Tuesday, 11 December 2012

ﷺ قبر پر میّت کی مغفرت کی دعا کرنا



-----------------------------------------------
حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسُول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ تھا کہ
جب میّت کے دفن سے فارغ ہو جاتے تو قبر کے پاس کھڑے ہوتے اور فرماتے : اپنے اِس بھائی کے لئے اﷲ تعالیٰ سے مغفرت کی دُعا کرو۔ اور یہ بھی استدعا کرو کہ اﷲ تعالیٰ اس کو سَوالوں کے جواب میں ثابت قدم رکھے۔ کیونکہ اس وقت اس سے پوچھ گچ
ھ ہو گی۔ 
(ابوداؤد)


ﷺ قبر میں مردہ سے تین سوال کئے جا ئیں گے:
---------------------------------------------------------
حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ 
(اﷲ کا مو من بندہ جب قبر میں دفن کر دیا جاتا ہے تو) اس کے پاس اﷲ کے دو فرشتے آ کر اس کو بٹھاتے ہیں اور اس سے پوچھتے ہیں کہ 
تیرا رب کون ہے ؟ 
وہ کہتا ہے کہ میرا رب اﷲ ہے۔ 
پھر پوچھتے ہیں کہ تیرا دین کیا ہے ؟ 
وہ کہتا ہے کہ میرا دین اسلام ہے۔ 
پھر پوچھتے ہیں کہ یہ آدمی جو تمہارے اندر نبی کی حیثیت سے کھڑا کیا گیا تھا (یعنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) ان کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے ؟ وہ کہتا ہے وہ اﷲ کے سچے رسول ہیں۔ وہ فرشتے کہتے ہیں کہ تمہیں یہ بات کس نے بتلائی ؟ وہ کہتا ہے کہ میں نے اﷲ کی کتاب پڑھی تو میں ایمان لایا اور میں نے ان کی تصدیق کی۔

رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ مومن بندہ کا یہی جواب ہے جس کے متعلق قرآن مجید میں اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:اﷲ تعالیٰ ایمان والوں کو سچی پکی بات کی برکت سے ثابت رکھے گا، دنیا میں اور آخرت میں۔یعنی وہ گمراہی سے، اور اس کے نتیجہ میں آنے والے عذاب سے محفوظ رکھے جائیں گے۔
(مسند احمد، ابوداؤد)


ﷺ نیک مردہ قبر سے جنت کا نظارہ کرتا ہے:
----------------------------------------------------
اس کے بعد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
پھر ایک ندا دینے والا آسمان سے ندا دیتا ہے کہ میرے بندے نے ٹھیک بات کہی۔ اور صحیح صحیح جوابات دیئے۔ لہٰذا اس کے لئے جنت کا فرش کرو اور جنت کا اس کو لباس پہناؤ۔ اور جنت کی طرف اس کے لئے ایک دروازہ کھول دو۔ چنانچہ وہ دروازہ کھول دیا جاتا ہے اور اس سے جنت کی خوشگوار ہوائیں اور خوشبوئیں آتی ہیں۔ اور جنت میں اس کے لئے منتہائے نظر تک کشادگی کر دی جاتی ہے۔
(مسند احمد، ابوداؤد)



ﷺ قبر میں کافر مُردہ پر عذاب کا احوال:
---------------------------------------------
اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایمان نہ لانے والے کی موت کا ذکر کیا اور فرمایا:
اس کی روح اس کے جسم میں لوٹائی جاتی ہے۔ اور اس کے پاس بھی دو فرشتے آ کر اس کو بٹھاتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ تیرا رب کون ہے ؟ وہ کہتا ہے :’’ہائے ہائے میں کچھ نہیں جانتا‘‘ پھر فرشتے اس سے پوچھتے ہیں کہ دین تیرا کیا تھا؟ وہ کہتا ہے کہ ’’ہائے ہائے میں کچھ نہیں جانتا‘‘۔ پھر فرشتے اس سے کہتے ہیں کہ یہ آدمی جو تمہارے اندر بحیثیت نبی کے مبعوث ہوا تھا، تمہارا اس کے بارے میں کیا خیال تھا؟ وہ پھر بھی یہی کہتا ہے :’’ہائے ہائے میں کچھ نہیں جانتا‘‘۔ 
پس اﷲ تعالیٰ کی طرف سے منادی ہو گی کہ دوزخ کا اس کو لباس پہناؤ اور اس کے لئے دوزخ کا ایک دروازہ کھول دو۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ :’’دوزخ کی گرمی اور جلانے جھلسانے والی ہوائیں اس کے پاس آتی رہیں گی اور اس کی قبر اس پر نہایت تنگ کر دی جائے گی۔ جس کی وجہ سے اس کی پسلیاں اِدھر سے اُدھر ہو جائیں گی۔ پھر اس پر عذاب کا ایک ایسا فرشتہ اس پر مسلط کیا جائے گاجس کے پاس لوہے کی ایسی مونگری ہو گی کہ اگر اُس کی ضرب کسی پہاڑ پر لگائی جائے تو وہ بھی مٹی کا ڈھیر ہو جائے۔ وہ فرشتہ اس مونگری سے اس پر ایک ضرب لگائے گا جس سے وہ اس طرح چیخے گا جس کو جن وانس کے علاوہ وہ سب چیزیں سنیں گی جو مشرق اور مغرب کے درمیان ہیں۔
(مسند احمد، ابوداؤد

Tuesday, 4 December 2012

Islamic Quotes

Drinking Water

خنزیر (سؤر ) کا گوشت حرام کیوں ہے ؟



-----------------------------------------------
سوال : میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ خنزیر کا گوشت حرام کیوں ہے؟ اس سوال کے پوچھنے کی وجہ یہ ہے کہ ایک مسلمان ہونے کے ناطے اس سے اجتناب کرنے میں مجھے کوئی پروبلم نہیں ہے، لیکن اسٹرلیا کے میرے کچھ احباب پوچھتے ہیں کہ اگر تم لوگ بڑے کا گوشت ، بھیڑ، اور چکن کا گوشت کھاتے ہو توپھر خنزیر کا گوشت کیوں نہیں کھاتے ہو؟ میں نے ا
ن کو یہ وجہ بتائی کہ طبی اعتبار سے یہ صحت کے لیے مفید نہیں ہے، مگر وہ کہتے ہیں کہ اگر تم اسے اچھی طرح سے پکاؤ تو یہ صحت کے لیے مضر نہیں ہے۔ براہ کرم، اس پر روشنی ڈال دیں۔

جواب: 

اے لوگو! زمین کی چیزوں میں سے جو حلال اور پاکیزہ ہے کھاؤ، اور شیطان کے راستوں پر نہ چلو، بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے 
(سورة البقرة, آية 168)

اس نے تم پر صرف مُردار اور خون اور سؤر کا گوشت اور وہ جانور جس پر ذبح کے وقت غیر اﷲ کا نام پکارا گیا ہو حرام کیا ہے 
(سورة البقرة, آية 173)

کھانے کی چیزیں جسمانی اور اخلاقی بگاڑ کا قوی ترین سبب ہیں یعنی انسان جیسی غذا کھائے گا ویسے ہی اثرات اس پر ہوں گے، 

یہ امر مسلّم ہے اور انسان پر بہت زیادہ اثر انداز ہونے والی چیز اس جانور (خنزیر) کا کھانا ہے، جس کی صورت میں بعض اقوام کا مسخ واقع ہوا ہے اور مسخ کا تذکرہ سورة المائدہ میں موجود ہے اور جس جانور کی صورت میں مسخ واقع ہوتا ہے، وہ خبیث ترین جانور ہوتا ہے کیوں کہ اللہ تعالیٰ کی پھٹکار اورناراضگی کی وجہ سےاس کا مزاج ایسا بن جاتا ہے جو سلامتی سے برطرف اور نہایت دور ہوتا ہے اور یہ تبدیلی اس حد تک ہوجاتی ہے کہ وہ انسان ہی باقی نہیں رہتا اور یہ بھی جسمانی تعذیب کی ایک صورت ہے اور جب ایسا موقع آتا ہے تو اس شخص کا مزاج ایسے خبیث جانور کے مزاج کی طرف منقلب ہوجاتا ہے جس سے سلیم طبیعتیں نفرت کرتی ہیں اور اللہ کے علم ازلی میں اس خبیث جانور اوراس مبغوض اور رحمت سے دور کیے ہوئے انسان کے درمیان کوئی مخفی سبب ہوتا ہے اور اس کے درمیان اور سلیم الفطرت لوگوں کے درمیان آسمان وزمین کا تفاوت ہوتا ہے، پس ایسے جانور کا کھانا اور ا س کو اپنے بدن کا جزء بنانا، نجاستوں کے ساتھ اختلاط سے زیادہ سخت ہے۔ چنانچہ اولین رسول حضرت نوح علیہ السلام سے لے کر مابعد تک تمام انبیاء خنزیر کو برابر حرام ٹھہراتے رہے ہیں اور اس سے کلی اجتناب کا حکم دیتے رہیں ہیں، یہاں تک کہ عیسی علیہ السلام اتریں گے، وہ بھی اس کو قتل کریں گے۔ (ماخوذ از رحمة اللہ الواسعة، شرح حجة اللہ البالغة)

________________

اس میں رتی برابر بھی شک و شبہ نہیں کہ اللہ تعالی اور اسکے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی احکامات کے تحت حرام کردہ فہرست میں ہر چیز انسان کے لیے مضر ہے جبھی اسے حرام قرار دیا گیا اور حلال کردہ فہرست میں کسی نہ کسی حوالے سے یقینا خیر اور بھلائی ہے جبھی اسے حلال کیا گیا۔ کیونکہ اللہ تعالی اپنے بندوں پر سب سے بڑھ کر رحم فرمانے والا اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارک رحمۃ اللعالمین اور مومنین کے لیےہر طرح سے بہتری کے لیے حریص ہیں۔

♣ طبی طور پر مضر صحت گوشت ۔ ♣

سؤر یا خنزیر کے گوشت میں سائنسی و طبی اعتبار سے بےشمار خرابیاں ہیں ۔ جن میں سے چند ایک درج ذیل ہیں۔
------------------------------------
1۔سؤر دنیا کے چند غلیظ ترین جانوروں میں سے ایک جانور ہے جو کہ پیشاب و پاخانہ سمیت ہر گندی چیز کھاتا ہے۔ سائنسی تحقیق ثابت کرتی ہے کہ خوراک کا براہ راست اثر جسم پر ہوتا ہے ۔

2۔ خنزیر کے گوشت اور چکنائی میں زہریلے مادے جذب کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے اسکے گوشت و چکنائی میں زہریلے مادے عام جانوروں کے گوشت کے مقابلے میں 30 گنا زیادہ ہوتے ہیں۔ گویا یہ گوشت بقیہ عام گوشت سے 30 گنا زیادہ زہریلا Toxinہوتا ہے۔

3۔ سور اس قدر زہریلا ہوتا ہے کہ اژ دہے کے ڈسنے سے بھی نہیں مرتا۔ چنانچہ بعض اوقات سؤر فارم کے رکھوالے سؤروں کو اژدھوں کے بلوں کے پاس بھی چھوڑدیتے ہیں تاکہ اژدھے اس علاقے سے نکل جائیں۔

4۔ عام گوشت کے مقابلے میں خنزیر کے گوشت کے گلنے سڑنے کی رفتار 30 گنا زیادہ ہوتی ہے ۔ یعنی عام گوشت سے بہت جلدی خنزیر سے گوشت میں کیڑے پڑتے ہیں۔ تجربہ کے طور پرچکن یا گائے کے گوشت کا ٹکڑا اور خنزیر کا ٹکڑا کھلی جگہ پر رکھ کر دیکھ لیں کونسے گوشت میں جلد بدبواور کیڑے پڑتے ہیں۔

5۔ سؤر گندگی و غلاظت میں ساری زندگی گذارتا ہے یعنی اسے غلاظت سے کراہت نہیں ہوتی۔ اسکا گوشت کھانے والے کے اندر بھی یہی خرابی پیدا ہوجاتی ہے
سؤر کا گوشت کھانے سے جنسی اشتہا تیزی سے بڑھتی ہے۔ انسان حرام حلال کی تمیز کیے بغیر اس جذبے کی تسکین چاہتا ہے

6۔ سؤر انتہا درجے کا بے غیرت جانور ہے۔ جنسی تسکین کے لیے نر و مادہ کوئی تمیز نہیں رکھتے۔ اسے کھانے والے معاشرے میں یہ خصوصیت باآسانی دیکھی جاسکتی ہے۔

امید ہے اگر ہم جدید سائنسی سوچ و فکر کے حامل ذہنوں کو مندرجہ بالا حقائق بتا کر پھر قرآن مجید میں خنزیر کی حرمت کے احکامات بتائیں گے تو یقینا اطمینان قلب و ذہن اور شرح صدر سے ان احکامات کی تعمیل پر آمادگی ہوجائے گی۔ان شاء اللہ العزیز۔

باقی واللہ اعلم بیشک حقیقی علم اللہ تعالی کو ہی ہے !

واللہ سبحانه و تعالیٰ اعلم بالصواب

Pakistani Awam Ki Mushkilat

 Ajjkal Pakistani Awam ko Kayi Mushkilat Darpaesh Hain Jismein Awal Number Per Mere Mutabiq Mehngai Hai Aur Dusre Number Per Laqanooniat. Go...