Saturday 10 March 2012

ہارون الرشید بادشاہ



ہارون الرشید بادشاہ اپنی بیگم زبیدہ خاتون کے ہمراہ دریا کنارے ٹہل رہے تھے کہ ان کی ملاقات ایک معروف بزرگ بہلول سے ہو گئی۔
بہلول ریت پر گھر بنا رہے تھے ۔ انہوں بادشاہ سے کہا یہ گھر ایک دینار میں خرید لو ۔میں دعا کروں گا کہ اللہ تعالیٰ تمھیں جنت میں ایک گھر عطا کر دے ۔ بادشاہ نے اسے دیوانے کی بڑ سمجھا اور آگے بڑ ھ گئے ۔ البتہ ملکہ نے انھیں ایک دینار دے کر کہا کہ میرے لیے دعا کیجئے گا۔
رات کو بادشاہ نے خواب میں دیکھا کہ جنت میں ان کی بیگم کا محل بنادیا گیا ہے ۔
اگلے دن بادشاہ نے بہلول کو وہی کچھ کرتے ہوئے دیکھا تو ان سے کہا کہ میں بھی جنت میں محل خریدنا چاہتا ہوں ۔بہلول نے جواب دیا کہ آج اس محل کی قیمت پوری دنیا کی بادشاہی ہے ۔بادشاہ نے کہا کہ یہ قیمت میں تو کیا کوئی بھی نہیں دے سکتا۔ مگر کل سے آج تک تم نے اس گھر کی قیمت اتنی کیوں بڑ ھادی۔
بہلول نے جواب دیا جنت کاسودا بن دیکھے بہت سستا ہے ، مگر دیکھنے کے بعد ساری دنیا کی بادشاہت بھی اس کی کم قیمت ہے

یہ ظاہر ہے کہ ایک حکایت ہے جس کی صحیح یا غلط ہونے کی بحث غیر متعلقہ ہے لیکن جو بات اس میں بیان ہوئی ہے وہ ایک حقیقت ہے ۔ آخرت کی آنے والی دنیا کی ہر حقیقت اتنی غیر معمولی ہے کہ اس کے سامنے ساری دنیا کی کوئی حیثیت نہیں ہے

سچ یہ ہے کہ آخرت کا ہر سودا ایسا ہے کہ انسان اس کے لیے سب کچھ دے ڈالے ، مگر غیب کے پردے کی بنا پر یہ سودا بہت سستا ہے ۔ کل قیامت کے دن انسان ہر قیمت دے کر یہ سودا کرنے کے لیے تیار ہوجائے گا، مگر اس روز کسی قیمت پر یہ سودا نہیں کیا جائے گا

No comments:

Pakistani Awam Ki Mushkilat

 Ajjkal Pakistani Awam ko Kayi Mushkilat Darpaesh Hain Jismein Awal Number Per Mere Mutabiq Mehngai Hai Aur Dusre Number Per Laqanooniat. Go...