Wednesday 16 May 2012

THE POTATO GARDEN

An old man lived alone in home. He wanted to spade his potato garden, but it was very hard work. His only son, who would have helped him, was in prison.

The old man wrote a letter to his son and told his situation.

"Dear Son, I am feeling pretty bad because it looks like I won't be able to plant my potato garden this year. I hate to miss doing the garden, because your mother always loved planting time. I'm just getting too old to be digging up a garden plot.

If you were here, all my troubles would be over. I know you would dig the plot for me, if you weren't in prison ... Your Father."

Shortly, the old man received the reply from his son: "For heaven's sake, Dad, don't dig up the garden! That's where I buried the Guns!"

The next morning, A dozen FBI agents and local police officers showed up and dug up the entire garden without finding any guns.

Confused old man wrote another note to his son telling him what have happened, and asked him what to do next.

His son's reply was: "Go ahead and plant your potatoes, Dad, It's the best I could do for you from here."

MORAL: No matter where you are in the world, if you have decided to do something deep from your heart, you can do it!

TWO HORSES

Just up the road from my home is a field, with two horses in it. From a distance, each horse looks like any other horse.

But if you get a closer look you will notice something quite interesting. One of the horses is blind. His owner has chosen not to have him put down, but has made him a safe and comfortable barn to live in.This alone is pretty amazing.

But if you stand nearby and listen, you will hear the sound of a bell. It is coming from a smaller horse in the field.

Attached to the horse's halter is a small, copper-colored bell. It lets the blind friend know where the other horse is, so he can follow.

As you stand and watch these two friends you'll see that the horse with the bell is always checking on the blind horse, and that the blind horse will listen for the bell and then slowly walk to where the other horse is, trusting he will not be led astray.

When the horse with the bell returns to the shelter of the barn each evening, he will stop occasionally to look back, making sure that the blind friend isn't too far behind to hear the bell.

Like the owners of these two horses, Allah does not throw us away just because we are not perfect. Or because we have problems or challenges.

He watches over us and even brings others into our lives to help us when we are in need.

Sometimes we are the blind horse, being guided by the little ringing bell of those who God places in our lives. And at other times we are the guide horse, helping others to find their way.

Monday 14 May 2012

قیامت کا بیان :



شروع الله کا نام لے کر جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
جب واقع ہونے والی واقع ہو گی ﴿۱﴾
جس کے واقع ہونے میں کچھ بھی جھوٹ نہیں ﴿۲﴾ 
پست کرنے والی اور بلند کرنے والی ﴿۳﴾ 
جب کہ زمین بڑے زور سے ہلائی جائے گی ﴿۴﴾ 
اور پہاڑ ٹکڑے ٹکڑے ہو کر چورا ہو جائیں گے ﴿۵﴾
سو و ہ غبار ہو کر اڑتے پھریں گے ﴿۶﴾ 

______________________

بِسمِ اللَّهِ الرَّحمٰنِ الرَّحيمِ
إِذا وَقَعَتِ الواقِعَةُ ﴿١﴾ لَيسَ لِوَقعَتِها كاذِبَةٌ ﴿٢﴾ خافِضَةٌ رافِعَةٌ ﴿٣﴾ إِذا رُجَّتِ الأَرضُ رَجًّا ﴿٤﴾ وَبُسَّتِ الجِبالُ بَسًّا ﴿٥﴾ فَكانَت هَباءً مُنبَثًّا ﴿٦﴾

______________________

In the Name of God, the Merciful, the Compassionate
(1) 
When the Terror descends (2) (and none denies its descending) (3) abasing, exalting, (4) when the earth shall be rocked (5) and the mountains crumbled (6)

Sunday 13 May 2012

M - O - T - H - E - R



"M" is for the million things she


gave me,
"O" means only that she's
growing old,
"T" is for the tears she shedto
save me,
"H" is for her heart of purestgold;
"E" is for her eyes, with love-light
shining,
"R" means right, and right she'll
always be,
A word that means the world to
me.
I LOVE YOU MOM !!
HAPPY MOTHER'S DAY TO ALL:) ♥
HATS OFF AND SALUTE TO ALL
MOTHERS :)

Thursday 10 May 2012

بیوی کی تعریف کرنے کی نصیحت (برائے شوہر)۔


بیوی کی تعریف کرنے کی نصیحت 

جس کے ساتھ تعلق ہو اس سے محبت ہوہی جاتی ہے نیز جس کی خوبیوں کا استحضار ہو اس کی محبت بھی دل میں آتی ہے لہٰذا اپنی بیوی کی خوبیوں پر نظر رکھیں خود بخو د اس کی محبت دل میں پیدا ہو گی اس کی تعریف کیجئے اسکے دل میں آپ کی محبت پیدا ہوگی ۔
”جس کے دل میں یہ احساس ہو کہ یہ بیوی کھانے پکانے کی جو خدمت انجام دے رہی ہے یہ اس کا حسن سلوک اور حسن معاملہ ہے جو میرے ساتھ کر رہی ہے تو وہ اس کے کھانے پکانے کی تعریف کریگا اس کی ہمت بندھائے گا۔ اس کا حوصلہ ہو پائیگا“ لیکن جوشخص اپنی بیوی کو نوکرانی یا خادمہ سمجھتا ہواور کھانا پکانا اسکی ذمہ داری سمجھتا ہو۔ ایسا شخص کبھی اچھے کھانے پکانے پر بھی اپنی بیوی کی تعریف نہیں کرے گا اور نمک کی زیادتی یا چینی کی کمی پر ہی گھر میں قیامت برپا کردے گا اور لمباچوڑا جھگڑا شروع کردیگا۔ 
عورت فطری طور پر نرم دل ہوتی ہے تھوڑی سی تعریف پر پھولے نہیں سماتی آئندہ اسی کام کو (جس کی تعریف ہوئی ہے)اور مزید اچھا کرکے دکھاتی ہے۔ 
لہٰذا ہر چیز مثبت انداز میں بیوی کوسمجھا یئے جتناکام ہو اس پر اس کی تعریف کریں جو عیب یا کوتاہی باقی رہ گئی اس طرح سمجھائیں کہ آئندہ ایسا نہ ہو اوروہ آج سے ہی معمول بنالیں کہ چھوٹے موٹے کام پر بیوی کے چائے پکانے پر، پانی کے گلاس پیش کرنے پر ا س کو جزاک اللہ خیرا(اللہ تعالیٰ تمہیں اس کام کا اجر عطاء فرمائے )کہے دل وزبان سے شکر گزار بنئے پھر دیکھئے بیوی بھی آپ کی کیسی قدر دان بنتی ہے یاد رکھئے انسان فطری طور پر یہ چاہتا ہے کہ اس کے اچھے کاموں کی حوصلہ افزائی کی جائے ۔ اور حوصلہ افزائی کی خواہش زیادہ جب ہی ابھرتی ہے جبکہ اس کی اعلانیہ حوصلہ شکنی کی جارہی ہو خصوصاً دیورانی ، جیٹھانی ، نند وغیرہ مسلسل اس کے کاموں میں رخنہ ڈال رہی ہوں اور ذرا ذرا سی بات پر اس کی پکڑ کی جاتی ہو یہ برعکس اس کے کہ اس کے کام کی ستائش کی جاتی ہے اور اس کو شاباش کیا جاتا یا ایک لفظ شکر یہ کا ادا کہا جاتا اس طرح حوصلہ افزائی ہو جاتی ہے تنقید سے آدمی اکثر ہمت ہار بیٹھتا ہے اور اس کی تمام صلاحیتیں سلب ہو جاتی ہیں ہر حال بیوی کے کاموں کی تعریف کیجئے اور حوصلہ افزائی کیجئے سوانشاء اللہ عزوجل آپ کو دوسری طرف سے پورا تعاون حاصل ہوگا۔ 
تعر یف کے سا تھ خو شا مد بھی کر یں 
کبھی بیوی کے کھانے پکانے پر تعریف کردیں، کبھی اس کے لباس کی تعریف کردیں، کبھی اس کے حسن و جمال کی تعریف کر دیں ۔ یہ مت سمجھیں کہ کھانا پکانا ، کپڑے استری کرنا یا گھر کے دیگر کام کاج کرنا تو اس کی ذمہ داری ہے، میں کیوں تعریفیں اور خوشامد یں کرتا پھروں ، یہ کام تو ساری بیگمات کرتی ہیں یہ کوئی آسمان سے اتری ہے کہ ان کاموں پر بھی اس کی تعریفیں اور واہ کی جائے۔
نہیں ، یہ سوچ درست نہیں ہے ۔ اس طرح آپ اپنی بیوی کی محبت حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہوسکیں گے ۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی اِزدواجی زندگی پر خوشیوں کی بارش ہو تو آپ کواس کی تعریف کے دو بول ضرور کہنے چاہیں ۔ آپ یقین جانیے کہ آپ کے یہ دوبول سن کر اس کے سارے دن کے کام کاج سے ہونے والی تھکاوٹ دور ہوجائے گی اور آپ بھی اسے اپنے سامنے تروتازہ پھول کی طرح محسوس کریں گے ۔ علاوہ ازیں تعریف کا فائدہ یہ ہوگا کہ وہ اپنا کام پہلے سے اور اچھا کرنے کی کوشش کرے گی ۔ 
بیوی کو خادمہ نہیں محبوبہ سمجھیں 
اگر چہ آپ کی خدمت اور اطاعت کرنا آپ کی بیوی کے فرائض میں شامل ہے لیکن اس کا یہ معنی نہیں کہ آپ اسے خادمہ سمجھ لیں اور ایک باندی یا نوکرانی کی طرح ہروقت حکم پر حکم دیتے رہیں ۔ اس طرح وہ آپ کی خدمت سے اُکتا جائے گی ۔ آپ کے اس حاکمانہ رویے سے تنگ آجائے گی اور پھر آہستہ آہستہ اس رویے کے خلاف ردعمل بھی ظاہر کرے گی ۔ حکم عدولی اور نافرمانی بھی کرے گی ۔ نتیجة ً گھر میں آئے دن لڑائی جھگڑے کی فضا پیداہوتی رہے گی ۔ 
اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی بیوی آپ کی مطیعِ فرمان رہے ، آپ سے محبت کرے ، آپ کاکہا مانے ، آپ کے اشاروں پر چلے ، تو پھر آپ اسے خادمہ نہیں بلکہ اپنی محبوبہ سمجھیں ۔ محبوبہ کی طرح اس سے برتاوٴ کریں ۔ چھوٹے موٹے کام اسے کہنے کی بجائے خودہی کرلیا کریں ۔ آپ دیکھیں گے کہ ایک وقت آئے گا کہ آپ کوا پنی بیوی سے یہ پوچنے کی نوبت بھی نہ آئے گی کہ فلاں کام ہو ایا نہیں ۔ کیونکہ جب آپ اپنی بیوی کا خیال رکھیں گے ، اسے بھی اپنی طرح انسان سمجھیں گے تو وہ بھی آپ کی ہر چیز کا خیال رکھے گی۔ 
بیوی کو راحت بھی دیں 
ہمارے معاشرے میں ایک عورت کو شاد ی کے بعد خاوند کی خد مت بھی کرنا پڑتی ہے اور خاوند کے تمام گھر والو ں کی بھی ۔ بلکہ شادی کے بعد خاوند کی ماں اور بہنیں یہ سمجھتی ہیں کہ اب بہو گھر میں آگئی ہے تو ہمیں کام کاج کی آخر کیا ضرورت ۔ سارے گھر کا بوجھ ایک جان پر ڈال دیا جاتا ہے۔ جہاں ایک دن کاکام چار عورتیں کرتی تھیں ، وہ اب اکیلی بہو کے سر تھوپ دیا جاتا ہے۔ ظاہر ہے وہ بھی انسان ہے، اس کا بھی کوئی مقام ہے، وہ نوکرانی نہیں بلکہ بہو ہے ۔ جتنی اس کی استطاعت ہے اس سے بڑھ کر وہ کام نہیں کرسکتی اور جب بچے ہو جائیں تو اسے بچے بھی سنبھالنے ہیں ۔ 
ایسے موقع پر دیندار ساس تو مناسب طریقے سے کاموں کی ذمہ داریاں تقسیم کردیتی ہے لیکن اکثر ساسیں ایسا نہیں کرتیں بلکہ بات بات پر بہو کے کیڑے نکالتی ہیں ، اسے کوستی رہتی ہیں ۔ ایسے حالات میں اب یہ خاوند کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے گھر کے معاملات میں توازن قائم کرے ۔ اپنی بیوی کے لیے راحت اور آرام کا موقع بھی پیدا کرے ۔ اگر خاوند بھی بے جا بیوی کو کوسے اور گھر والوں کی ہاں میں ہاں ملائے تو یہ بیوی پر ظلم ہے۔ اس سے زندگی کی گاڑی خوشگوار طریقے سے نہیں چل سکتی.

Pakistani Awam Ki Mushkilat

 Ajjkal Pakistani Awam ko Kayi Mushkilat Darpaesh Hain Jismein Awal Number Per Mere Mutabiq Mehngai Hai Aur Dusre Number Per Laqanooniat. Go...