Behind this blog, there's a team of devoted writers who write after complete research and fair analysis. Our goal is to make Pakistan a better society and make positive changes in our country. Each and every writer is responsible for his/her own opinions and there's no responsibility of other team members for his/her work. If you wish to write for us please feel free to contact us through "Contact US" page.
Tuesday 24 April 2012
Monday 23 April 2012
درس محبت مچھلیوں سے سیکھئے
مچھلی جہاں بھی ہو گی ؛ وہاں پانی ضرور ہو گا ؛ اگر بغیر پانی کے کہیں مچھلی نظر آئے گی تو سمجھ لو کہ مردہ ہے ـ
مومن کی شان بھی یہی ہے جہاں بھی رہے الله تعالى کی یاد میں رہے ؛ اور الله کی محبت کا دریائے قرب اپنے ساتھ رکھے ـ
حضرت عمر رضى الله عنه مدینے کے بازار میں گندم خرید رہے تھے ؛ اونٹ پر گندم لد رہا تھا اور حضرت عمر رضى الله عنه
الله تعالى كى وحدانيت اور سرور عالم صلى الله عليه وسلم كى عظمت رسالت بیان کر رہے تھے ـ یہ ہے عاشقوں کی شان ~~~
جہاں جاتے ہیں ہم تیرا فسانہ چھیڑ دیتے ہیں
کوئی محفل ہو ترا رنگ محفل دیکھ لیتے ہیں
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ عزوجل کا ذکر ہر حال میں کرتے تھے۔
صحيح مسلم:جلد اول:حديث نمبر 823 —
مومن کی شان بھی یہی ہے جہاں بھی رہے الله تعالى کی یاد میں رہے ؛ اور الله کی محبت کا دریائے قرب اپنے ساتھ رکھے ـ
حضرت عمر رضى الله عنه مدینے کے بازار میں گندم خرید رہے تھے ؛ اونٹ پر گندم لد رہا تھا اور حضرت عمر رضى الله عنه
الله تعالى كى وحدانيت اور سرور عالم صلى الله عليه وسلم كى عظمت رسالت بیان کر رہے تھے ـ یہ ہے عاشقوں کی شان ~~~
جہاں جاتے ہیں ہم تیرا فسانہ چھیڑ دیتے ہیں
کوئی محفل ہو ترا رنگ محفل دیکھ لیتے ہیں
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ عزوجل کا ذکر ہر حال میں کرتے تھے۔
صحيح مسلم:جلد اول:حديث نمبر 823 —
کتاب الایمان حدیث نمبر: 49
حدثنا أبو نعيم، حدثنا زكرياء، عن عامر، قال سمعت النعمان بن بشير، يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول
" الحلال بين والحرام بين، وبينهما مشبهات لا يعلمها كثير من الناس، فمن اتقى المشبهات استبرأ لدينه وعرضه، ومن وقع في الشبهات كراع يرعى حول الحمى، يوشك أن يواقعه. ألا وإن لكل ملك حمى، ألا إن حمى الله في أرضه محارمه، ألا وإن في الجسد مضغة إذا صلحت صلح الجسد كله، وإذا فسدت فسد الجسد كله. ألا وهي القلب ".
Narrated An-Nu'man bin Bashir:
I heard Allah's Apostle saying, 'Both legal and illegal things are evident but in between them there are doubtful (suspicious) things and most of the people have no knowledge about them. So whoever saves himself from these suspicious things saves his religion and his honor. And whoever indulges in these suspicious things is like a shepherd who grazes (his animals) near the Hima (private pasture) of someone else and at any moment he is liable to get in it. (O people!) Beware! Every king has a Hima and the Hima of Allah on the earth is His illegal (forbidden) things. Beware! There is a piece of flesh in the body if it becomes good (reformed) the whole body becomes good but if it gets spoilt the whole body gets spoilt and that is the heart.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے زکریا نے، انھوں نے عامر سے، کہا میں نے
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ کہتے تھے میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا
آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے حلال کھلا ہوا ہے اور حرام بھی کھلا ہوا ہے اور ان دونوں کے درمیان بعض چیزیں شبہ کی ہیں جن کو بہت لوگ نہیں جانتے (کہ حلال ہیں یا حرام) پھر جو کوئی شبہ کی چیزوں سے بھی بچ گیا اس نے اپنے دین اور عزت کو بچا لیا اور جو کوئی ان شبہ کی چیزوں میں پڑ گیا اس کی مثال اس چرواہے کی ہے جو (شاہی محفوظ) چراگاہ کے آس پاس اپنے جانوروں کو چرائے۔ وہ قریب ہے کہ کبھی اس چراگاہ کے اندر گھس جائے (اور شاہی مجرم قرار پائے) سن لو ہر بادشاہ کی ایک چراگاہ ہوتی ہے۔ اللہ کی چراگاہ اس کی زمین پر حرام چیزیں ہیں۔ (پس ان سے بچو اور) سن لو بدن میں ایک گوشت کا ٹکڑا ہے جب وہ درست ہو گا سارا بدن درست ہو گا اور جہاں بگڑا سارا بدن بگڑ گیا۔ سن لو وہ ٹکڑا آدمی کا دل ہے۔
Sunday 22 April 2012
DUA FOR MOIN AKHTER SAHAB
Meri hasrat k janazy ko uthany waly,
kitny be-dard hain ye log zamany waly,
koi apna nahi matlab ki ha dunya sari,
ab kahan milty hain wo yar purany waly,
me dua go hoon sada neendain hon mubarak tujhko,
hijer ka dard de k jagany waly,
bs yahi soch ker her bar manata hoon usko,
lot k aaty nahi rooth k jany waly,
humary dil mein kbhi jhank k daikho to sahi.
Kitny afsurda hain awron ko hansany waly!
YA ALLAH TU RAHEEM HAI KAREEM HAI YA ALLAH MOIN AKHTER SAHAB KO JANNAT UL FIRDUS MEIN AALA MUKAAM AATA FARMA
AMEEN SUM AMEEN
THE CAR
A man saw a little poor boy looking at his epensive car. He took the boy for a drive.
The Boy Said: "Your car is marvelous, it must be expensive! How much does it cost?
The man replied: "I don't know. My brother gave it as a gift."
Boy: "Wow, so nice of him."
Man: "I know what you're thinking. You also want to have a car like that?"
Boy: No, I want to be a brother like him.
MORAL: Always think higher than peoples expectations.
سبحان اللہ وبحمدہ کی فضلیت کے بیان میں
زہیر بن حرب، حبان بن ہلال وہیب سعید جریر، ابی عبداللہ جسری ابن صامت حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ
کونسا کلام افضل ہے
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
جسے اللہ نے اپنے فرشتوں یا بندوں کے لئے چن لیا ہے
یعنی (سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ۔)
----------------------------------------
Abu Dharr reported that
Allah's Messenger (may peace be upon him) was asked
as to which words were the best. He said:
Those for which Allah made a choice for His Angels
and His servants (and the words are):
"Hallowed be Allah and praise is due to Him."
-----------------------------------------
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2425
حدیث مرفوع مکررات 3 متفق علیہ 2
شہید کے مراتب و درجات
اسلامی فقہ میں شہید سے مراد وہ شخص ہے جو اللہ کی راہ میں جان دے۔ مثلاً اپنے وطن کی حفاظت یا اپنے مذہب کی حفاظت کے لیے جنگ لڑتے ہوئے جان دے دے۔ اسلام میں شہید کا مرتبہ بہت بلند ہے اور قرآن کے مطابق شہید مرتے نہیں بلکہ زندہ ہیں اور اللہ ان کو رزق بھی دیتا ہے مگر ہم اس کا شعور نہیں رکھتے۔ شہادت ، شہید ، تعریف اور اِقسام اعُوذُ بِاللّہِ مِن الشِّیطانِ الرَّجِیمِ و مِن ھَمزِہِ و نَفخہِ و نَفثِہِ
شہید کا لغوی معنی ہے ::: گواہ ، کِسی کام کا مشاہدہ کرنے والا۔
اور شریعت میں اِسکا مفہوم ہے ::: اللہ تعالی کے دِین کی خدمت کرتے ہوئے اپنی جان قُربان کرنے والا ، میدانِ جِہاد میں لڑتے ہوئے یا جِہاد کی راہ میں گامزن یا دِین کی دعوت و تبلیغ میں، اور جِس موت کو شہادت کی موت قرار دِیا گیا ہے اُن میں سے کوئی موت پانے والا،
شہادت کی قِسمیں :::
-------------------------
(١) ::: شہیدءِ المعرکہ ::: یعنی اللہ کے لیئے نیک نیتی سے میدانِ جِہاد میں کافروں ، مُشرکوں کے ساتھ لڑتے ہوئے قتل ہونے والا ،
(٢) ::: فی حُکم الشہید، شہادت کی موت کا درجہ پانے والا::: یعنی میدان جِہاد کے عِلاوہ ایسی موت پانے والا جسے شہادت کی موت قرار دِیا گیا ۔
اپنے آخری رسول مُحمد صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی اُمت پر اللہ تعالی کی خصوصی رحمتوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ سابقہ اُمتوں کے شہیدوں کی طرح اُمتِ مُحمدیہ الصلاۃُ و السلام علی نبیھا ، میں درجہِ شہادت پر صِرف اللہ کی راہ میں لڑتے ہوئے قتل ہونے والوں تک ہی محدود نہیں رکھا بلکہ دوسروں کو بھی اِس درجہ پر فائزفرمایا ہے ،
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا ((((( ما تَعُدُّونَ الشَّہِیدَ فِیکُمْ؟ ::: تُم لوگ اپنے(مرنے والوں ) میں سے کِسے شہیدسمجھتے ہو ؟)))))
قالوا ::: یا رَسُولَ اللَّہِ من قُتِلَ فی سَبِیلِ اللَّہِ فَہُوَ شَہِیدٌ :::صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین نے عرض کِیا ::: اے اللہ کے رسول جو اللہ کی راہ میں قتل کِیا جاتا ہے (ہم اُسے شہید سمجھتے ہیں ) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا ((((( انَّ شُہَدَاء َ اُمَّتِی اذًا لَقَلِیلٌ ::: اگر ایسا ہو تو پھر تو میری اُمت کے شہید بہت کم ہوں گے))))) صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین نے عرض کِیا ::: فَمَنْ ہُمْ یا رَسُولَ اللَّہِ ؟ ::: اے اللہ کے رسول تو پھر شہید (اور)کون ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا ((((( مَن قُتِلَ فی سَبِیلِ اللَّہِ فَہُوَ شَہِیدٌ وَمَنْ مَاتَ فی سَبِیلِ اللَّہِ فَہُوَ شَہِیدٌ وَمَنْ مَاتَ فی الطَّاعُونِ فَہُوَ شَہِیدٌ وَمَنْ مَاتَ فی الْبَطْنِ فَہُوَ شَہِیدٌ :::
(١)جو اللہ کی راہ میں قتل کِیا گیا وہ شہید ہے
(٢) اور جو اللہ کی راہ میں (نکلا اور معرکہِ جِہاد میں شامل ہوئے بغیر مر گیا ، یا جو اللہ کے دِین کی کِسی بھی خِدمت کے نکلا اور) مر گیا وہ بھی شہید ہے
(٣) اور جو طاعون (کی بیماری )سے مر گیا وہ بھی شہید ہے
(٤) اور جو پیٹ (کی بیماری ) سے مر گیا وہ بھی شہید ہے ))))) قال بن مِقْسَمٍ اَشْہَدُ علی اَبِیکَ فی ہذا الحدیث اَنَّہُ قال ::: عبید اللہ ابن مقسم نے یہ سُن کر سہیل کو جو اپنے والد سے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہُ کے ذریعے روایت کر رہے تھے ، کہا ، میں اِس حدیث کی روایت میں تمہارے والد کی (کی درستگی ) پرگواہ ہوں اور اِس حدیث میں یہ بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا ((((( وَالْغَرِیق ُ شَہِیدٌ :::
(٥)ڈوب کر مرنے والا بھی شہید ہے )))))
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہُ سے دوسری روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا ((((( الشُّہَدَاء ُ خَمْسَۃٌ الْمَطْعُونُ وَالْمَبْطُونُ وَالْغَرِق ُ وَصَاحِبُ الْہَدْمِ وَالشَّہِیدُ فی سَبِیلِ اللَّہِ عز وجل ::: شہید پانچ ہیں
(١) مطعون
(٢) اورپیٹ کی بیماری سے مرنے والا
(٣) اور ڈوب کر مرنے والا
(٤) اور ملبے میں دب کر مرنے والا
(٥) اور اللہ کی راہ میں شہید ہونے والا )))))، صحیح مُسلم / کتاب الامارۃ /باب ٥١ بیان الشُّھداء ۔
امام ابن حَجر العسقلانی رحمہ اللہ نے فتح الباری / کتاب الطب / با ب مایذکر فی الطاعون ، میں المطعون کے بہت سے معنی مختلف عُلماء کی شرح کے حوالے سے ذِکر کیئے ہیں ، جِس کا خلاصہ یہ ہے کہ المطعون طاعون کے مریض کو بھی کہا جا سکتا ہے ، کِسی تیز دھار آلے سے زخمی ہونے والے کو بھی اور جِنّات کے حملے سے اندرونی طور پر زخمی ہونے والے کو بھی کہا جا سکتا ہے اس لیے میں ترجمے میں """ مطعون """ ہی لکھ رہا ہوں ،
جابر بن عُتیک رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ((((( الشَّہَادَۃُ سَبْعٌ سِوَی الْقَتْلِ فی سَبِیلِ اللَّہِ الْمَطْعُونُ شَہِیدٌ وَالْغَرِق ُ شَہِیدٌ وَصَاحِبُ ذَاتِ الْجَنْبِ شَہِیدٌ وَالْمَبْطُونُ شَہِیدٌ وَصَاحِبُ الْحَرِیقِ شَہِیدٌ وَالَّذِی یَمُوتُ تَحْتَ الْہَدْمِ شَہِیدٌ وَالْمَرْاَۃُ تَمُوتُ بِجُمْعٍ شہیدۃٌ ::: اللہ کی راہ میں قتل ہونے والوں کے عِلاوہ سات شہید ہیں (١ ) مطعون شہید ہے (٢) اور ڈوبنے والا شہید ہے(٣)ذات الجنب کی بیماری سے مرنے والا شہید ہے (٤) اور جل کر مرنے والا شہید ہے(٥) اور ملبے کے نیچے دب کر مرنے والا شہید ہے (٧) اور حمل کی حالت میں مرنے والی عورت شہیدہ ہے ) سُنن ابو داؤد حدیث ٣١١١/ کتاب الخراج و الامارۃ و الفيء / اول کتاب الجنائز /باب ١٥ ، مؤطا مالک ، حدیث /کتاب الجنائز /باب ١٢اِمام الالبانی رحمہ اللہ نے کہا حدیث صحیح ہے احکام الجنائز صفحہ٥٤
راشد بن حبیش رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عُبادہ بن صامت رضی اللہ عنہُ کی عیادت (بیمار پُرسی) کے لیے تشریف لائے تو فرمایا ((((( اَتَعلَمُونَ مَن الشَّھِیدُ مِن اُمتِی ::: کیا تُم لوگ جانتے ہو کہ میری اُمت کے شہید کون کون ہیں ؟)))))
عُبادہ بن صامت رضی اللہ عنہُ نے عرض کیا ::: اے اللہ کے رسول (اللہ کی راہ میں مصیبت پر )صبر کرنے اور اجر و ثواب کا یقین رکھنے والا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا ((((( انَّ شُہَدَاء َ امتی اذاً لَقَلِیلٌ الْقَتْلُ فی سَبِیلِ اللَّہِ عز وجل شَہَادَۃٌ وَالطَّاعُونُ شَہَادَۃٌ وَالْغَرَقُ شَہَادَۃٌ وَالْبَطْنُ شَہَادَۃٌ وَالنُّفَسَاء ُ یَجُرُّہَا وَلَدُہَا بِسُرَرِہِ إلی الْجَنَّۃِ والحَرق ُ و السِّلُّ ::: اِسطرح تو میری اُمت کے شہید بہت کم ہوں گے (١) اللہ عز وجل کی راہ میں قتل ہونا شہادت ہے اور(٢) طاعون (کی موت ) اورشہادت ہے اور (٣)ڈوبنا (یعنی پانی میں ڈوبنے سے موت واقع ہونا ) شہادت ہے اور(٤) پیٹ (کی بیماری) شہادت ہے اور (٥)ولادت کے بعد نفاس کی حالت میں مرنے والی کو اُسکی وہ اولاد (جِس کی ولادت ہوئی اور اِس ولادت کی وجہ سے وہ مر گئی) اپنی کٹی ہوئی ناف سے جنّت میں کھینچ لے جاتی ہے ، اور (٦)جلنے (کی وجہ سے موت ہونا) اور (٧) سل (کی بیماری کی وجہ سے موت ہونا شہادت ہے) ))))) مُسند احمد / حدیث راشد بن حبیش رضی اللہ عنہ ُ ، مُسند الطیالیسی، حدیث ٥٨٢ ، اِمام الالبانی رحمہ اللہ نے کہا حدیث صحیح ہے احکام الجنائز صفحہ٥٤ ، سل کی بھی مختلف شرح ملتی ہیں ، جنکا حاصل یہ ہے کہ سل پھیپھڑوں کی بیماری ہے ۔
عبداللہ ابن عَمر (عمرو)رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ((((( مَن قُتِلَ دُونَ مَالِہِ فَہُوَ شَہِیدٌ ::: جِسے اُسکے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے ))))) متفقٌ علیہ ، صحیح البخاری حدیث ٢٣٤٨ /کتاب المظالم /باب ٣٤ ، صحیح مُسلم حدیث ١٤١/کتاب الاِیمان/باب ٦٢ ،
سعید بن زید رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ((((( مَن قُتِلَ دُونَ مَالِہِ فَہُوَ شَہِیدٌ وَمَنْ قُتِلَ دُونَ اَھلِہِ او دُونَ دَمِہِ او دُونَ دِینِہِ فَہُوَ شَہِیدٌ ::١) جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے اور (٢) جو اپنے گھر والوں کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے اور (٣) جو اپنی جان کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے اور(٤)اپنے دِین کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کیا گیا ہو شہید ہے )))))سنن النسائی،حدیث ٤١٠٦/کتاب تحریم الدم /باب٢٤ ، سنن ابو داؤد حدیث ٤٧٧٢ /کتاب السُنّہ کا آخری باب ، اِمام الالبانی نے صحیح قرار دِیا ، صحیح الترغیب الترھیب ، حدیث١٤١١ ، احکام الجنائز و بدعھا ،
("والله أعلم بالصواب ")
شہید کا لغوی معنی ہے ::: گواہ ، کِسی کام کا مشاہدہ کرنے والا۔
اور شریعت میں اِسکا مفہوم ہے ::: اللہ تعالی کے دِین کی خدمت کرتے ہوئے اپنی جان قُربان کرنے والا ، میدانِ جِہاد میں لڑتے ہوئے یا جِہاد کی راہ میں گامزن یا دِین کی دعوت و تبلیغ میں، اور جِس موت کو شہادت کی موت قرار دِیا گیا ہے اُن میں سے کوئی موت پانے والا،
شہادت کی قِسمیں :::
-------------------------
(١) ::: شہیدءِ المعرکہ ::: یعنی اللہ کے لیئے نیک نیتی سے میدانِ جِہاد میں کافروں ، مُشرکوں کے ساتھ لڑتے ہوئے قتل ہونے والا ،
(٢) ::: فی حُکم الشہید، شہادت کی موت کا درجہ پانے والا::: یعنی میدان جِہاد کے عِلاوہ ایسی موت پانے والا جسے شہادت کی موت قرار دِیا گیا ۔
اپنے آخری رسول مُحمد صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی اُمت پر اللہ تعالی کی خصوصی رحمتوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ سابقہ اُمتوں کے شہیدوں کی طرح اُمتِ مُحمدیہ الصلاۃُ و السلام علی نبیھا ، میں درجہِ شہادت پر صِرف اللہ کی راہ میں لڑتے ہوئے قتل ہونے والوں تک ہی محدود نہیں رکھا بلکہ دوسروں کو بھی اِس درجہ پر فائزفرمایا ہے ،
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا ((((( ما تَعُدُّونَ الشَّہِیدَ فِیکُمْ؟ ::: تُم لوگ اپنے(مرنے والوں ) میں سے کِسے شہیدسمجھتے ہو ؟)))))
قالوا ::: یا رَسُولَ اللَّہِ من قُتِلَ فی سَبِیلِ اللَّہِ فَہُوَ شَہِیدٌ :::صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین نے عرض کِیا ::: اے اللہ کے رسول جو اللہ کی راہ میں قتل کِیا جاتا ہے (ہم اُسے شہید سمجھتے ہیں ) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا ((((( انَّ شُہَدَاء َ اُمَّتِی اذًا لَقَلِیلٌ ::: اگر ایسا ہو تو پھر تو میری اُمت کے شہید بہت کم ہوں گے))))) صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین نے عرض کِیا ::: فَمَنْ ہُمْ یا رَسُولَ اللَّہِ ؟ ::: اے اللہ کے رسول تو پھر شہید (اور)کون ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا ((((( مَن قُتِلَ فی سَبِیلِ اللَّہِ فَہُوَ شَہِیدٌ وَمَنْ مَاتَ فی سَبِیلِ اللَّہِ فَہُوَ شَہِیدٌ وَمَنْ مَاتَ فی الطَّاعُونِ فَہُوَ شَہِیدٌ وَمَنْ مَاتَ فی الْبَطْنِ فَہُوَ شَہِیدٌ :::
(١)جو اللہ کی راہ میں قتل کِیا گیا وہ شہید ہے
(٢) اور جو اللہ کی راہ میں (نکلا اور معرکہِ جِہاد میں شامل ہوئے بغیر مر گیا ، یا جو اللہ کے دِین کی کِسی بھی خِدمت کے نکلا اور) مر گیا وہ بھی شہید ہے
(٣) اور جو طاعون (کی بیماری )سے مر گیا وہ بھی شہید ہے
(٤) اور جو پیٹ (کی بیماری ) سے مر گیا وہ بھی شہید ہے ))))) قال بن مِقْسَمٍ اَشْہَدُ علی اَبِیکَ فی ہذا الحدیث اَنَّہُ قال ::: عبید اللہ ابن مقسم نے یہ سُن کر سہیل کو جو اپنے والد سے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہُ کے ذریعے روایت کر رہے تھے ، کہا ، میں اِس حدیث کی روایت میں تمہارے والد کی (کی درستگی ) پرگواہ ہوں اور اِس حدیث میں یہ بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا ((((( وَالْغَرِیق ُ شَہِیدٌ :::
(٥)ڈوب کر مرنے والا بھی شہید ہے )))))
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہُ سے دوسری روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا ((((( الشُّہَدَاء ُ خَمْسَۃٌ الْمَطْعُونُ وَالْمَبْطُونُ وَالْغَرِق ُ وَصَاحِبُ الْہَدْمِ وَالشَّہِیدُ فی سَبِیلِ اللَّہِ عز وجل ::: شہید پانچ ہیں
(١) مطعون
(٢) اورپیٹ کی بیماری سے مرنے والا
(٣) اور ڈوب کر مرنے والا
(٤) اور ملبے میں دب کر مرنے والا
(٥) اور اللہ کی راہ میں شہید ہونے والا )))))، صحیح مُسلم / کتاب الامارۃ /باب ٥١ بیان الشُّھداء ۔
امام ابن حَجر العسقلانی رحمہ اللہ نے فتح الباری / کتاب الطب / با ب مایذکر فی الطاعون ، میں المطعون کے بہت سے معنی مختلف عُلماء کی شرح کے حوالے سے ذِکر کیئے ہیں ، جِس کا خلاصہ یہ ہے کہ المطعون طاعون کے مریض کو بھی کہا جا سکتا ہے ، کِسی تیز دھار آلے سے زخمی ہونے والے کو بھی اور جِنّات کے حملے سے اندرونی طور پر زخمی ہونے والے کو بھی کہا جا سکتا ہے اس لیے میں ترجمے میں """ مطعون """ ہی لکھ رہا ہوں ،
جابر بن عُتیک رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ((((( الشَّہَادَۃُ سَبْعٌ سِوَی الْقَتْلِ فی سَبِیلِ اللَّہِ الْمَطْعُونُ شَہِیدٌ وَالْغَرِق ُ شَہِیدٌ وَصَاحِبُ ذَاتِ الْجَنْبِ شَہِیدٌ وَالْمَبْطُونُ شَہِیدٌ وَصَاحِبُ الْحَرِیقِ شَہِیدٌ وَالَّذِی یَمُوتُ تَحْتَ الْہَدْمِ شَہِیدٌ وَالْمَرْاَۃُ تَمُوتُ بِجُمْعٍ شہیدۃٌ ::: اللہ کی راہ میں قتل ہونے والوں کے عِلاوہ سات شہید ہیں (١ ) مطعون شہید ہے (٢) اور ڈوبنے والا شہید ہے(٣)ذات الجنب کی بیماری سے مرنے والا شہید ہے (٤) اور جل کر مرنے والا شہید ہے(٥) اور ملبے کے نیچے دب کر مرنے والا شہید ہے (٧) اور حمل کی حالت میں مرنے والی عورت شہیدہ ہے ) سُنن ابو داؤد حدیث ٣١١١/ کتاب الخراج و الامارۃ و الفيء / اول کتاب الجنائز /باب ١٥ ، مؤطا مالک ، حدیث /کتاب الجنائز /باب ١٢اِمام الالبانی رحمہ اللہ نے کہا حدیث صحیح ہے احکام الجنائز صفحہ٥٤
راشد بن حبیش رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عُبادہ بن صامت رضی اللہ عنہُ کی عیادت (بیمار پُرسی) کے لیے تشریف لائے تو فرمایا ((((( اَتَعلَمُونَ مَن الشَّھِیدُ مِن اُمتِی ::: کیا تُم لوگ جانتے ہو کہ میری اُمت کے شہید کون کون ہیں ؟)))))
عُبادہ بن صامت رضی اللہ عنہُ نے عرض کیا ::: اے اللہ کے رسول (اللہ کی راہ میں مصیبت پر )صبر کرنے اور اجر و ثواب کا یقین رکھنے والا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا ((((( انَّ شُہَدَاء َ امتی اذاً لَقَلِیلٌ الْقَتْلُ فی سَبِیلِ اللَّہِ عز وجل شَہَادَۃٌ وَالطَّاعُونُ شَہَادَۃٌ وَالْغَرَقُ شَہَادَۃٌ وَالْبَطْنُ شَہَادَۃٌ وَالنُّفَسَاء ُ یَجُرُّہَا وَلَدُہَا بِسُرَرِہِ إلی الْجَنَّۃِ والحَرق ُ و السِّلُّ ::: اِسطرح تو میری اُمت کے شہید بہت کم ہوں گے (١) اللہ عز وجل کی راہ میں قتل ہونا شہادت ہے اور(٢) طاعون (کی موت ) اورشہادت ہے اور (٣)ڈوبنا (یعنی پانی میں ڈوبنے سے موت واقع ہونا ) شہادت ہے اور(٤) پیٹ (کی بیماری) شہادت ہے اور (٥)ولادت کے بعد نفاس کی حالت میں مرنے والی کو اُسکی وہ اولاد (جِس کی ولادت ہوئی اور اِس ولادت کی وجہ سے وہ مر گئی) اپنی کٹی ہوئی ناف سے جنّت میں کھینچ لے جاتی ہے ، اور (٦)جلنے (کی وجہ سے موت ہونا) اور (٧) سل (کی بیماری کی وجہ سے موت ہونا شہادت ہے) ))))) مُسند احمد / حدیث راشد بن حبیش رضی اللہ عنہ ُ ، مُسند الطیالیسی، حدیث ٥٨٢ ، اِمام الالبانی رحمہ اللہ نے کہا حدیث صحیح ہے احکام الجنائز صفحہ٥٤ ، سل کی بھی مختلف شرح ملتی ہیں ، جنکا حاصل یہ ہے کہ سل پھیپھڑوں کی بیماری ہے ۔
عبداللہ ابن عَمر (عمرو)رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ((((( مَن قُتِلَ دُونَ مَالِہِ فَہُوَ شَہِیدٌ ::: جِسے اُسکے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے ))))) متفقٌ علیہ ، صحیح البخاری حدیث ٢٣٤٨ /کتاب المظالم /باب ٣٤ ، صحیح مُسلم حدیث ١٤١/کتاب الاِیمان/باب ٦٢ ،
سعید بن زید رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ((((( مَن قُتِلَ دُونَ مَالِہِ فَہُوَ شَہِیدٌ وَمَنْ قُتِلَ دُونَ اَھلِہِ او دُونَ دَمِہِ او دُونَ دِینِہِ فَہُوَ شَہِیدٌ ::١) جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے اور (٢) جو اپنے گھر والوں کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے اور (٣) جو اپنی جان کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے اور(٤)اپنے دِین کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کیا گیا ہو شہید ہے )))))سنن النسائی،حدیث ٤١٠٦/کتاب تحریم الدم /باب٢٤ ، سنن ابو داؤد حدیث ٤٧٧٢ /کتاب السُنّہ کا آخری باب ، اِمام الالبانی نے صحیح قرار دِیا ، صحیح الترغیب الترھیب ، حدیث١٤١١ ، احکام الجنائز و بدعھا ،
("والله أعلم بالصواب ")
Subscribe to:
Posts (Atom)
Pakistani Awam Ki Mushkilat
Ajjkal Pakistani Awam ko Kayi Mushkilat Darpaesh Hain Jismein Awal Number Per Mere Mutabiq Mehngai Hai Aur Dusre Number Per Laqanooniat. Go...
-
Maula Ya Salle Wasallim Junaid Jamshed by f100001310478741 Jalwa-e-Janaan, Jalwa-e-Janaan Jalwa-e-Janaan, Jalwa-e-Janaan ...
-
KHAWAB KI HAQEEQAT AKHHAM-E-ELAHI KI ROSHNI MEIN Ilm-o-Tabeer ki fazeelat yeh hai ke KHUDA WAND TALAH ne isse khas inaam s...
-
Best Collection Of Online Naats Click Here To Download In Mp3