-------------------------- ---------------------
حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسُول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ تھا کہ
جب میّت کے دفن سے فارغ ہو جاتے تو قبر کے پاس کھڑے ہوتے اور فرماتے : اپنے اِس بھائی کے لئے اﷲ تعالیٰ سے مغفرت کی دُعا کرو۔ اور یہ بھی استدعا کرو کہ اﷲ تعالیٰ اس کو سَوالوں کے جواب میں ثابت قدم رکھے۔ کیونکہ اس وقت اس سے پوچھ گچ
ھ ہو گی۔
(ابوداؤد)
ﷺ قبر میں مردہ سے تین سوال کئے جا ئیں گے:
-------------------------- -------------------------- -----
حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
(اﷲ کا مو من بندہ جب قبر میں دفن کر دیا جاتا ہے تو) اس کے پاس اﷲ کے دو فرشتے آ کر اس کو بٹھاتے ہیں اور اس سے پوچھتے ہیں کہ
تیرا رب کون ہے ؟
وہ کہتا ہے کہ میرا رب اﷲ ہے۔
پھر پوچھتے ہیں کہ تیرا دین کیا ہے ؟
وہ کہتا ہے کہ میرا دین اسلام ہے۔
پھر پوچھتے ہیں کہ یہ آدمی جو تمہارے اندر نبی کی حیثیت سے کھڑا کیا گیا تھا (یعنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) ان کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے ؟ وہ کہتا ہے وہ اﷲ کے سچے رسول ہیں۔ وہ فرشتے کہتے ہیں کہ تمہیں یہ بات کس نے بتلائی ؟ وہ کہتا ہے کہ میں نے اﷲ کی کتاب پڑھی تو میں ایمان لایا اور میں نے ان کی تصدیق کی۔
رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ مومن بندہ کا یہی جواب ہے جس کے متعلق قرآن مجید میں اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:اﷲ تعالیٰ ایمان والوں کو سچی پکی بات کی برکت سے ثابت رکھے گا، دنیا میں اور آخرت میں۔یعنی وہ گمراہی سے، اور اس کے نتیجہ میں آنے والے عذاب سے محفوظ رکھے جائیں گے۔
(مسند احمد، ابوداؤد)
ﷺ نیک مردہ قبر سے جنت کا نظارہ کرتا ہے:
-------------------------- --------------------------
اس کے بعد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
پھر ایک ندا دینے والا آسمان سے ندا دیتا ہے کہ میرے بندے نے ٹھیک بات کہی۔ اور صحیح صحیح جوابات دیئے۔ لہٰذا اس کے لئے جنت کا فرش کرو اور جنت کا اس کو لباس پہناؤ۔ اور جنت کی طرف اس کے لئے ایک دروازہ کھول دو۔ چنانچہ وہ دروازہ کھول دیا جاتا ہے اور اس سے جنت کی خوشگوار ہوائیں اور خوشبوئیں آتی ہیں۔ اور جنت میں اس کے لئے منتہائے نظر تک کشادگی کر دی جاتی ہے۔
(مسند احمد، ابوداؤد)
ﷺ قبر میں کافر مُردہ پر عذاب کا احوال:
-------------------------- -------------------
اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایمان نہ لانے والے کی موت کا ذکر کیا اور فرمایا:
اس کی روح اس کے جسم میں لوٹائی جاتی ہے۔ اور اس کے پاس بھی دو فرشتے آ کر اس کو بٹھاتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ تیرا رب کون ہے ؟ وہ کہتا ہے :’’ہائے ہائے میں کچھ نہیں جانتا‘‘ پھر فرشتے اس سے پوچھتے ہیں کہ دین تیرا کیا تھا؟ وہ کہتا ہے کہ ’’ہائے ہائے میں کچھ نہیں جانتا‘‘۔ پھر فرشتے اس سے کہتے ہیں کہ یہ آدمی جو تمہارے اندر بحیثیت نبی کے مبعوث ہوا تھا، تمہارا اس کے بارے میں کیا خیال تھا؟ وہ پھر بھی یہی کہتا ہے :’’ہائے ہائے میں کچھ نہیں جانتا‘‘۔
پس اﷲ تعالیٰ کی طرف سے منادی ہو گی کہ دوزخ کا اس کو لباس پہناؤ اور اس کے لئے دوزخ کا ایک دروازہ کھول دو۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ :’’دوزخ کی گرمی اور جلانے جھلسانے والی ہوائیں اس کے پاس آتی رہیں گی اور اس کی قبر اس پر نہایت تنگ کر دی جائے گی۔ جس کی وجہ سے اس کی پسلیاں اِدھر سے اُدھر ہو جائیں گی۔ پھر اس پر عذاب کا ایک ایسا فرشتہ اس پر مسلط کیا جائے گاجس کے پاس لوہے کی ایسی مونگری ہو گی کہ اگر اُس کی ضرب کسی پہاڑ پر لگائی جائے تو وہ بھی مٹی کا ڈھیر ہو جائے۔ وہ فرشتہ اس مونگری سے اس پر ایک ضرب لگائے گا جس سے وہ اس طرح چیخے گا جس کو جن وانس کے علاوہ وہ سب چیزیں سنیں گی جو مشرق اور مغرب کے درمیان ہیں۔
(مسند احمد، ابوداؤد
No comments:
Post a Comment