کہتے ہیں کہ حضرت یوسف علیہ اسلام کو ورغلا کر جب زلیخا کمرے میں لے گئی اور کمرے کے دروازے وغیرہ بند کر کے آپکو برائی کی دعوت دینے لگی تو وہاں اس نے دیکھا کہ اسکا سنگ مر مر کا بنا ہوا حسین بت موجود تھا زلیخا نے فوراً کپڑا لیکر اس بت کے منہ پر ڈال دیا کہ یہ میرا معبود کیا کہے گا
دراں لحظ رویش بپو شید وسر
مبادا کہ زیشت آیدش در نظر
حضرت یوسف علیہ اسلام نے یہ منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا تو فوراً دل میں خیال آیا کہ یہ عورت اپنے جھوٹے معبود سے کتنی حیاء کرتی ہے اسے اپنے معبود کا کتنا پاس ہے پھر جب زلیخا نے آپکو برائی کی دعوت دی اور اصرار کیا تو آپ نے اسی چیز کو دلیل بنایا اور فرمایا
تو در روئے سنگے شدی شرمسار
مرا شرم نیاید ز پرور دگار
کہ تو تو ایک پتھر کے سامنے شرمسار ہو گئی جو نہ دیکھتا ہے اور نہ سنتا
ہے کیا مجھے اپنے پروردگار سے شرم نہیں آتی جو لطیف وخبیر ہے اور دلوں کے پوشیدہ راز بھی جانتا ہے
نتائج:
-------
(1) اللہ تعالی پر جگہ موجود ہے اور دیکھ رہا ہے
(2) حضرت یوسف علیہ اسلام کی خدا خوفی
(3) پتھر کے بت نہ سنتے ہیں نہ دیکھتے ہیں
جواہر التاریخ الاسلامی
No comments:
Post a Comment