Wednesday 2 August 2017

Reality of Ayesha Gulali Allegations against Imran Khan and other PTI leaders

عائشہ گلالئی کے الزامات
آج عائشہ گلالئی نے چند ایک اینکرز کے پروگرامز میں اپنی طرف سے عمران خان پر لگائے گئے الزامات کے سلسلہ میں بات کی اور اپنے الزامات کو بے بنیاد ماننے سے انکارکرتے ہوئے کہا کہ تمام الزامات حقیقت پر مبنی ہیں۔ آئیے تھوڑی سی بات عائشہ گلالئی کے الزامات اور ان کی حقیقت پر بھی کر لیتے ہیں۔
1۔ عائشہ گلالئی نے اے آر وائی ٹی ویی پر کاشف عباسی سے بات کرتے ہوئے بالآخر یہ بات تسلیم کر لی کہ NA-1 کا ٹکٹ مانگا تھا لیکن ٹکٹ نہ دیا گیا۔ لیکن تھوڑی دیر بعد جب مبشر لقمان کے پروگرام میں گئیں تو وہاں پر کاشف عباسی کے پروگرام میں کہی گئی بات سے مکر گئیں اور کہا کہ NA-1کے ٹکٹ کی بات کاشف عباسی نے مجھ سے نکلوائی۔ حالانکہ انسان کےسے کوئی دوسرا وہی بات اگلوا سکتا ہے جو کہ سچ ہو۔کبھی بھی کوئی بھی شخص ہم سے ایسی بات نہیں اگلوا سکتا جو کہ ہم نے نہ کی ہو یا ہماری خواہش نہ ہو۔

مبشر لقمان سے بات کرتے ہوئے عائشہ گلالئی نے اس بات پر تو بہت زور دیا کہ عمران خان نے مجھے گندے میسجز کیے ہیں لیکن اس بات کا ثبوت دینے سے قطعاً انکار کر دیا۔
دوسری طرف عائشہ گلالئی نے امیرمقام اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کو اس بات پر تو ہرجانے کا نوٹس بھیجنے کا دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے یہ بات کہی ہے کہ عائشہ گلالئی کی امیرمقام سے ملاقات ہوئی ہے اور امیر مقام کی دعوت پر عائشہ گلالئی نے ن لیگ میں شمولیت اختیار کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے لیکن اپنے اس دعویٰ کے حق میں کوئی ثبوت پیش نہ کیا کہ بقول ان کے انہیں پی پی پی ، مسلم لیگ (ن) اور جماعت اسلامی کی طرف سے اپنی اپنی جماعتوں میں شمولیت کی دعوت دی جا رہی ہے۔
عائشہ گلالئی کی جس بات نے سب سے زیادہ اس کی کریڈیبیلیٹی کو خراب کیا ہے وہ اس کی طرف سے پی ٹی آئی چھوڑنے کے باوجود پی ٹی آئی کی طرف سے عنایت کردہ مخصوص نشست کو نہ چھوڑنے کا اعلان ہے۔ حالانکہ جب بھی کوئی بھی سیاست دان چاہے اس نے الیکشن لڑکر ہی سیٹ کیوں نہ جیتی ہو جب وہ پارٹی چھوڑتا ہے تو ساتھ میں اس سیٹ سے بھی استعفی دے دیتا ہے۔ لیکن نہ جانے عائشہ گلالئی کیسی غیرت منداوربااصول خاتون سیاست دان ہیں کہ 2013 میں بھیجے گئے عمران خان کے گندے میسج کے باوجود دودن پہلے تک وہ عمران خان سے ملاقات کرنے بنی گالہ تو چلی گئیں اور وہاں سے واپس آنے کے بعد انہیں یاد آیا کہ عمران خان ایک انتہائی گھٹیا کردار کا مالک ہے لہٰذا اسے پی ٹی آئی کو چھوڑ دینا چاہیے لیکن پی ٹی آئی کی طرف سے ملنے والی مخصوص نشست کو چھوڑنے کےلئے نہ تو عائشہ گلالئی کے ضمیر نے مجبور کیا اور نہ ہی ان کے اصولوں نے انہیں مجبور کیا کہ وہ پی ٹی آئی کی طرف سے ملنے والی سیٹ کو چھوڑ دیں۔
بی بی کوئی اصول ہوتا ہے۔ کوئی ضمیر ہوتا ہے۔
تحریر ~عاصم اعوان~

Tuesday 1 August 2017

Ayesha Gulalai Press Conference and Reaction of PTI

عائشہ گلالئی کی پریس کانفرنس اور پی ٹی آئی کارکنان کا ردعمل           تحریر:عاصم اعوان
ناز بلوچ کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی ایک اور خاتون رہنما عائشہ گلالئی نے بھی پی ٹی آئی کو چھوڑ دیا لیکن عائشہ گلالئی نے نازبلوچ کے برخلاف پارٹی چھوڑنے کے ساتھ ہی پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان،خیبرپختونخواہ کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک اور جہانگیرترین پر شدید قسم کے الزامات عائد۔ یہ الگ بات ہے کہ عائشہ 
گلالئی نے اپنے کسی بھی الزام کا کوئی بھی ثبوت پیش نہ کیا۔

جب سے عائشہ گلالئی نے پاکستان تحریک انصاف کو چھوڑنے کا اعلان کیا اور اس سلسلہ میں ایک پریس کانفرسن کی اور اپنی کانفرنس 

میں عمران خان پر بے تحاشا (اور میری ذاتی رائے کے مطابق پست الزامات)الزامات عائد کیے ہیں۔ اور کسی بھی الزام کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا حالانکہ اگر وہ سچے الزامات لگا رہی تھیں تو کم از کم اپنا موبائل فون دکھا کر اور پرویز خٹک کی کرپشن کے خلاف ثبوت، جو کہ بقول عائشہ گلالئی کے اس نے عمران خان کو پیش کیے، وہ میڈیا کے سامنے پیش کر سکتی تھی لیکن ایسا کچھ بھی نہی کیا۔ 

لیکن یہاں پر اس تحریر کا مقصد عائشہ گلالئی کے الزامات کی صحت پر بحث کرنا یا انہیں جھٹلانا نہیں ہے۔ بلکہ عائشہ گلالئی کی پریس کانفرنس کے بعد سے پی ٹی آئی کے ورکرز کی طرف سے سوشل میڈیا پر جاری ردعمل سے بحث کرنا ہے۔ میری اپنی پوسٹ پر بھی پی ٹی آئی کے ایک کارکن نے عائشہ گلالئی کی بہن کی ایک تصویر شئر کی ہے جس میں وہ سپورٹس ورک آؤٹ کے بعد اپنے کوچ(یا کسی آفیشل سے اپنے پاؤں دبوا رہی ہے) اور اسی طرح پی ٹی آئی کے پیجز اور گروپس میں عائشہ گلالئی کی بہن کی دوران سپورٹس مختلف تصاویر جن میں وہ مردوں کے ساتھ بیٹھی ہے یا کسی مرد آفیشل سے کسی نہ کسی چوٹ پر دوائی وغیرہ لگوا رہیے ، شیئر کررہے ہیں اور عائشہ گلالئی کو مسلسل ننگی گالیاں دے رہے ہیں اور ان کی بہن کو لے کر یہ اعلان کر رہے ہیں کہ عائشہ گلالئئی اور ان کا خاندان ایک انتہائی اخلاق باختہ اور گھٹیا خاندان ہے۔ میراپی ٹی آئی کے کارکنان اور لیڈرشپ سے یہ سوال ہے کہ کیا عائشہ گلالئی کی بہن شروع سے ہی ایسی تھی یا ابھی عائشہ گلالئی کی پریس کانفرنس کے بعد ہی وہ سپورٹس میں گئی ہے اور یہ حرکتیں کی ہیں؟ کل تک تو آپ لوگ عائشہ گلالئی کی تعریفوں میں زمین آسمان کے قلابے ملاتے نہیں تھکتے تھے اور ابھی اچانک ہی آپ کو اس کی بہن اور خاندان میں برائیاں کیوں نظر آنا شروع ہوگئی ہیں۔



پی ٹی آئی کا شروع دن سے یہ بہت بڑا المیہ رہا ہے کہ جو بھی پی ٹی آئی کی طرف داری نہ کرے یا پی ٹی آئی کو چھوڑے اس پر بےہودہ قسم کی الزام تراشی شروع کر دو اور اس کے خاندان کو لے کر طرح طرح کی الزام تراشی شروع کر دو۔
پی ٹی آئی کے اس رویہ کا نقصان اور کسی کو نہیں بلکہ سب سے زیادہ خود پی ٹی آئی کو ہی ہوگا اور ہو رہا ہے۔ عمران خان کو چاہیے کہ وہ اپنے ورکرز کی ان حرکتوں کا نوٹس لے بلکہ ورکرز کا نوٹس لینے سے پہلے خود اپنی ذات کو بھی خوداحتسابی کے عمل سے گزارے اور اپنا، اپنی پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنان کی اخلاقی تربیت کرے ورنہ شائد اگلے انتخابات میں ہی کہیں پی ٹی آئی کا نام و نشان ہی نہ مٹ جائے اور نیا پاکستان بننے سے پہلے ہی ختم نہ ہو جائے۔
~عاصم اعوان~

Sunday 30 July 2017

Imran Khan Speech in Parade Ground Islamabad

ابھی ابھی سپریم کورٹ سے نواز شریف کی نااہلی کی خوشی میں پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے منعقدہ یومِ تشکر کے جلسہ سے عمران خان کا خطاب سن رہا ہوں۔ عمران خان نے قوم و جلسہ کے شرکاء سے وعدہ کیا ہے کہ ان کی نظر پنجاب کے گورنر ہاؤس پر ہے اور جیسے ہی تحریک انصاف کی حکومت آئے گی تو پنجاب کے گورنرہاؤس کو پبلک پارک، لائبریری یا میوزیم میں تبدیل کر دیا جائے گا اور اسے عوام کےلئے کھول دیا جائے گا۔ خان صاحب کی طرف سے یہ اعلان سن کر میری خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں رہا اور ابھی سے میں خود کو ہواؤں میں اڑتا ہوا محسوس کر رہا ہوں کہ پنجاب کا گورنر ہاؤس ایک پبلک لائبریری میں تبدیل ہو جائے گا بلکہ میرے دل میں یہ خواہش انگڑائیاں لے رہی ہے کہ عمران خان کی خدمت میں یہ عرض کروں کہ گورنر ہاؤس کو صرف میوزیم یا لائبریری میں تبدیل نہ کریں بلکہ اسے میوزیم کم لائبریری کم ریسرچ سنٹر بنائیں جس میں ہماری تاریخ اور ثقافت پر ریسرچ ہو اور دنیا کو پاکستان کی ثقافت سے روشناس کروایا جا سکے اور اسی طرح پاکستان کی نوجوان نسل میں کتب بینی اور ریسرچ کا ایک نیا ولولہ اور شوق پیدا ہو جائے گا۔ 
لیکن

اگلے ہی لمحے خان صاحب نے جب پشاور کے گورنر ہاؤس کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ان کی نظر پشاور، کراچی، نتھیا گلی اور مری کے گورنرہاؤسز پر بھی ہے۔اور وہ مری اور نتھیا گلی کے گورنرہاؤسز کو ہوٹلز میں تبدیل کرکے ان سے ملک کےلئے ریونیو اکٹھا کریں گے اور پشاور کے گورنر ہاؤس کو خواتین پارک میں تبدیل کر دیں گے۔
پشاور کے گورنر ہاؤس کا تذکرہ سن کر نہ جانے کیا ہوا کہ مجھے اپنے سارے خواب اور سپنے ٹوٹتے ہوئے محسوس ہوئے۔ اور میرے دماغ نے چیخ دل کی باتوں کو جھٹلانا شروع کر دیا اور چیخ چیخ کر یہ سوال کرنا شروع کر دیا کہ جب عمران خان ساڑھے چار سال میں پشاور کے گورنر ہاؤس کو خواتین پارک میں تبدیل نہیں کر سکے ہیں تو وہ پورے ملک میں موجود گورنرہاؤسز کو کیسے پبلک پلیسز میں تبدیل کر پائیں گے۔
ںہ جانے کیوں پشاور گورنرہاؤس کا تذکرہ سن کر میرے خواب چکنا چور ہوگئے ہیں۔
مجھے ایسا کیوں لگ رہا ہے کہ عمران خان کے وعدے بھی باقی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی طرح صرف وعدے ہی ہیں ان پر کوئی عمل نہیں ہو گا۔
نہ جانے کیوں؟ ۔۔۔۔۔۔ شاید میں منفی سوچ کا مالک ہوں کہ مجھے عمران خان کے وعدے وفا ہوتے نظر نہیں آرہے؟ 
کیا ہوا کہ عمران خان پچھلے ساڑھے چار سال میں پشاور کے گورنر ہاؤس کو خواتین پارک میں تبدیل نہیں کر سکے۔ شاید پشاور کی خواتین نے ہی ان سے درخواست کی ہو کہ ابھی انہیں خواتین پارک کی ضرورت نہیں ہے؟ شاید ایسا ہی ہو لیکن پتہ نہیں میرے جیسے منفی سوچ والے شخص کو عمران خان کی باتیں صرف جھوٹے وعدے ہی کیوں لگ رہے ہیں؟

Saturday 29 July 2017

نظریاتی سیاست اور شہباز شریف کی وزارت عظمی کےلئے نامزدگی

نظریاتی سیاست اور شہباز شریف کی وزارت عظمی کےلئے نامزدگی ۔۔۔ تحریر: عاصم اعوان

سابق وزیراعظم نواز شریف نے مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کے دوران کہنا تھا کہ اگرچہ اپنے آغازِ سیاست میں میں نظریاتی نہیں تھا لیکن حالات و واقعات نے مجھے نظریاتی بنا دیا ہے۔ اگرچہ یہ ایک انتہائی جذباتی بیان تو تصور کیا جا سکتا ہے لیکن نواز شریف صاحب کی یہ تقریر سن کر میرے دماغ میں ایک سوال راہ راہ کر اٹھ رہا ہے کہ اگر نواز شریف صاحب اس وقت مکمل طور پر نظریاتی ہو چکے ہیں اور خاندانی سیاست سے بالاتر ہو چکے ہیں تو کیا انہیں اپنی پوری پارٹی میں شہباز شریف صاحب کے علاوہ کوئی بھی شخص پنجاب کی وزارت اعلیٰ کےلئے موزوں نظر اکیوں نہیں آتا۔ کیا ن لیگ میں شریف فیملی کے علاوہ کوئی بھی شخص نظریاتی نہیں ہے اور سارے نظریات و پاکستان کے مفادات شریف فیملی کی حکومت اور عہدوں سے ہی کیوں منسلک ہے؟
نظریاتی پارٹیوں میں تو ایک ہی خاندان کی اجارہ داری نہییں ہوتی۔ یا تو اپنی پارٹی سے ناکارہ اور مفاد پرست لوگوں کو نکال کر نظریاتی اور اہل لوگوں کو شامل کریں تاکہ اکیلی شریف فیملی پر ہی سارے پاکستان کی خدمت کا بوجھ نہ پڑے یا پھر مان لیں کہ آپ کا نظریہ صرف اور صرف اقتدار ہے اور آپ کواپنے خاندان سے باہر اقتدار کا جانا کسی بھی صورت میں قبول نہیں ہے۔


Saturday 27 August 2016

Watch Online Pakistani Movie Jawani Phir Nahi Aani



 Jawani Phir Nahi Aani (2015)
 Rating: N/A
Director: Humayun Saeed
Writer: N/A
Stars: Hamza Ali Abbasi, Ahmed Butt, Wasay Chaudhry ,Mehwish Hayat, Sarwat Gillani,
Sohai Ali Abro, Ayesha Khan
Runtime: N/A
Rated: N/A
Genre: Comedy, Adventure
Country : Pakistan
Released: September 23, 2015 (Pakistan)

Jawani Phir Nahi Aani is good Pakistani comedy movie and people all over the world like that movie. 

Jawani Phir Nahi Ani Pakistani Full HD Movie... by WahajMohsin

Thursday 25 August 2016

MICROSOFT OFFICE 2016

Office2016_P_V_EN.jpg

Release Info
- OS: Windows 10/8.1/8/7 SP1 + Windows 10 Server, Server 2012 R2/2012/2008 R2 (64-bit version on 64-bit systems only)
- Includes: Office Professional Plus, Project Pro, Visio Pro
- Architectures: x86/x64
- Language: English (en-US)
- Proofing Tools: English, French, Spanish
- Channel: Volume License
- Version: 16.0.4405.1000
- Updated JAugust 9, 2016

Customized default setup (slightly modified using OCT - Office Customization Tool)
- Skip EULA
- Shortcuts - Office 2016 by default decides to put all of the shortcuts on the start menu WITHOUT a subdirectory – splattered all over the start menu.
The included setup customization files place all shortcuts for Office 2016 products into a subdirectory Microsoft Office 2016, and Office tools into a subdirectory Tools.

Office2016-select-startmenu.jpg

- Default setup options: all programs and features will be installed by default, except for Skype for Business * (Office ProPlus) and Office Telemetry ** (Office ProPlus / Project Pro / Visio Pro) - you can obviously modify all setup options as you wish.

* Skype for Business (why you should not install it, nor accept to install it as an 'optional update' from Microsoft Update)
The thing is, default setup will install Skype for Business, whether the computer has the Skype for Business client already installed or not.
If you choose to install Skype for Business from Office setup, it will run through a Skype setup wizard, which prompts you to start Skype when Windows starts, install Skype Click to Call, set Bing as your search engine and MSN as your homepage, and then asks you to sign in.
Here's where the confusion starts. What account do I use? If you select Skype Name and use your existing (personal/home) account it will configure the computer to use two identities - Skype for your personal account and Skype for Business for your work account. If you select Microsoft Account, it will create a new Live ID with your work email address - something you probably don't want to do.

** Office Telemetry (why you might not want to share your data)
Telemetry Dashboard displays the file names and titles of documents in each user’s Most Recently Used list, which might reveal personal or confidential information about the user or organization. The names of add-ins and other solutions that are used by Office are also displayed.

The telemetry agent collects inventory, usage, and other application data and uploads it to a shared folder, where it is processed by a service known as the telemetry processor and inserted into an SQL database. The Telemetry Dashboard connects to this database so that it can show the usage of Office files, add-ins, and solutions.

Bonus folder
- KMSpico 10.2.0 + Microsoft Toolkit 2.6.1
- UBitMenu Customizer (adds Office 2003 type toolbars and menus to Office 2016) - free for private use
- Previous versions uninstallers (Office 2016, 2013, 365, 2003, 2007, 2010)
- Disable/Restore 'Sign In' option in Office applications (reg file)
- Disable/Restore Office 2016 Telemetry (reg file)
- ShellNewHandler (easily remove New Microsoft_xxxx in Windows Explorer context menu)

Compatibility with previous versions - don't mix Office versions
Microsoft has removed the ability to run parallel versions of Office with the 2016 release.
Part of the installer will search and remove any previous version and not permit the operation of older components. e.g. an older version of Outlook 2013/2010 with Publisher 2016.

You can use Microsoft FixIt Tools to manually uninstall / remove / delete previous Office versions (included in Bonus folder).
This should remove all traces of Office from the system.

Updating Office 2016 Volume Edition
Unlike the Click2Run editions, the Volume Edition does not offer updating the application through the Account page (File --> Accounts --> Updates).
To get updates for the Office 2016 VL version, you must enable "Get updates for other products from Microsoft update" in Windows Update.

Installation
- Delete any previously installed version using the provided uninstallers (bonus folder) and reboot if required
- Mount / burn / extract ISO file
- Install Office components
- Activate using KMSpico (recommended) / Microsoft Toolkit (re-run activator if you add an application later)

Options
- Disable / Restore Office 2016 Telemetry - merge reg file 'Disable/Restore Office 2016 Telemetry' (takes effect after rebooting your machine)
- Disable / Restore 'Sign In' option in Office applications - merge reg file 'Disable / Restore Sign In' (takes effect after rebooting your machine)
- Install UBitMenu Customizer (optional)
- Run ShellNewHandler (easily remove New Microsoft_xxxx in Windows Explorer context menu - optional)



https://products.office.com/EN/

TOADYS PERSONAL LIFE

 
 
ہم سب آجکل اپنی غیر ضروری خوائشات کو پورا کرنے کے لئے اتنے خود گرز ہو
 چکے ہیں کہ ہم اپنی گھرولو زندگی کو کچھ نہیں سمجتے ہیں . باپ بس بیوی بچوں کی مالی ضروریات کو پورا کرنا ہی اپنا فرض سمجتا ہے اور یہی وجہ ہے کے ھمہارے معاشرے میں صرف پیسے کو ہی ضروری سمجھا جاتا ہے .  ہمہارے درمیان رشتے صرف نام کی ہی با قی رے گئے ہیں ہر کو ئی چاہتا ہے کے ہم صرف ان لوگوں سے رشتہ جوڈ کر رکھیں جو ہمہارے سٹیٹس کے مطابق ہو یا جن کا بتا کر ہم دوسروں سے داد وصول کر سکیں . اسس امر کی وجہ سے آج بچے اپنے والدین کی عزت کرنا بھول گئے ہیں لکن اسس کا ذمےدار بچوں کو ٹھرانا بھی غلط ہوگا اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم اپنے بچوں کو بتاتے ہی نہیں ہیں کہ اسلام میں والدین کا کیا مکام ہے .پہلے دور میں بھی والدین بچوں کی ضرورتوں کا خیال رکھا کر تے تھے لکن ساتھ ساتھ بچوں کو اپنا وقت بھی دیا کرتے تھے .  وقت کے ساتھ ساتھ انسان بھی بدل گئے ہیں جب پاکستان بنا تب ہر کوئی ایک دوسرے کی مدد کرنے کو اپنی خوش قسمتی  سمجتے تھے لکن آج کسی کی مدد کرنا تو دور کی بات ہے آج کوئی کسی کا غم سننا نہیں پسند کرتا ہے .لوگ ایک دوسرے کے جان کے دشمن ہو گئے ہیں کوئی کسی کو خوش نہیں دیکھ پاتا ہے بس اپنی اپنی سب کو فقر لگی ہوئی ہے . آج کامیاب انسان اسکو سمجھا جاتا ہے جس کے پاس دولت ہے ایک خوبصورت مکان ہے ایک چمکتی کار ہے مگر مسلمان کے لئے تو الله نے کامیابی کسی اور چیز کو کہا ہے وہ چیزیں ہمہارے معاشرے میں کیوں جلدی نظر نہیں اتی ہے کیوں الله کا نیک بندا ڈھونڈے کے لئے لمبا سفر تہہ کر نا پڑتا ہے .افسوس تو اس چیز کا ہوتا ہے کے ہمیں سیدھا راستہ معلوم نہ ہو .

Pakistani Awam Ki Mushkilat

 Ajjkal Pakistani Awam ko Kayi Mushkilat Darpaesh Hain Jismein Awal Number Per Mere Mutabiq Mehngai Hai Aur Dusre Number Per Laqanooniat. Go...