Wednesday, 14 March 2012

گوشت (کھانے) کا بیان



عباس بن ولیدخلال دمشقی، یحییٰ بن صالح، سلیمان بن عطاء جزری، مسلمہ بن عبداللہ جہنی، ابی مشجعہ، حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا

اہل دنیا اور اہل جنت

دونوں کے کھانوں کا سردار گوشت ہے ۔

------------------------------​---------------

It was narrated from Abu Darda' that

the Messenger of Allah said:

"The best food of the people of this world

and the people of Paradise is meat."

------------------------------​---------------

سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 186

 حدیث مرفوع مکررات
1

ہماری پریشانیوں اور مشکلات کا حل


ذرا سوچئے قبر کا گھپ اندھیرا ہو گا۔ ہمارا مال وہاں کام آئے گا نہ اولاد۔

1۔ اس وقت ہماری چیخیں‘ ہماری تڑپ‘ ہماری فریاد کون سنے گا۔
ابھی وقت ہے سنبھل جائیں۔ یہ دنیا دارلعمل ہے۔ مرنے کے بعد دارالخیر ہو گا۔
ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ ہم کسی چھوٹی سے چھوٹی نیکی اور چھوٹی سے چھوٹی برائی کو حقیر نہ جانیں۔ یہ چھوٹی چھوٹی نیکیاں ہمارے لئے آخرت میں جنت کا اور چھوٹی چھوٹی برائیاں جہنم کا سبب بن سکتی ہیں۔
آئیے آج سے ہم اپنی زندگی کو نیکیاں کرنے اور برائیوں سے بچنے کےلئے وقف کر دیں۔ اللہ تعالیٰ اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دیئے گئے احکامات ہمارے لئے ہر حال میں مقدم ہیں اور ان کا ادا کرنا ہم پر فرض ہے۔ ان سے انکار کفر ہے۔

2۔ راستے سے پتھر ہٹا دینا نیکی ہے۔ راستے سے کانٹا ہٹا دینا نیکی ہے۔ کسی کو صحیح راستہ دکھانا نیکی ہے۔ کسی سے مسکرا کر بات کرنا نیکی ہے۔ آپ کسی سے مسکرا کر بات کریں جواب میں وہ بھی مسکرا کر بات کرے گا۔ آپ بھی خوش‘ دوسرا بھی خوش‘ اللہ اور اللہ کا حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی خوش۔

3۔ آپ دوسروں کےلئے اچھا سوچیں‘ دوسروں کی مدد کریں جہاں تک ہو سکے فعل و عمل سے دوسروں کی تکالیف دور کرنے میں مدد دیں۔ جواب میں اللہ تعالیٰ آ پ کو بھلائی عطا کرے گا اور آپ کی بھی تکالیف دور فرمائے گا۔

4۔ کوشش کریں ( اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کریں) کہ آپ صبح اذان فجر سے پہلے اٹھیں اور نماز تہجد ادا کریں۔ اس وقت ماحول نہایت پر نور اور روح پرور ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا نور اور اس کی رحمتیں زمین والوں کے بالکل قریب ہوتی ہیں۔ کیوں نہ ہم اس کی رحمتوں اور انوار و برکات سے اپنے آپ کو مستفید کریں۔

5۔ اس کے بعد نماز فجر ادا کریں۔ روزانہ قران مجید کی تلاوت ترجمے کے ساتھ کریں۔ صبح کا ناشتہ کریں اور جلدی روزی کےلئے نکل جائیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیںرزق حلال کمانے اور کھانے کی توفیق فرمائے۔ آمین۔

6۔ ہر ملنے جلنے والے کو السلام علیکم ( سلام )کہیں۔

7۔ کوشش کریں کہ ہر وقت اللہ تعالیٰ کا ذکر زبان پر رہے۔ ظاہر ہے کہ آج کل کے حالات اور نفسانفسی کے عالم میں یہ بہت مشکل ہے۔ ایسے حالات میں جتنا بھی ہو سکے اللہ تعالیٰ کا ذکر کریں۔
ایک ضروری کام (i) دو رکعت نماز صلوٰة حاجت روز پڑھا کریں۔ اس کو اپنی عادت بنا لیں۔ اس نماز کے بعد اپنی اپنے اہل و عیال کی صحت ‘ تندرستی‘ رزق میں ترقی‘ غیب سے مالی مدد اور دیگر ضرورتوں کے پورا کرنے۔ ہر قسم کی آفات و بلیات‘ بیماری‘ فتنہ و فساد‘ پریشانیوں ‘ مشکلات‘ تکالیف سے نجات اور مستقبل میں حفاظت کی دعا کریں۔

الله ہم سب کو ہدایت دے اور سیدھے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے .
آمین الٰھی آمین

I love my mom ♥

A mother is the truest friend we have,
when trials heavy and sudden, fall upon us;
when adversity takes the place of prosperity;
when friends who rejoice with us in our sunshine desert us;
when trouble thickens around us,
still will she cling to us, and endeavor by her kind precepts and counsels to dissipate the clouds of darkness, and cause peace to return to our hearts.
And it came to me, and I knew what I had to have before my soul would rest. I wanted to belong - to belong to my mother. And in return - I wanted my mother to belong to me. ♥


رات کا کھانا چھوڑ دینا

محمد بن عبداللہ رقی، ابراہیم بن عبدالسلام بن عبداللہ بن باباہ مخزومی، عبداللہ بن میمون ، محمد بن منکدر، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا

رات کا کھانا مت چھوڑو

کیونکہ رات کا کھانا چھوڑنے سے

آدمی (جلد) بوڑھا ہو جاتا ہے۔

------------------------------​-


It was narrated from Jabir bin 'Abdullah(R.A) that

The Messenger of Allah P.B.U.H said:

"Do not leave dinner,

even if it is only a handful of dates,

because abandoning it makes one weak."

(Da'if)

------------------------------​--

سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 236

حدیث مرفوع مکررات
2

صبر اور عفو و در گزر

سوال:
--------
اگر کسی بہت عزیز دوست یا رشتے دار سے کوئی ایسی غلطی بار بار سرزد ہو، جو آپ کی برداشت سے باہر ہو تو کیا کرنا چاہیے۔ معاف کرنے اور اس کے بعد دل صاف کرنے پر اگر قدرت حاصل نہ ہو کیا کریں؟

جواب:
--------
جب آپ بار بار اپنے آپ کو سمجھائیں گے کہ آپ کو دل صاف ہی رکھنا چاہیے تو انشاء اللہ کچھ وقت گزرے گا کہ آپ کا دل صاف ہو جائے گا۔ یہ دنیا جس اصول پر بنی ہے، اس کا اگر آپ سنجیدگی سے جائزہ لیں تو معلوم ہوگا کہ یہ نفرت کرنے، کینہ رکھنے، بغض رکھنے ، دوسروں کی تذلیل کرنے، جزع فزع کرنے کی دنیا نہیں ہے بلکہ صبرکرنے کی جگہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے۔

قرآن مجید میں ارشاد ہے: 'وجزاہم بما صبروا جنۃ' آپ جتنا صبر کر سکتے ہیں، کریں۔ صبر کا امتحان مسلسل رہتا ہے۔ بیوی کو شوہر سے، شوہر کو بیوی سے اور اولاد کو والدین سے یہ معاملہ پیش آتا رہتا ہے۔ آپ اگر اپنے اوپر تھوڑا سا قابو پالیں اور آہستہ آہستہ اپنے آپ کو یہ سمجھا لیں تو آپ کو جنت میں جا کر یہ احساس ہوگا کہ اس موقع پر جو آپ نے صبر کیا، اپنی زبان پر قابو رکھا، اپنا دل صاف کرنے کی کوشش کی، دوسرے کو معاف کر دیا تھا اس چھوٹے سے عمل کا کتنا غیر معمولی اجر آپ کے لیے موجود ہے۔ یہ بات اگر آدمی پر واضح ہو جائے تو پھر وہ ان چھوٹی چھوٹی چیزوں کو بہت ملحوظ رکھتا ہے۔

چنانچہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ''اللہ تعالیٰ اُن لوگوں کو بہت پسند کرتا ہے جو اپنے غصے پر قابو پالیں''۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا کہ آدمی کا کسی پہلوان کو پچھاڑ لینا، کون سی بڑی بات ہے۔ اصل چیز تو یہ ہے کہ وہ غصے پر قابو پا لے۔ اس لیے کہ غصے کے موقع پر انسان انسان کم اور شیطان زیادہ ہوتا ہے۔ اس موقع پر اپنے آپ کو کنڑول کر لینا بڑی بہادری کی بات ہے۔

جب آدمی اپنے غصے پر قابو نہیں پاتا، دوسرے پر چڑھ دوڑتا ہے، اس کو رعایت نہیں دیتا اور اللہ تعالیٰ نے اس کو جو کچھ عطا کیا ہے اس پر اکتفا نہیں کرتا اور ہر موقع پر جزع و فزع کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ درحقیت اللہ تعالیٰ کے خلاف اپنا مقدمہ پیش کرنے کے لیے کھڑا ہو جاتا ہے کہ یہ فیصلہ اس نے کیوں کر ڈالا۔
جب آپ ان ساری باتوں کو سمجھ لیں گے تو آپ کا دل بالکل صاف ہو جائے گا اور آپ مطمئن زندگی بسر کریں گے۔ پھر ایک اچھی بات آپ کو پیش آئے گی تو اتنی خوشی نہیں ہو گی جتنی کہ جذبات پر قابو پالینے سے ہو گی۔ آپ کو محسوس ہوگا کہ آپ نے بڑی برتری حاصل کرلی ہے۔
اصل میں جو لوگ اپنے جذبات پر قابو نہیں پاتے انھیں احساس نہیں ہوتا کہ وہ اس وقت کتنے چھوٹے ہوتے ہیں۔ اے کاش، کوئی ایسا آئینہ ہوتا جو ان کے باطن کی حالت انھیں دکھا سکتا تو وہ دیکھتے کہ وہ اس میں کتنے پست اور کھوکھلے ہوتے ہیں۔


TEARS

Sha'bi narrates; "I was once in the company Of Qadhi Shuraih when a woman arrived quarelling with somebody. Soon tears began to flow from her eyes.

I said to the Judge, "Do you not see hey crying? The decision should b given in her favour as she is the oppressed."

The wise judge replied, "O Sha'bi, the brothers of Yusuf (A.S) also cam home crying, while they were oppressors and liars. A man should only deliver a judgement based on the truth."

PEOPLE WHO DEAL WITH CONFLICTS NEED TO BE OBJECTIVE AND COMPOSED IN THEIR APPROACH. EMOTION AND SENTIMENTAL FEELINGS NEED TO BE CAST ASIDE AS THESE FREQUENTLY CLOUD THE PATH OF JUSTICE.


THE TREE

There was a man who had four sons. He wanted his sons not to judge things too quickly. So he sent them each on a quest, in turn, to go and look at a pear tree that was a great distance away. The first son went in the winter, the second in the spring, the third in the summer, and the youngest son in the fall.

When they had gone and come back, he called the together to describe what they had seen. The first son said that the tree was ugly, bent, and twisted. The second son said – no it was covered in green bud and full with promise. The third son disagreed, he said it was laden with blossoms that smelled so sweet and looked so beautiful, it was the most gracious thing he had ever seen. The last son disagreed with all of the; he said it was ripe and drooping with fruit, full of life and fulfilment.

The man explained to his sons that they were all right, because they had each seen but ONLY one season in the tree’s life. He told them you cannot judge a tree, or a person, but only one season, and that the essence of who they are – and the pleasure, joy, and love that comes from that life – can only be measured at the end, when all the seasons are up.

If you give up when it’s winter, you will miss the promise of your spring, the beauty of your summer, fulfilment of your fall. Don’t let the pain of one season destroy the joy of all rest. Don’t judge life by one difficult season. Persevere through the difficult patches and better times are sure to come some time or later.


Pakistani Awam Ki Mushkilat

 Ajjkal Pakistani Awam ko Kayi Mushkilat Darpaesh Hain Jismein Awal Number Per Mere Mutabiq Mehngai Hai Aur Dusre Number Per Laqanooniat. Go...