Behind this blog, there's a team of devoted writers who write after complete research and fair analysis. Our goal is to make Pakistan a better society and make positive changes in our country. Each and every writer is responsible for his/her own opinions and there's no responsibility of other team members for his/her work. If you wish to write for us please feel free to contact us through "Contact US" page.
Wednesday, 19 February 2020
OMEGA RESIDENCIA AT SHARAQPUR ROAD
Omega Residencia located at sharaqpur road is great society where development work is going so fast. Society already developed Block A and handed over its possession to the owners just within 2 years which shows that society is very keen to safeguard the money and time of the customers. The main lacuna I find out in the society is lack of approval of society from LDA. I talked to different property consultants regarding approval on which the consultants were so confident that society will soon get the approval from LDA.
Tuesday, 18 February 2020
PSL 2020 IN PAKISTAN
People are so excited to watch their favorite players show their classs in Pakistan. Its a big achievement for Pakistan to revive international cricket back. Back to back visit of international celebrities / figures also improve confidence of international community on Pakistan. The foreign affairs department of Pakistan doing a great job.
Wednesday, 2 August 2017
Reality of Ayesha Gulali Allegations against Imran Khan and other PTI leaders
عائشہ گلالئی کے الزامات
آج عائشہ گلالئی نے چند ایک اینکرز کے پروگرامز میں اپنی طرف سے عمران خان پر لگائے گئے الزامات کے سلسلہ میں بات کی اور اپنے الزامات کو بے بنیاد ماننے سے انکارکرتے ہوئے کہا کہ تمام الزامات حقیقت پر مبنی ہیں۔ آئیے تھوڑی سی بات عائشہ گلالئی کے الزامات اور ان کی حقیقت پر بھی کر لیتے ہیں۔
1۔ عائشہ گلالئی نے اے آر وائی ٹی ویی پر کاشف عباسی سے بات کرتے ہوئے بالآخر یہ بات تسلیم کر لی کہ NA-1 کا ٹکٹ مانگا تھا لیکن ٹکٹ نہ دیا گیا۔ لیکن تھوڑی دیر بعد جب مبشر لقمان کے پروگرام میں گئیں تو وہاں پر کاشف عباسی کے پروگرام میں کہی گئی بات سے مکر گئیں اور کہا کہ NA-1کے ٹکٹ کی بات کاشف عباسی نے مجھ سے نکلوائی۔ حالانکہ انسان کےسے کوئی دوسرا وہی بات اگلوا سکتا ہے جو کہ سچ ہو۔کبھی بھی کوئی بھی شخص ہم سے ایسی بات نہیں اگلوا سکتا جو کہ ہم نے نہ کی ہو یا ہماری خواہش نہ ہو۔
مبشر لقمان سے بات کرتے ہوئے عائشہ گلالئی نے اس بات پر تو بہت زور دیا کہ عمران خان نے مجھے گندے میسجز کیے ہیں لیکن اس بات کا ثبوت دینے سے قطعاً انکار کر دیا۔
دوسری طرف عائشہ گلالئی نے امیرمقام اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کو اس بات پر تو ہرجانے کا نوٹس بھیجنے کا دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے یہ بات کہی ہے کہ عائشہ گلالئی کی امیرمقام سے ملاقات ہوئی ہے اور امیر مقام کی دعوت پر عائشہ گلالئی نے ن لیگ میں شمولیت اختیار کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے لیکن اپنے اس دعویٰ کے حق میں کوئی ثبوت پیش نہ کیا کہ بقول ان کے انہیں پی پی پی ، مسلم لیگ (ن) اور جماعت اسلامی کی طرف سے اپنی اپنی جماعتوں میں شمولیت کی دعوت دی جا رہی ہے۔
عائشہ گلالئی کی جس بات نے سب سے زیادہ اس کی کریڈیبیلیٹی کو خراب کیا ہے وہ اس کی طرف سے پی ٹی آئی چھوڑنے کے باوجود پی ٹی آئی کی طرف سے عنایت کردہ مخصوص نشست کو نہ چھوڑنے کا اعلان ہے۔ حالانکہ جب بھی کوئی بھی سیاست دان چاہے اس نے الیکشن لڑکر ہی سیٹ کیوں نہ جیتی ہو جب وہ پارٹی چھوڑتا ہے تو ساتھ میں اس سیٹ سے بھی استعفی دے دیتا ہے۔ لیکن نہ جانے عائشہ گلالئی کیسی غیرت منداوربااصول خاتون سیاست دان ہیں کہ 2013 میں بھیجے گئے عمران خان کے گندے میسج کے باوجود دودن پہلے تک وہ عمران خان سے ملاقات کرنے بنی گالہ تو چلی گئیں اور وہاں سے واپس آنے کے بعد انہیں یاد آیا کہ عمران خان ایک انتہائی گھٹیا کردار کا مالک ہے لہٰذا اسے پی ٹی آئی کو چھوڑ دینا چاہیے لیکن پی ٹی آئی کی طرف سے ملنے والی مخصوص نشست کو چھوڑنے کےلئے نہ تو عائشہ گلالئی کے ضمیر نے مجبور کیا اور نہ ہی ان کے اصولوں نے انہیں مجبور کیا کہ وہ پی ٹی آئی کی طرف سے ملنے والی سیٹ کو چھوڑ دیں۔
بی بی کوئی اصول ہوتا ہے۔ کوئی ضمیر ہوتا ہے۔
تحریر ~عاصم اعوان~
آج عائشہ گلالئی نے چند ایک اینکرز کے پروگرامز میں اپنی طرف سے عمران خان پر لگائے گئے الزامات کے سلسلہ میں بات کی اور اپنے الزامات کو بے بنیاد ماننے سے انکارکرتے ہوئے کہا کہ تمام الزامات حقیقت پر مبنی ہیں۔ آئیے تھوڑی سی بات عائشہ گلالئی کے الزامات اور ان کی حقیقت پر بھی کر لیتے ہیں۔
1۔ عائشہ گلالئی نے اے آر وائی ٹی ویی پر کاشف عباسی سے بات کرتے ہوئے بالآخر یہ بات تسلیم کر لی کہ NA-1 کا ٹکٹ مانگا تھا لیکن ٹکٹ نہ دیا گیا۔ لیکن تھوڑی دیر بعد جب مبشر لقمان کے پروگرام میں گئیں تو وہاں پر کاشف عباسی کے پروگرام میں کہی گئی بات سے مکر گئیں اور کہا کہ NA-1کے ٹکٹ کی بات کاشف عباسی نے مجھ سے نکلوائی۔ حالانکہ انسان کےسے کوئی دوسرا وہی بات اگلوا سکتا ہے جو کہ سچ ہو۔کبھی بھی کوئی بھی شخص ہم سے ایسی بات نہیں اگلوا سکتا جو کہ ہم نے نہ کی ہو یا ہماری خواہش نہ ہو۔
مبشر لقمان سے بات کرتے ہوئے عائشہ گلالئی نے اس بات پر تو بہت زور دیا کہ عمران خان نے مجھے گندے میسجز کیے ہیں لیکن اس بات کا ثبوت دینے سے قطعاً انکار کر دیا۔
دوسری طرف عائشہ گلالئی نے امیرمقام اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کو اس بات پر تو ہرجانے کا نوٹس بھیجنے کا دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے یہ بات کہی ہے کہ عائشہ گلالئی کی امیرمقام سے ملاقات ہوئی ہے اور امیر مقام کی دعوت پر عائشہ گلالئی نے ن لیگ میں شمولیت اختیار کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے لیکن اپنے اس دعویٰ کے حق میں کوئی ثبوت پیش نہ کیا کہ بقول ان کے انہیں پی پی پی ، مسلم لیگ (ن) اور جماعت اسلامی کی طرف سے اپنی اپنی جماعتوں میں شمولیت کی دعوت دی جا رہی ہے۔
عائشہ گلالئی کی جس بات نے سب سے زیادہ اس کی کریڈیبیلیٹی کو خراب کیا ہے وہ اس کی طرف سے پی ٹی آئی چھوڑنے کے باوجود پی ٹی آئی کی طرف سے عنایت کردہ مخصوص نشست کو نہ چھوڑنے کا اعلان ہے۔ حالانکہ جب بھی کوئی بھی سیاست دان چاہے اس نے الیکشن لڑکر ہی سیٹ کیوں نہ جیتی ہو جب وہ پارٹی چھوڑتا ہے تو ساتھ میں اس سیٹ سے بھی استعفی دے دیتا ہے۔ لیکن نہ جانے عائشہ گلالئی کیسی غیرت منداوربااصول خاتون سیاست دان ہیں کہ 2013 میں بھیجے گئے عمران خان کے گندے میسج کے باوجود دودن پہلے تک وہ عمران خان سے ملاقات کرنے بنی گالہ تو چلی گئیں اور وہاں سے واپس آنے کے بعد انہیں یاد آیا کہ عمران خان ایک انتہائی گھٹیا کردار کا مالک ہے لہٰذا اسے پی ٹی آئی کو چھوڑ دینا چاہیے لیکن پی ٹی آئی کی طرف سے ملنے والی مخصوص نشست کو چھوڑنے کےلئے نہ تو عائشہ گلالئی کے ضمیر نے مجبور کیا اور نہ ہی ان کے اصولوں نے انہیں مجبور کیا کہ وہ پی ٹی آئی کی طرف سے ملنے والی سیٹ کو چھوڑ دیں۔
بی بی کوئی اصول ہوتا ہے۔ کوئی ضمیر ہوتا ہے۔
تحریر ~عاصم اعوان~
Tuesday, 1 August 2017
Ayesha Gulalai Press Conference and Reaction of PTI
عائشہ گلالئی کی پریس کانفرنس اور پی ٹی آئی کارکنان کا ردعمل تحریر:عاصم اعوان
ناز بلوچ کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی ایک اور خاتون رہنما عائشہ گلالئی نے بھی پی ٹی آئی کو چھوڑ دیا لیکن عائشہ گلالئی نے نازبلوچ کے برخلاف پارٹی چھوڑنے کے ساتھ ہی پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان،خیبرپختونخواہ کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک اور جہانگیرترین پر شدید قسم کے الزامات عائد۔ یہ الگ بات ہے کہ عائشہ
گلالئی نے اپنے کسی بھی الزام کا کوئی بھی ثبوت پیش نہ کیا۔
جب سے عائشہ گلالئی نے پاکستان تحریک انصاف کو چھوڑنے کا اعلان کیا اور اس سلسلہ میں ایک پریس کانفرسن کی اور اپنی کانفرنس
میں عمران خان پر بے تحاشا (اور میری ذاتی رائے کے مطابق پست الزامات)الزامات عائد کیے ہیں۔ اور کسی بھی الزام کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا حالانکہ اگر وہ سچے الزامات لگا رہی تھیں تو کم از کم اپنا موبائل فون دکھا کر اور پرویز خٹک کی کرپشن کے خلاف ثبوت، جو کہ بقول عائشہ گلالئی کے اس نے عمران خان کو پیش کیے، وہ میڈیا کے سامنے پیش کر سکتی تھی لیکن ایسا کچھ بھی نہی کیا۔
لیکن یہاں پر اس تحریر کا مقصد عائشہ گلالئی کے الزامات کی صحت پر بحث کرنا یا انہیں جھٹلانا نہیں ہے۔ بلکہ عائشہ گلالئی کی پریس کانفرنس کے بعد سے پی ٹی آئی کے ورکرز کی طرف سے سوشل میڈیا پر جاری ردعمل سے بحث کرنا ہے۔ میری اپنی پوسٹ پر بھی پی ٹی آئی کے ایک کارکن نے عائشہ گلالئی کی بہن کی ایک تصویر شئر کی ہے جس میں وہ سپورٹس ورک آؤٹ کے بعد اپنے کوچ(یا کسی آفیشل سے اپنے پاؤں دبوا رہی ہے) اور اسی طرح پی ٹی آئی کے پیجز اور گروپس میں عائشہ گلالئی کی بہن کی دوران سپورٹس مختلف تصاویر جن میں وہ مردوں کے ساتھ بیٹھی ہے یا کسی مرد آفیشل سے کسی نہ کسی چوٹ پر دوائی وغیرہ لگوا رہیے ، شیئر کررہے ہیں اور عائشہ گلالئی کو مسلسل ننگی گالیاں دے رہے ہیں اور ان کی بہن کو لے کر یہ اعلان کر رہے ہیں کہ عائشہ گلالئئی اور ان کا خاندان ایک انتہائی اخلاق باختہ اور گھٹیا خاندان ہے۔ میراپی ٹی آئی کے کارکنان اور لیڈرشپ سے یہ سوال ہے کہ کیا عائشہ گلالئی کی بہن شروع سے ہی ایسی تھی یا ابھی عائشہ گلالئی کی پریس کانفرنس کے بعد ہی وہ سپورٹس میں گئی ہے اور یہ حرکتیں کی ہیں؟ کل تک تو آپ لوگ عائشہ گلالئی کی تعریفوں میں زمین آسمان کے قلابے ملاتے نہیں تھکتے تھے اور ابھی اچانک ہی آپ کو اس کی بہن اور خاندان میں برائیاں کیوں نظر آنا شروع ہوگئی ہیں۔
پی ٹی آئی کا شروع دن سے یہ بہت بڑا المیہ رہا ہے کہ جو بھی پی ٹی آئی کی طرف داری نہ کرے یا پی ٹی آئی کو چھوڑے اس پر بےہودہ قسم کی الزام تراشی شروع کر دو اور اس کے خاندان کو لے کر طرح طرح کی الزام تراشی شروع کر دو۔
پی ٹی آئی کے اس رویہ کا نقصان اور کسی کو نہیں بلکہ سب سے زیادہ خود پی ٹی آئی کو ہی ہوگا اور ہو رہا ہے۔ عمران خان کو چاہیے کہ وہ اپنے ورکرز کی ان حرکتوں کا نوٹس لے بلکہ ورکرز کا نوٹس لینے سے پہلے خود اپنی ذات کو بھی خوداحتسابی کے عمل سے گزارے اور اپنا، اپنی پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنان کی اخلاقی تربیت کرے ورنہ شائد اگلے انتخابات میں ہی کہیں پی ٹی آئی کا نام و نشان ہی نہ مٹ جائے اور نیا پاکستان بننے سے پہلے ہی ختم نہ ہو جائے۔
Sunday, 30 July 2017
Imran Khan Speech in Parade Ground Islamabad
ابھی ابھی سپریم کورٹ سے نواز شریف کی نااہلی کی خوشی میں پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے منعقدہ یومِ تشکر کے جلسہ سے عمران خان کا خطاب سن رہا ہوں۔ عمران خان نے قوم و جلسہ کے شرکاء سے وعدہ کیا ہے کہ ان کی نظر پنجاب کے گورنر ہاؤس پر ہے اور جیسے ہی تحریک انصاف کی حکومت آئے گی تو پنجاب کے گورنرہاؤس کو پبلک پارک، لائبریری یا میوزیم میں تبدیل کر دیا جائے گا اور اسے عوام کےلئے کھول دیا جائے گا۔ خان صاحب کی طرف سے یہ اعلان سن کر میری خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں رہا اور ابھی سے میں خود کو ہواؤں میں اڑتا ہوا محسوس کر رہا ہوں کہ پنجاب کا گورنر ہاؤس ایک پبلک لائبریری میں تبدیل ہو جائے گا بلکہ میرے دل میں یہ خواہش انگڑائیاں لے رہی ہے کہ عمران خان کی خدمت میں یہ عرض کروں کہ گورنر ہاؤس کو صرف میوزیم یا لائبریری میں تبدیل نہ کریں بلکہ اسے میوزیم کم لائبریری کم ریسرچ سنٹر بنائیں جس میں ہماری تاریخ اور ثقافت پر ریسرچ ہو اور دنیا کو پاکستان کی ثقافت سے روشناس کروایا جا سکے اور اسی طرح پاکستان کی نوجوان نسل میں کتب بینی اور ریسرچ کا ایک نیا ولولہ اور شوق پیدا ہو جائے گا۔
لیکن
اگلے ہی لمحے خان صاحب نے جب پشاور کے گورنر ہاؤس کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ان کی نظر پشاور، کراچی، نتھیا گلی اور مری کے گورنرہاؤسز پر بھی ہے۔اور وہ مری اور نتھیا گلی کے گورنرہاؤسز کو ہوٹلز میں تبدیل کرکے ان سے ملک کےلئے ریونیو اکٹھا کریں گے اور پشاور کے گورنر ہاؤس کو خواتین پارک میں تبدیل کر دیں گے۔
پشاور کے گورنر ہاؤس کا تذکرہ سن کر نہ جانے کیا ہوا کہ مجھے اپنے سارے خواب اور سپنے ٹوٹتے ہوئے محسوس ہوئے۔ اور میرے دماغ نے چیخ دل کی باتوں کو جھٹلانا شروع کر دیا اور چیخ چیخ کر یہ سوال کرنا شروع کر دیا کہ جب عمران خان ساڑھے چار سال میں پشاور کے گورنر ہاؤس کو خواتین پارک میں تبدیل نہیں کر سکے ہیں تو وہ پورے ملک میں موجود گورنرہاؤسز کو کیسے پبلک پلیسز میں تبدیل کر پائیں گے۔
ںہ جانے کیوں پشاور گورنرہاؤس کا تذکرہ سن کر میرے خواب چکنا چور ہوگئے ہیں۔
مجھے ایسا کیوں لگ رہا ہے کہ عمران خان کے وعدے بھی باقی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی طرح صرف وعدے ہی ہیں ان پر کوئی عمل نہیں ہو گا۔
نہ جانے کیوں؟ ۔۔۔۔۔۔ شاید میں منفی سوچ کا مالک ہوں کہ مجھے عمران خان کے وعدے وفا ہوتے نظر نہیں آرہے؟
کیا ہوا کہ عمران خان پچھلے ساڑھے چار سال میں پشاور کے گورنر ہاؤس کو خواتین پارک میں تبدیل نہیں کر سکے۔ شاید پشاور کی خواتین نے ہی ان سے درخواست کی ہو کہ ابھی انہیں خواتین پارک کی ضرورت نہیں ہے؟ شاید ایسا ہی ہو لیکن پتہ نہیں میرے جیسے منفی سوچ والے شخص کو عمران خان کی باتیں صرف جھوٹے وعدے ہی کیوں لگ رہے ہیں؟
Saturday, 29 July 2017
نظریاتی سیاست اور شہباز شریف کی وزارت عظمی کےلئے نامزدگی
نظریاتی سیاست اور شہباز شریف کی وزارت عظمی کےلئے نامزدگی ۔۔۔ تحریر: عاصم اعوان
سابق وزیراعظم نواز شریف نے مسلم
لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کے دوران کہنا تھا کہ اگرچہ اپنے
آغازِ سیاست میں میں نظریاتی نہیں تھا لیکن حالات و واقعات نے مجھے نظریاتی بنا
دیا ہے۔ اگرچہ یہ ایک انتہائی جذباتی بیان تو تصور کیا جا سکتا ہے لیکن نواز شریف
صاحب کی یہ تقریر سن کر میرے دماغ میں ایک سوال راہ راہ کر اٹھ رہا ہے کہ اگر نواز
شریف صاحب اس وقت مکمل طور پر نظریاتی ہو چکے ہیں اور خاندانی سیاست سے بالاتر ہو
چکے ہیں تو کیا انہیں اپنی پوری پارٹی میں شہباز شریف صاحب کے علاوہ کوئی بھی شخص
پنجاب کی وزارت اعلیٰ کےلئے موزوں نظر اکیوں نہیں آتا۔ کیا ن لیگ میں شریف فیملی
کے علاوہ کوئی بھی شخص نظریاتی نہیں ہے اور سارے نظریات و پاکستان کے مفادات شریف
فیملی کی حکومت اور عہدوں سے ہی کیوں منسلک ہے؟
نظریاتی پارٹیوں میں تو ایک ہی
خاندان کی اجارہ داری نہییں ہوتی۔ یا تو اپنی پارٹی سے ناکارہ اور مفاد پرست لوگوں
کو نکال کر نظریاتی اور اہل لوگوں کو شامل کریں تاکہ اکیلی شریف فیملی پر ہی سارے
پاکستان کی خدمت کا بوجھ نہ پڑے یا پھر مان لیں کہ آپ کا نظریہ صرف اور صرف اقتدار
ہے اور آپ کواپنے خاندان سے باہر اقتدار کا جانا کسی بھی صورت میں قبول نہیں ہے۔
Saturday, 27 August 2016
Watch Online Pakistani Movie Jawani Phir Nahi Aani
Jawani Phir Nahi Aani (2015)
Rating: N/A
Director: Humayun Saeed
Writer: N/A
Stars: Hamza Ali Abbasi, Ahmed Butt, Wasay Chaudhry ,Mehwish Hayat, Sarwat Gillani,
Sohai Ali Abro, Ayesha Khan
Runtime: N/A
Rated: N/A
Genre: Comedy, Adventure
Country : Pakistan
Released: September 23, 2015 (Pakistan)
Jawani Phir Nahi Aani is good Pakistani comedy movie and people all over the world like that movie.
Jawani Phir Nahi Ani Pakistani Full HD Movie... by WahajMohsin
Subscribe to:
Posts (Atom)
Pakistani Awam Ki Mushkilat
Ajjkal Pakistani Awam ko Kayi Mushkilat Darpaesh Hain Jismein Awal Number Per Mere Mutabiq Mehngai Hai Aur Dusre Number Per Laqanooniat. Go...
-
Maula Ya Salle Wasallim Junaid Jamshed by f100001310478741 Jalwa-e-Janaan, Jalwa-e-Janaan Jalwa-e-Janaan, Jalwa-e-Janaan ...
-
KHAWAB KI HAQEEQAT AKHHAM-E-ELAHI KI ROSHNI MEIN Ilm-o-Tabeer ki fazeelat yeh hai ke KHUDA WAND TALAH ne isse khas inaam s...
-
Best Collection Of Online Naats Click Here To Download In Mp3