'
Behind this blog, there's a team of devoted writers who write after complete research and fair analysis. Our goal is to make Pakistan a better society and make positive changes in our country. Each and every writer is responsible for his/her own opinions and there's no responsibility of other team members for his/her work. If you wish to write for us please feel free to contact us through "Contact US" page.
Sunday, 14 April 2013
Wednesday, 10 April 2013
WHY I ACCEPT ISLAM BY MOHAMMAD YOUSAF
****ضرور پڑھیں اور دوستوں کے ساتھ شیر کریں****
’’ہماری رہائش ریلوے کالونی گڑھی شاہو لاہور میں تھی ۔یہاں میرے ہم مذہبوں کے بھی گھرتھے لیکن زیادہ آبادی مسلمانوں کی تھی۔ اتفاق کی بات کہیے کہ میرا زیادہ اٹھنا بیٹھنا ملنا جلنا اور کھیلنا کودنا بھی مسلمان لڑکوں کے ساتھ ہی تھا ۔سچی بات یہ ہے کہ وہ بھی مجھے اپنے جیسے ہی لگتے تھے ۔مسلمانوں کے ہاں مجھے کوئی ایسی خاص خوبی یا امتیازی بات نظر نہیں آتی تھی کہمیرے دل میں مسلمان ہونے کا شوق پیدا ہوتا ،مسلمان لڑکوں کے مشغلے بھی میرے جیسے ہی تھے۔ ایف سی کالج میں پڑھائی کے دوران میری دوستی ایک ہم جماعت لڑکے جاوید انور سے قائم ہوئی وہ کرکٹ کے سپرسٹار اور ہمارے سینئر ساتھی سعید انور کا چھوٹا بھائی ہے۔ میں نے زندگی بھر اس جیسا لڑکا نہیں دیکھا ۔میں اسے ملنے سعید بھائی کے گھر جاتارہتا تھا ۔سعید بھائی تو 1989ء سے قومی ٹیم میں تھے ،میں کوئی نوسال بعد 1998ء میں ٹیم میں آیا ۔وہاں اکثر ایک سابق کرکٹر ذوالقرنین حیدر آجاتے تھے جو تبلیغی جماعت میں شامل ہوگئے تھے۔ وہ نیکی اور نماز روزے کی تلقین کیا کرتے تھے۔ لیکن اس وقت سعید بھائی کو ایسی باتوں کی لگن نہ تھی ۔اکثر جب ذوالقرنین حیدر یا تبلیغ والے دوسرے لوگ آتے تو سعید بھائی مجھے باہر بھیج دیتے کہ کہہ آئو کہ سعید گھر پر نہیں ہے۔ پھر میں نے دیکھا کہ آہستہ آہستہ ان کی طبیعت مذہب کی طرف آنے لگی ۔تبلیغی جماعت کے بزرگوں سے بھی ان کا میل جول بڑھ گیا۔ اپنی بیٹی کی وفات کے بعد وہ مکمل طورپر مذہبی رنگ میں رنگ گئے۔ اکثر تبلیغی دوروں پر رہنے لگے ۔وہ مجھے کہتے تھے ’’یوسف ہرروز سونے سے پہلے یہ دعا مانگا کرو۔‘‘ اے خدا!مجھے حق اور سچ کا راستہ دکھا… سعید بھائی نے مجھے ان دنوں کبھی یہ نہ کہا کہ مسلمان ہوجائو ہمیشہ اس دعا کی تلقین کرتے رہے۔ میں سعید بھائی کی نصیحت کے مطابق ہمیشہ سونے سے پہلے یہ دعا مانگتا رہا ۔میں نے سعید بھائی میں آنے والی تبدیلیوں کو بڑے غور سے دیکھا اور بہت متاثر ہوا ،
پھر ایک عجیب بات ہوئی ۔میرا ایک دوست ہے وقار احمد، بڑی پرانی دوستی ہے ہماری ، یہ تین سال پہلے کی بات ہے میں حسب معمول رات کو یہ دعا مانگ کر سوگیا کہ ’’اے خدا مجھے حق اور سچ کا راستہ دکھا‘‘ رات میں نے خواب میں اپنے دوست وقار کو دیکھا وہ خوشی خوشی میرے پاس آیا اور کہنے لگا’’سنا ہے تم مسلمان ہوگئے ہو‘‘ میں نے اسے کوئی جواب نہ دیا ۔آنکھ کھلنے پر میں یہ سوچتا رہا کہ کیا واقعی اللہ نے مجھے حق اور سچ کا راستہ دکھادیا ہے۔ وقار شیخوپورہ کا رہنے والا ہے۔ اتفاق دیکھئے کہ انہی دنوں پی آئی اے اور نیشنل بینک کے درمیان میچ کیلئے شیخوپورہ کرکٹ گرائونڈ تجویز ہوا۔ میں پی آئی اے کی طرف سے کھیل رہا تھا ۔شیخوپورہ پہنچا تو میرا وہی دوست وقار احمد مجھ سے ملنے آگیا۔ وہی خواب والی وضع قطع ، میں اس وقت حیران رہ گیا جب اس نے بالکل اسی انداز سے مجھ سے پوچھا ’’سنا ہے تم مسلمان ہوگئے ہو؟‘‘میں اس کا منہ دیکھنے لگا۔ یہی وہ لمحہ تھا جب مجھے یقین ہوگیا کہ اللہ نے مجھے اشارہ دے دیا ہے کہ حق کا راستہ کیا ہے ۔
شام کو میں شیخوپورہ سے لاہور آیا تو سیدھا کیولری گرائونڈ سعید بھائی کے پاس چلا گیا یہ اکتوبر 2002ء کا ذکر ہے ۔میں نے سعید بھائی سے کہا ’’میں مسلمان ہونا چاہتا ہوں‘‘ سعید بھائی نے مجھے گلے سے لگالیا مجھے کلمہ پڑھایا اور میری دنیا بدل گئی۔ اس دوران میں جب بھی رائے ونڈ جاتا اور حاجی عبدالوہاب صاحب سے پوچھتا کہ اب مجھے اسلام قبول کرلینے کا اعلان کردینا چاہئے تو وہ کہتے ’’نہیں ابھی نہیں‘ شاید انہیں میری شکل دیکھ کر اندازہ ہوتا تھا کہ ابھی میں اس لائق نہیں ہوا ۔میری مولوی فہیم صاحب اور طارق جمیل صاحب سے بھی ملاقاتیں ہوتی رہیں۔ انضمام بھائی کو پتہ چلا تو انہوں نے بڑی شفقت کی ۔ جون 2005ء میں کرکٹ ٹیم کچھ میچ کھیلنے سعودی عرب گئی ۔میچ تو نہ ہوئے البتہ ٹیم نے عمرہ کیا ۔اس سے کوئی ڈیڑھ دومہینہ پہلے میری بیوی بھی اسلام قبول کرچکی تھی میں نے اسے آزادی دی تھی کہ وہ سوچ سمجھ کر فیصلہ کرے۔ پوری ٹیم نے عمرہ کیا لیکن میں ان کے ساتھ شامل نہ ہوا کیونکہ ابھی تک میں نے مسلمان ہونے کا کھلا اعلان نہیں کیا تھا لیکن مجھے سخت بے تابی تھی کہ عمرے کی سعادت حاصل کروں ۔ میری بیوی بھی میرے ہمراہ تھی ۔ اب وہ تانیہ کی بجائے فاطمہ ہوچکی تھی۔رائے ونڈ سے مولوی فہیم صاحب نے مکہ میں موجود عالمگیر صاحب کے ذمہ لگایا اور وہ رات گئے ہم دونوں کو حرم شریف لے گئے ہم نے عمرہ ادا کیا ، یہ اللہ کا بہت بڑا کرم تھا۔ رات کے پچھلے پہر شروع ہونے والا عمرہ صبح پانچ بجے ختم ہوا۔ میں نے اسی وقت مولوی فہیم صاحب کو فون کیا انہوں نے حاجی عبدالوہاب صاحب سے ذکر کیا جنہوں نے مجھے قبول اسلام کا اعلان کرنے کی اجازت دے دی۔ پاکستان واپس آتے ہی میں نے اعلان کردیا ۔اسے اتفاق یا قدرت کا انعام کہیے کہ میں نے اپنے بیٹے اور بیٹی کے نام بھی مسلمانوں والے رکھے تھے۔ بیٹی کا نام انیقہ یوسف اور بیٹے کا نام دانیال یوسف ہے ۔میرے قبول اسلام پر والد صاحب نے برہمی کا اظہار نہیں کیا والدہ کچھ رنجیدہ ہوئیں لیکن اب سب کچھ معمول پر آرہا ہے میں اللہ سے دعا گورہتا ہوں کہ وہ میرے پورے خاندان کو حق اور سچ کا راستہ دکھادے۔
’’ہماری رہائش ریلوے کالونی گڑھی شاہو لاہور میں تھی ۔یہاں میرے ہم مذہبوں کے بھی گھرتھے لیکن زیادہ آبادی مسلمانوں کی تھی۔ اتفاق کی بات کہیے کہ میرا زیادہ اٹھنا بیٹھنا ملنا جلنا اور کھیلنا کودنا بھی مسلمان لڑکوں کے ساتھ ہی تھا ۔سچی بات یہ ہے کہ وہ بھی مجھے اپنے جیسے ہی لگتے تھے ۔مسلمانوں کے ہاں مجھے کوئی ایسی خاص خوبی یا امتیازی بات نظر نہیں آتی تھی کہمیرے دل میں مسلمان ہونے کا شوق پیدا ہوتا ،مسلمان لڑکوں کے مشغلے بھی میرے جیسے ہی تھے۔ ایف سی کالج میں پڑھائی کے دوران میری دوستی ایک ہم جماعت لڑکے جاوید انور سے قائم ہوئی وہ کرکٹ کے سپرسٹار اور ہمارے سینئر ساتھی سعید انور کا چھوٹا بھائی ہے۔ میں نے زندگی بھر اس جیسا لڑکا نہیں دیکھا ۔میں اسے ملنے سعید بھائی کے گھر جاتارہتا تھا ۔سعید بھائی تو 1989ء سے قومی ٹیم میں تھے ،میں کوئی نوسال بعد 1998ء میں ٹیم میں آیا ۔وہاں اکثر ایک سابق کرکٹر ذوالقرنین حیدر آجاتے تھے جو تبلیغی جماعت میں شامل ہوگئے تھے۔ وہ نیکی اور نماز روزے کی تلقین کیا کرتے تھے۔ لیکن اس وقت سعید بھائی کو ایسی باتوں کی لگن نہ تھی ۔اکثر جب ذوالقرنین حیدر یا تبلیغ والے دوسرے لوگ آتے تو سعید بھائی مجھے باہر بھیج دیتے کہ کہہ آئو کہ سعید گھر پر نہیں ہے۔ پھر میں نے دیکھا کہ آہستہ آہستہ ان کی طبیعت مذہب کی طرف آنے لگی ۔تبلیغی جماعت کے بزرگوں سے بھی ان کا میل جول بڑھ گیا۔ اپنی بیٹی کی وفات کے بعد وہ مکمل طورپر مذہبی رنگ میں رنگ گئے۔ اکثر تبلیغی دوروں پر رہنے لگے ۔وہ مجھے کہتے تھے ’’یوسف ہرروز سونے سے پہلے یہ دعا مانگا کرو۔‘‘ اے خدا!مجھے حق اور سچ کا راستہ دکھا… سعید بھائی نے مجھے ان دنوں کبھی یہ نہ کہا کہ مسلمان ہوجائو ہمیشہ اس دعا کی تلقین کرتے رہے۔ میں سعید بھائی کی نصیحت کے مطابق ہمیشہ سونے سے پہلے یہ دعا مانگتا رہا ۔میں نے سعید بھائی میں آنے والی تبدیلیوں کو بڑے غور سے دیکھا اور بہت متاثر ہوا ،
پھر ایک عجیب بات ہوئی ۔میرا ایک دوست ہے وقار احمد، بڑی پرانی دوستی ہے ہماری ، یہ تین سال پہلے کی بات ہے میں حسب معمول رات کو یہ دعا مانگ کر سوگیا کہ ’’اے خدا مجھے حق اور سچ کا راستہ دکھا‘‘ رات میں نے خواب میں اپنے دوست وقار کو دیکھا وہ خوشی خوشی میرے پاس آیا اور کہنے لگا’’سنا ہے تم مسلمان ہوگئے ہو‘‘ میں نے اسے کوئی جواب نہ دیا ۔آنکھ کھلنے پر میں یہ سوچتا رہا کہ کیا واقعی اللہ نے مجھے حق اور سچ کا راستہ دکھادیا ہے۔ وقار شیخوپورہ کا رہنے والا ہے۔ اتفاق دیکھئے کہ انہی دنوں پی آئی اے اور نیشنل بینک کے درمیان میچ کیلئے شیخوپورہ کرکٹ گرائونڈ تجویز ہوا۔ میں پی آئی اے کی طرف سے کھیل رہا تھا ۔شیخوپورہ پہنچا تو میرا وہی دوست وقار احمد مجھ سے ملنے آگیا۔ وہی خواب والی وضع قطع ، میں اس وقت حیران رہ گیا جب اس نے بالکل اسی انداز سے مجھ سے پوچھا ’’سنا ہے تم مسلمان ہوگئے ہو؟‘‘میں اس کا منہ دیکھنے لگا۔ یہی وہ لمحہ تھا جب مجھے یقین ہوگیا کہ اللہ نے مجھے اشارہ دے دیا ہے کہ حق کا راستہ کیا ہے ۔
شام کو میں شیخوپورہ سے لاہور آیا تو سیدھا کیولری گرائونڈ سعید بھائی کے پاس چلا گیا یہ اکتوبر 2002ء کا ذکر ہے ۔میں نے سعید بھائی سے کہا ’’میں مسلمان ہونا چاہتا ہوں‘‘ سعید بھائی نے مجھے گلے سے لگالیا مجھے کلمہ پڑھایا اور میری دنیا بدل گئی۔ اس دوران میں جب بھی رائے ونڈ جاتا اور حاجی عبدالوہاب صاحب سے پوچھتا کہ اب مجھے اسلام قبول کرلینے کا اعلان کردینا چاہئے تو وہ کہتے ’’نہیں ابھی نہیں‘ شاید انہیں میری شکل دیکھ کر اندازہ ہوتا تھا کہ ابھی میں اس لائق نہیں ہوا ۔میری مولوی فہیم صاحب اور طارق جمیل صاحب سے بھی ملاقاتیں ہوتی رہیں۔ انضمام بھائی کو پتہ چلا تو انہوں نے بڑی شفقت کی ۔ جون 2005ء میں کرکٹ ٹیم کچھ میچ کھیلنے سعودی عرب گئی ۔میچ تو نہ ہوئے البتہ ٹیم نے عمرہ کیا ۔اس سے کوئی ڈیڑھ دومہینہ پہلے میری بیوی بھی اسلام قبول کرچکی تھی میں نے اسے آزادی دی تھی کہ وہ سوچ سمجھ کر فیصلہ کرے۔ پوری ٹیم نے عمرہ کیا لیکن میں ان کے ساتھ شامل نہ ہوا کیونکہ ابھی تک میں نے مسلمان ہونے کا کھلا اعلان نہیں کیا تھا لیکن مجھے سخت بے تابی تھی کہ عمرے کی سعادت حاصل کروں ۔ میری بیوی بھی میرے ہمراہ تھی ۔ اب وہ تانیہ کی بجائے فاطمہ ہوچکی تھی۔رائے ونڈ سے مولوی فہیم صاحب نے مکہ میں موجود عالمگیر صاحب کے ذمہ لگایا اور وہ رات گئے ہم دونوں کو حرم شریف لے گئے ہم نے عمرہ ادا کیا ، یہ اللہ کا بہت بڑا کرم تھا۔ رات کے پچھلے پہر شروع ہونے والا عمرہ صبح پانچ بجے ختم ہوا۔ میں نے اسی وقت مولوی فہیم صاحب کو فون کیا انہوں نے حاجی عبدالوہاب صاحب سے ذکر کیا جنہوں نے مجھے قبول اسلام کا اعلان کرنے کی اجازت دے دی۔ پاکستان واپس آتے ہی میں نے اعلان کردیا ۔اسے اتفاق یا قدرت کا انعام کہیے کہ میں نے اپنے بیٹے اور بیٹی کے نام بھی مسلمانوں والے رکھے تھے۔ بیٹی کا نام انیقہ یوسف اور بیٹے کا نام دانیال یوسف ہے ۔میرے قبول اسلام پر والد صاحب نے برہمی کا اظہار نہیں کیا والدہ کچھ رنجیدہ ہوئیں لیکن اب سب کچھ معمول پر آرہا ہے میں اللہ سے دعا گورہتا ہوں کہ وہ میرے پورے خاندان کو حق اور سچ کا راستہ دکھادے۔
BEST ISLAMIC WEBSITE
Beautiful Mosque
Siddiqa Fatima Zahra Mosque (Kuwait) (Image Credit: Matthew Jacob)
Blue Mosque (Yerevan, Armernia) (Image Credit: Beautiful Mosques)
Abu Derwish Mosque (Amman, Jordan) (Image Credit: Beautiful Mosques)
Akhmad Kadyrov Mosque (Grozny, Chechnya) (Image Credit: Beautiful Mosques)
Mecca Masjid (Hyderabad, India) (Image Credit: Beautiful Mosques)
Masjid Raya Mosque (Tanjong Pinang, Indonesia) (Image Credit: Beautiful Mosques)
Tokyo Mosque (Tokyo, Japan) (Image Credit: Beautiful Mosques)
Lead Mosque (Shkoder, Albania) (Image Credit: Beautiful Mosques)
Hui Mosque in Ningxia (Ningxia, China) (Image Credit: Islamic Arts and Architecture)
Shrine of Hazrat Ali (Mazar-i-Sharif, Afghanistan) (Image Credit: Famous Mosque)
Saint Petersburg Mosque (St. Petersburg, Russia) (Image Credit: Zaratra)
Mosque-Madrassa of Sultan Hassan (Cairo, Egypt) (Image Credit: Ernie Reyes)
Sultan Qaboos Grand Mosque (Muscat, Oman) (Image Credit: Jerome Ryan)
Al Nida Mosque (Baghdad, Iraq) (Image Credit: Mihoub Fares)
Sultan Omar Ali Saifuddin Mosque (Bandar Seri Begawan, Brunei) (Image Credit: Tylerdurden1)
BEST ISLAMIC WALLPAPERS WEBSITE
14 Things Assured The Love Of Wife
A man asked the wise man, how would I know if my wife loves me?
The man replied, when she does 14 things be assured that she loves you .
The man asked, so what are the 14 things?
The wise man answered:
1- If she likes to hear about your demeanour be sure that she loves you.
2- If she didn’t get angry when you contradicted her opinion.
3- If she becomes sad because of your sadness or anger.
4- If she always tries to create topics to make conversation with you.
5- If she always consults you before she makes something or takes a decision.
6- If she gets very happy when you gift her with something even if it’s a very simple gift.
7-if she always tries to help you or even do some of your tasks.
8- If she worries about you in your absence.
9- If she cares to do what pleases you, and never repeats what angers you.
10- If she doesn’t care about how little you earn (money).
11- If she patiently bears the harm which was caused because of you.
12- If she likes to share whatever you like and cares to become a part of your world and your hobbies.
13- She don’t feel shy of whatever you do.
14- She always gives you good news personally, instead of you hearing from a third party.
We ask Allah to bless us with true love and to assist us in maintaining it, Aameen.
The man replied, when she does 14 things be assured that she loves you .
The man asked, so what are the 14 things?
The wise man answered:
1- If she likes to hear about your demeanour be sure that she loves you.
2- If she didn’t get angry when you contradicted her opinion.
3- If she becomes sad because of your sadness or anger.
4- If she always tries to create topics to make conversation with you.
5- If she always consults you before she makes something or takes a decision.
6- If she gets very happy when you gift her with something even if it’s a very simple gift.
7-if she always tries to help you or even do some of your tasks.
8- If she worries about you in your absence.
9- If she cares to do what pleases you, and never repeats what angers you.
10- If she doesn’t care about how little you earn (money).
11- If she patiently bears the harm which was caused because of you.
12- If she likes to share whatever you like and cares to become a part of your world and your hobbies.
13- She don’t feel shy of whatever you do.
14- She always gives you good news personally, instead of you hearing from a third party.
We ask Allah to bless us with true love and to assist us in maintaining it, Aameen.
BEST ISLAMIC WEBSITE
Tuesday, 9 April 2013
CHANGE
Once upon a time, there was a king who ruled a prosperous country. One day, he went for a trip to some distant areas of his country.
When he returned to his palace, he complained that his feet were very painful, because it was the first time that he went for such a long trip, and the road that he went through was very rough and stony.
He then ordered his people to cover every road of the entire country with leather. Definitely, this would need thousands of cows' skin, and would cost a huge amount of money.
Then one of his wise servant dared himself to tell the king, "Why do you have to spend that unnecessary amount of money? Why don't you just cut a little piece of leather to cover your feet ?" The king was surprised, but he later agreed to his suggestion, to make a "shoe" for himself.
Moral of the story:
To make this world a happier place for Ý♡ũ to live in ,requires you to change yourself - your heart, your mindset & ur attitude- Not the entire world.
Change ALWAYS begins with Ý♡ũ- not ur spouse,ur parent,ur in-laws ,ur neighbour or that sumone givng u a hard time.
One must bear in mind everyone thinks of changing the world, but no one thinks of changing himself. Unless we change ourselves first then we can change those near to us and expand further, Change will not come if we wait for some other person, or if we wait for some other time. We are the ones we’ve been waiting for. We are the change that we seek. Consider how hard it is to change yourself and you’ll understand what little chance you have in trying to change others.
“Truly, اَللَّهُ عَزَّوَجَل does not change the condition of a people until they change what is in themselves.” (Quran 13:11).
When he returned to his palace, he complained that his feet were very painful, because it was the first time that he went for such a long trip, and the road that he went through was very rough and stony.
He then ordered his people to cover every road of the entire country with leather. Definitely, this would need thousands of cows' skin, and would cost a huge amount of money.
Then one of his wise servant dared himself to tell the king, "Why do you have to spend that unnecessary amount of money? Why don't you just cut a little piece of leather to cover your feet ?" The king was surprised, but he later agreed to his suggestion, to make a "shoe" for himself.
Moral of the story:
To make this world a happier place for Ý♡ũ to live in ,requires you to change yourself - your heart, your mindset & ur attitude- Not the entire world.
Change ALWAYS begins with Ý♡ũ- not ur spouse,ur parent,ur in-laws ,ur neighbour or that sumone givng u a hard time.
One must bear in mind everyone thinks of changing the world, but no one thinks of changing himself. Unless we change ourselves first then we can change those near to us and expand further, Change will not come if we wait for some other person, or if we wait for some other time. We are the ones we’ve been waiting for. We are the change that we seek. Consider how hard it is to change yourself and you’ll understand what little chance you have in trying to change others.
“Truly, اَللَّهُ عَزَّوَجَل does not change the condition of a people until they change what is in themselves.” (Quran 13:11).
BEST ISLAMIC STORIES WEBSITE
POTATOES
"A kindergarten teacher has decided to let her class play a game. The kindergarten teacher told each child in the class to bring along a plastic bag containing a few potatoes. Each potato will be given a name of a person that the child hates, so the number of potatoes that a child will put in his/her plastic bag will depend on the number of people he/she hates. So when the day came, every child brought some potatoes with the name of the people he/she hated.
Some had 2 potatoes; some 3 while some up to 5 potatoes.
The kindergarten teacher then told the children to carry with them the potatoes in the plastic bag wherever they go (even to the toilet) for one week. Days after days passed by, and the children started to complain due to the unpleasant smell let out by the rotten potatoes. Besides, those having 5 potatoes also had to carry heavier bags. After 1 week, the children were relieved because the game had finally ended.
The kindergarten teacher asked: "How did you feel while carrying the potatoes with you for 1 week?" The children let out their frustrations and started complaining of the trouble that they had to go through having to carry the heavy and smelly potatoes wherever they go. Then the kindergarten teacher told them the hidden meaning behind the game.
The kindergarten teacher said: "This is exactly the situation when you carry your hatred for somebody inside your heart. The stench of hatred will contaminate your heart and you will carry it with you wherever you go. If you cannot tolerate the smell of rotten potatoes for just one week, can you imagine what it is like to have the stench of hatred in your heart for your lifetime?"
The kindergarten teacher then told the children to carry with them the potatoes in the plastic bag wherever they go (even to the toilet) for one week. Days after days passed by, and the children started to complain due to the unpleasant smell let out by the rotten potatoes. Besides, those having 5 potatoes also had to carry heavier bags. After 1 week, the children were relieved because the game had finally ended.
The kindergarten teacher asked: "How did you feel while carrying the potatoes with you for 1 week?" The children let out their frustrations and started complaining of the trouble that they had to go through having to carry the heavy and smelly potatoes wherever they go. Then the kindergarten teacher told them the hidden meaning behind the game.
The kindergarten teacher said: "This is exactly the situation when you carry your hatred for somebody inside your heart. The stench of hatred will contaminate your heart and you will carry it with you wherever you go. If you cannot tolerate the smell of rotten potatoes for just one week, can you imagine what it is like to have the stench of hatred in your heart for your lifetime?"
BEST ISLAMIC STORIES WEBSITE
Subscribe to:
Posts (Atom)
Pakistani Awam Ki Mushkilat
Ajjkal Pakistani Awam ko Kayi Mushkilat Darpaesh Hain Jismein Awal Number Per Mere Mutabiq Mehngai Hai Aur Dusre Number Per Laqanooniat. Go...
-
Maula Ya Salle Wasallim Junaid Jamshed by f100001310478741 Jalwa-e-Janaan, Jalwa-e-Janaan Jalwa-e-Janaan, Jalwa-e-Janaan ...
-
KHAWAB KI HAQEEQAT AKHHAM-E-ELAHI KI ROSHNI MEIN Ilm-o-Tabeer ki fazeelat yeh hai ke KHUDA WAND TALAH ne isse khas inaam s...
-
Best Collection Of Online Naats Click Here To Download In Mp3