go up to the next floor, but yo...u CANNOT go back... down except to exit the building!"

So, a woman goes to the Husband Store to find a husband. ... The 1st floor sign reads: Floor 1 - These men have jobs.

The 2nd floor sign reads: Floor 2 -These men Have Jobs and Love Kids.

The 3rd floor sign reads: Floor 3 - These men Have Jobs, Love Kids and are extremely good looking.

"Wow," she thinks, but feels compelled to keep going.

She goes to the 4th floor and The sign reads: Floor 4 - These men Have Jobs, Love Kids, are Drop-dead Good Looking and Help with Housework.

"Oh, mercy me!" she exclaims, "I can hardly stand it!" Still, she goes to the 5th floor and The sign reads: Floor 5 -These men Have Jobs, Love Kids, are Drop-dead Gorgeous, help with Housework and Have A Strong Romantic Streak.

She is so tempted to stay, but she goes to the 6th floor and the sign reads:

Floor 6 - You are visitor 31,456,012 to this floor. There are no men on this floor. This floor exists solely as proof that women are impossible to please. Thank you for shopping at the Husband Store.

May ALLAH keep us happy with our spouses. Lets not overlook all the good our spouse does for a little bad. Oh ALLAH enable us to help one another grow closer to you. Aameen

PAIN OF THE MOTHER


Abdullah Ibn Umar (R.A) once saw a man from Yemen carrying his mother on his back and going around the Kabah in his Tawaaf. Rather than showing any sign on complaint, the man was happy, repeating a line of poetry in which he likened himself to a camel his mother was mounting.

He looked at Abdullah Ibn Umar (R.A) and asked him whether by doing so, he has discharged his debt to his mother. 

Abdullah Ibn Umar (R.A) said, "No you have not even paid back one twinge of her labour pain when she gave birth to you."

May ALLAH grant our mothers the Highest ranks in Jannah. Aameen

Pakistani Awam Ki Mushkilat

 Ajjkal Pakistani Awam ko Kayi Mushkilat Darpaesh Hain Jismein Awal Number Per Mere Mutabiq Mehngai Hai Aur Dusre Number Per Laqanooniat. Go...