Monday, 30 April 2012

حضرت سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کی اذان

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کے بعد سیدنا بلال رضی اللہ عنہ مدینہ کی گلیوں میں یہ کہتے پھرتے کہ لوگو تم نے کہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا ہے تو مجھے بھی دکھا دو، پھر کہنے لگے کہ اب مدینے میں میرا رہنا دشوار ہے، اور شام کے شہر حلب میں چلے گئے۔ تقریباً چھ ماہ بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خواب میں زیارت نصیب ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرما رہے تھے :

ما هذه الجفوة، يا بلال! ما آن لک أن تزورنا؟

حلبي، السيرة الحلبيه، 2 : 308

’’اے بلال! یہ کیا بے وفائی ہے؟ (تو نے ہمیں ملنا چھوڑ دیا)، کیا ہماری ملاقات کا وقت نہیں آیا؟‘‘

خواب سے بیدار ہوتے ہی اونٹنی پر سوار ہو کر لبیک! یا سیدی یا رسول اﷲ! کہتے ہوئے مدینہ منورہ کی طرف روانہ ہوگئے۔ جب مدینہ منورہ میں داخل ہوئے تو سب سے پہلے مسجدِ نبوی پہنچ کر حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی نگاہوں نے عالمِ وارفتگی میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ڈھونڈنا شروع کیا۔ کبھی مسجد میں تلاش کرتے اور کبھی حجروں میں، جب کہیں نہ پایا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبر انور پر سر رکھ کر رونا شروع کر دیا اور عرض کیا : یا رسول اللہ! آپ نے فرمایا تھا کہ آکر مل جاؤ، غلام حلب سے بہرِ ملاقات حاضر ہوا ہے۔ یہ کہا اور بے ہوش ہو کر مزارِ پُر انوار کے پاس گر پڑے، کافی دیر بعد ہوش آیا۔ اتنے میں سارے مدینے میں یہ خبر پھیل گئی کہ مؤذنِ رسول حضرت بلال رضی اللہ عنہ آگئے ہیں۔ مدینہ طیبہ کے بوڑھے، جوان، مرد، عورتیں اور بچے اکٹھے ہو کر عرض کرنے لگے کہ بلال! ایک دفعہ وہ اذان سنا دو جو محبوبِ اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں سناتے تھے۔ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : میں معذرت خواہ ہوں کیونکہ میں جب اذان پڑھتا تھا تو اشہد ان محمداً رسول اﷲ کہتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت سے مشرف ہوتا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دیدار سے اپنی آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچاتا تھا۔ اب یہ الفاظ ادا کرتے ہوئے کسے دیکھوں گا؟

بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے مشورہ دیا کہ حسنین کریمین رضی اﷲ عنہما سے سفارش کروائی جائے، جب وہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو اذان کے لیے کہیں گے تو وہ انکار نہ کرسکیں گے۔ چنانچہ امام حسین رضی اللہ عنہ نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا :

يا بلال! نشتهی نسمع أذانک الذی کنت تؤذن لرسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم فی المسجد.

سبکی، شفاء السقام : 239
هيتمی، الجوهر المنظم : 27

’’اے بلال! ہم آج آپ سے وہی اذان سننا چاہتے ہیں جو آپ (ہمارے ناناجان) اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس مسجد میں سناتے تھے۔‘‘

اب حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو انکار کا یارا نہ تھا، لہٰذا اسی مقام پر کھڑے ہوکر اذان دی جہاں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ظاہری حیات میں دیا کرتے تھے۔ بعد کی کیفیات کا حال کتبِ سیر میں یوں بیان ہوا ہے :


ذهبي، سير أعلام النبلاء، 1 : 2358
سبکي، شفاء السقام : 340
حلبي، السيرة الحلبيه، 3 : 308

’’جب آپ رضی اللہ عنہ نے (بآوازِ بلند) اﷲ اکبر اﷲ اکبر کہا، مدینہ منورہ گونج اٹھا (آپ جیسے جیسے آگے بڑھتے گئے جذبات میں اضافہ ہوتا چلا گیا)، جب اشھد ان لا الہ الا اﷲ کے کلمات ادا کئے گونج میں مزید اضافہ ہو گیا، جب اشھد ان محمداً رسول اﷲ کے کلمات پر پہنچے تو تمام لوگ حتی کہ پردہ نشین خواتین بھی گھروں سے باہر نکل آئیں (رقت و گریہ زاری کا عجیب منظر تھا) لوگوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لے آئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کے بعد مدینہ منورہ میں اس دن سے زیادہ رونے والے مرد و زن نہیں دیکھے گئے۔

علامہ اقبال رحمۃ اﷲ علیہ اذانِ بلال رضی اللہ عنہ کو ترانۂ عشق قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں :

اذاں ازل سے ترے عشق کا ترانہ بنی
نماز اُس کے نظارے کا اک بہانہ بنی

ادائے دید سراپا نیاز تھی تیری
کسی کو دیکھتے رہنا نماز تھی تیری

▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬
کسی بھی پوسٹ کو پسند کرنے اور اس پر کمنٹ کرنے سے پوسٹ کرنے والے کا حوصلہ بڑھتا ہے اور غلطیوں کو دور کرنے میں مدد ملتی ہے. اس کے ساتھ ہمیں معلوم بھی ہوتا ہے کہ کتنے لوگ ایسی پوسٹس کو پڑھتے ہیں. اس لیے کمنٹس میں کنجوسی مت کریں :-) ▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬ 
اگر کوئی صاحب قلم اس بات پر اختلاف رکھتے ہوئے 

کچھ لکھنا چاہے تو

ایڈمن جاوید صابر جا جو وال ( الف اللہ کے لئے ہے ) اور( میں اللہ 
کے سوا کچھ بھی نہیں ہوں ) کے یہ صفحات اس کے لیے حاضر ہیں۔

Saheh Muslim, Book Of Taharah, Hadees#247/



رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سے پوچھا گیا کے آپ اپنی امت کو (میدان حشر میں) دوسری امتوں کے (بےشمار لوگوں کے) درمیان کس طرح پہچانیں گے ؟آپ (ص) نے فرمایا : میرے امتی وضو کے اثر سے سفید (نورانی) چہرے اور سفید (نورانی) ہاتھ پاؤں والے ہوں گے۔ اس طرح ان کے سوا اور کوئی نہیں ہوگا ۔

[صحیح مسلم ، کتاب الطہارۃ ، حدیث : 247 ]

Rasool'ALLAH ﷺ was asked how will your recognize your ummah one the day of resurrection? Prophet ﷺ said, My ummah will have glowing face and hands and feet due to the effect of ablation. No one will look like them on that day.

[Saheh Muslim, Book Of Taharah, Hadees#247/8]

THE SHIP



"Is there any proof that God exists?" was asked, by an atheist, of Imam Abu Hanifa and he replied, "Forget it! At the moment, I am busy thinking about this ship. People tell me there is a big ship, it contains different goods on board. There is no one to steer it, no one maintaining it. Yet, this ship keeps going back and forth; it even traverses big waves on the oceans; it stops at the locations that it is supposed to stop at; it continues in the direction that it is supposed to head. This ship has no captain and no one planning its trips."

The atheist who posed the question interrupted and exclaimed, "What kind of strange and silly thought is this? How can any intelligent person think that some thing like this can occur?"

Imam Abu Hanifa said, "I feel sorry about your state! You cannot imagine one ship running without some one looking after its affairs. Yet you think that for this whole world, which runs exactly and precisely, there is no one who looks after it, and no one owns it."

Hearing the reply, the atheist was left speechless but he found out more about Haqq (The Truth) and proclaimed Islam.

ARGUMENT



Once the Prophet (Peace and blessings be upon him) was sitting with his Companions, and one person used insulting words against Abu Bakr causing him pain. But Abu Bakr remained silent. The person again used bitter words against Abu Bakr, and still Abu Bakr did not respond. The third time when this ignorant person hurt Abu Bakr with his tongue, Abu Bakr tried answeringback. At this point the Prophet (Peace and blessings be upon him) got up.

Abu Bakr asked him, "Are you displeased with me, O Messenger of Allah?"

The Prophet (Peace and blessings be upon him) replied, "No, but (when you remained silent) an angel came down from the heaven responding to this man's talk. But the moment you started replying to that man, the angel went away and the devil sat down. And I cannot sit where the devil is sitting." [Abu Dawud]

InshALLAH at times we want to be the person that says the last word in an argument but let's keep quiet inshALLAH and let an angel talk for us :) Aameen

THE WEDDING



A man had a dream in which he was invited to a wedding. First he saw a magnificent hall in which people were seated at tables laden with the finest, mouth-watering delicacies. Observing the people, he was horrified to see that they were eyeing the food hungrily, yet they were miserably starving.

Why weren't they eating? Upon closer observation, he noticed that their hands were tied to cutlery which were much too long to bring to their mouths. Their arms were straight and bending their elbows was completely impossible for them to bring the food to their mouths, even though every pleasurable food was available. It was so close, yet out of reach! There was no alternative but to go hungry.

He was then shown another room and to his amazement, the people were jolly and healthy looking, and they were eating, although their hands were also tied to long cutlery.

They apeared well fed and content. Upon closer study, he noticed that they were reaching across the table and feeding one another so that they didnt have to bend their arms. Those who dined at these tables were accustomed to giving and benefiting others. By feeding one another from across the table they quickly realized that they would satisfy everyone.

The foundation upon which a relationship stands is a willingness to give, without expecting anything in return.

Sunday, 29 April 2012

دعا مانگنے کے آداب


(اے میرے بندو یہ میرا حکم ہے کہ)
اپنے رب کو چپکے چپکے اور گڑگڑاتے ہوۓ پکارو، بےشک وہ (الله) حد سے گزرنے والوں کو پسند نہیں کرتا.
سورۃالاعراف (7) آیت 55

الله كے نبی (صلی الله علیه وسلم) نے ایک صحابی کے لیے دعا مانگنے سے پہلے وضو کیا.
صحیح بخاری

پہلے الله رب العزت کی حمد و ثناء بیان کی جاۓ اور پھر نبی اکرم (صلی الله علیه وسلم) پر درود بھیجا جائے اور اسکے بعد دعا مانگنی چاہیے.
ابوداؤد 1480
ترمذی 3477

دعا ہاتھ اٹھا کر مانگنا بھی رسول الله (صلی الله علیه وسلم) کی سنت ہے.
بخاری 6341،4339
ابوداؤد 1489

دعا ميں ہاتھ کندھوں کے برابر اٹھانے چاہیں.
ابو داؤد 1489

دعا کرتے وقت ہتھیلیوں سے مانگا کرو ہاتھوں کی پشت سے نہ مانگا کرو.
ابوداؤد 1486

دعا ہاتھ اٹھاۓ بغیر بھی مانگی جا سکتی ہے (جس طرح نماز میں اور نمازجنازہ میں).
ابوداؤد 3199
ابن ماجہ 1497

قبلہ رخ ہو کردعا مانگنا رسول الله صلی الله علیه وسلم کی سنت ہے.
بخاری 1028، 1753

پورے یقین، پوری رغبت اور سنجیدگی کے ساتھ الله تعالی سے مانگنا چاہیے.
بخاری 6338-6339
ابوداؤد 1483
ابن ماجہ 3854

اے اللہ ہماری تمام نیک دعائیں قبول فرما لے۔
آمین ثم آمین یا رب العالمین

"ایک بادشاہ کی سبق آموز کہانی"



(جو شخص مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا ، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی کرے گا)


"ایک بادشاہ کی سبق آموز کہانی"
-----------------------------------------------

کہنے کو تو بادشاہ انصاف پسند اور عوام کے دکھ سکھ کو سمجھنے والا تھا مگر جسمانی طور پر ایک ٹانگ سے لنگڑا اور ایک آنکھ سے کانا تھا۔

ایک دن بادشاہ نے اپنی مملکت کے ماہر مصوروں کو اپنی تصویر بنوانے کیلئے بلوا لیا۔

اور وہ بھی اس شرط پر، کہ تصویر میں اُسکے یہ عیوب نہ دکھائی دیں۔

سارے کے سارے مصوروں نے یہ تصویر بنانے سے انکار کر دیا۔

اور وہ بھلا بادشاہ کی دو آنکھوں والی تصویر بناتے بھی کیسے جب بادشاہ تھا ہی ایک آنکھ سے کانا،

اور وہ کیسے اُسے دو ٹانگوں پر کھڑا ہوا دکھاتے جبکہ وہ ایک ٹانگ سےبھی لنگڑا تھا۔

لیکن

اس اجتماعی انکار میں ایک مصور نے کہا: بادشاہ سلامت میں بناؤں گا آپکی تصویر۔

اور جب تصویر تیار ہوئی تو اپنی خوبصورتی میں ایک مثال اور شاہکار تھی۔

وہ کیسے؟؟

تصویر میں بادشاہ شکاری بندوق تھامے نشانہ باندھے ، جس کیلئے لا محالہ اُسکی ایک (کانی) آنکھ کو بند ،

اور اُسکے (لنگڑی ٹانگ والے) ایک گھٹنے کو زمیں پر ٹیک لگائے دکھایا گیا تھا۔

اور اس طرح بڑی آسانی سے ہی بادشاہ کی بے عیب تصویر تیار ہو گئی تھی۔

کیوں ناں ہم بھی اِسی طرح دوسروں کی بے عیب تصویر بنا لیا کریں

خواہ انکے عیب کتنے ہی واضح ہی نظر آ رہے ہوا کریں!!

اور کیوں نا جب لوگوں کی تصویر دوسروں کے سامنے پیش کیا کریں.... اُنکے عیبوں کی پردہ پوشی کر لیا کریں!!

آخر کوئی شخص بھی تو عیبوں سے خالی نہیں ہوتا!!

کیوں نہ ہم اپنی اور دوسروں کی مثبت اطراف کو اُجاگر کریں اور منفی اطراف کو چھوڑ دیں...... اپنی اور دوسروں کی خوشیوں کیلئے!!

کسی دوسرے مسلمان کو برا کہنے سے بہتر ہے

کہ آپ خود اچھے انسان بنو

یاد رکھو کہ

ہم اس وقت تک اچھے مسلمان ہو نے کا دعویٰ نہیں کر سکتے

جب تک ہم ایک اچھے انسان نہ بن جائیں

الله کریم ہم سب کو نیک عمل کی توفیق دے

آمین الٰھی آمین

اللہ تعالیٰ جنت والوں کو جنت میں داخل فرما دے گا اور دوزخ والوں کو دوزخ میں داخل فرما دے گا



زہیر بن حرب، حسن بن علی حلوانی عبد بن حمید عبد یعقوب ابن ابراہیم بن سعد ابوصالح نافع حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ

رسول اللہ نے ارشاد فرمایا

اللہ تعالیٰ جنت والوں کو جنت میں داخل فرما دے گا

اور دوزخ والوں کو دوزخ میں داخل فرما دے گا

پھر ان کے سامنے پکار نے والا کھڑا ہوگا

اور کہے گا اے جنت والو اب موت نہیں ہے

اور اے دوزخ والوں اب موت نہیں ہے

ہر آدمی جس حالت میں ہے وہ اسی میں ہمیشہ رہے گا۔

------------------------------------------

Abdullah(R.A) reported that 

Allah's Messenger (may peace be upon him) said: 

Allah would admit the inmates of Paradise into Paradise 

and the inmates of Hell into Hell. 

Then the announcer would stand between them and 

say: 0 inmates of Paradise, there is no death for you, 

inmates of Hell, there is no death for you. 

You would live for ever therein.

--------------------------------------------

صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2683

حدیث مرفوع مکررات 4 متفق علیہ 4

آپ خود بھی ہمیشہ اپنی زبان پر سب کے لئے دعا ئیہ کلمات رکھا کرو کہ وہ آپ کے اپنے حق میں بھی قبول ہوتے ہیں !

حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ 
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : 

جب کوئی مسلمان اپنے مسلمان بھائی کے لئے اس کی عدم موجودگی میں دعا کرتا ہے تو (مقرر کردہ) فرشتہ کہتا ہے
تیرے لیے بھی ایسا ہی ہو (جو تو نے اپنے بھائی کے لئے دعا کی ہے)۔

الحديث رقم 8 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب : الذکر والدعاء والتوبة والاستغفار، باب : فضل الدعاء للمسلمين بظهر الغيب، 4 / 2094

O Mashwari Wale By FARHAN ALI QADRI

Nara Haidri By FARHAN ALI QADRI

MERI JAAN ALI By FARHAN ALI QADRI

Pakistani Awam Ki Mushkilat

 Ajjkal Pakistani Awam ko Kayi Mushkilat Darpaesh Hain Jismein Awal Number Per Mere Mutabiq Mehngai Hai Aur Dusre Number Per Laqanooniat. Go...