Tuesday, 20 March 2012

RICH MAN




There lived in a town a very rich man, who was given every comfort and luxury by Allah. He had a servant who was slightly foolish. One day the rich man called him and presented him with a gift , saying: “Keep this in a safe place until you find someone more foolish than yourself. When you do, give it to Him.”


The servant replied: “Very good, Sir!”


After some time, the rich man became very ill. Many doctors treated him but there was no sign of recovery. He finally lost hope and called for his servant and said to Him: “I am leaving now. If I have caused you any grief, please forgive me.”


Servant: “Sir, where are you going?”


Rich Man: “Where everyone has to go.”


Servant: “When wil you return?”


Rich Man: “I am going to a place from where there is no return.”


Servant: “I see…Have you made your preparations for your comfort there, sir?”


Rich Man: “No.”


Servant: “Sir, have you made arangements to safeguard yourself from heat and cold?”


Rich Man: “No.”


Servant: “What have you done about your food and drink, sir?”


RichMan: “Nothing.”


Hearing this, the servant laughed and said: “Sir, this is most surprising. In your temporary home, you have made all sorts of arrangements of joy and comfort; buildings and bungalows, gardens and parks, servants and maids, beautiful cars, shops, factories and all sorts of luxuries, but for your permanent home, you have made no preparations whatsoever.


Now tell me sir! Where will I find someone more foolish than you? Hence I am giving this gift to you.” what's carrying the box of DEEDS that we shall carry to our graves?!


♥ Moral ♥ : We should take time out and review frequently whether our actions are solely for the life of this world or for the eternal life in the hereafter.




داؤد، کتاب:41 ، حدیث:4780




حضرت عائشہ (رضي اللہ تعالی عنا) سے روایت ہے کہ


رسول الله (صلی اللہ علیہ واله وسلم) نے فرمایا


اچھے اخلاق سے ایک مومن وہ درجہ حاصل کرتا ہے جو
...
ایک رات کو عبادت کرنے والے اور دن کو روزہ رکھنے والے کو حاصل ہوتا ہے


[ داؤد، کتاب:41 ، حدیث:4780 ]


Narrated Aisha(Razi Allah Ta'ala Anha),
that Apostle of Allah (Sallallahu Alaihi Wa'alehi Wasallam) said,, By his good character a believer will attain the degree of one who prays during the night and fasts during the day.
[Dawud :: Book 41 : Hadith 4780..


کیا مجھے اپنے خدا سے شرم نھیں آتی


کہتے ہیں کہ حضرت یوسف علیہ اسلام کو ورغلا کر جب زلیخا کمرے میں لے گئی اور کمرے کے دروازے وغیرہ بند کر کے آپکو برائی کی دعوت دینے لگی تو وہاں اس نے دیکھا کہ اسکا سنگ مر مر کا بنا ہوا حسین بت موجود تھا زلیخا نے فوراً کپڑا لیکر اس بت کے منہ پر ڈال دیا کہ یہ میرا معبود کیا کہے گا 


دراں لحظ رویش بپو شید وسر
مبادا کہ زیشت آیدش در نظر 


حضرت یوسف علیہ اسلام نے یہ منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا تو فوراً دل میں خیال آیا کہ یہ عورت اپنے جھوٹے معبود سے کتنی حیاء کرتی ہے اسے اپنے معبود کا کتنا پاس ہے پھر جب زلیخا نے آپکو برائی کی دعوت دی اور اصرار کیا تو آپ نے اسی چیز کو دلیل بنایا اور فرمایا 


تو در روئے سنگے شدی شرمسار
مرا شرم نیاید ز پرور دگار


کہ تو تو ایک پتھر کے سامنے شرمسار ہو گئی جو نہ دیکھتا ہے اور نہ سنتا 
ہے کیا مجھے اپنے پروردگار سے شرم نہیں آتی جو لطیف وخبیر ہے اور دلوں کے پوشیدہ راز بھی جانتا ہے 




نتائج:
-------
(1) اللہ تعالی پر جگہ موجود ہے اور دیکھ رہا ہے


(2) حضرت یوسف علیہ اسلام کی خدا خوفی


(3) پتھر کے بت نہ سنتے ہیں نہ دیکھتے ہیں


جواہر التاریخ الاسلامی

Saturday, 17 March 2012

بوڑھےوالدین کے حقوق


اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں۔


ترجمہ ”اے بندو تم میرا (اللہ کا) شکر کرو اور اپنے والدین کا شکر ادا کرو تم تمام کو میری ہی طرف لوٹ کر جانا ہے۔“ (سورة لقمان14)


(ترجمہ)اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیا ہے اور اس کی ماں نے اسے تکلیف جھیل کر پیٹ میں رکھا اور تکلیف برداشت کرکے اسے جنم دیا اس کے حمل کا اور اس کے دودھ چھڑانے کا زمانہ تیس مہینے کا ہے۔ یہاں تک کہ جب وہ اپنی پختگی اور چالیس سال کی عمر کو پہنچا تو کہنے لگا اے میرے پروردگار! مجھے توفیق دے کہ میں تیری اس نعمت کا شکر بجالاﺅں جو تو نے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر انعام کی ہے اور یہ کہ میں ایسے نیک عمل کروں جن سے تو خوش ہوجائے اور تو میری اولاد بھی صالح بنا۔ میں تیری طرف رجوع کرتا ہوں اور میں مسلمانوں میں سے ہوں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے نیک اعمال کو ہم قبول فرما لیتے ہیں اور جن کے بداعمال سے درگزر کر لیتے ہیں (یہ) جنتی لوگوں میں سے ہیں۔اس سچے وعدے کے مطابق جو ان سے کیا جاتا تھا( سورة الحقاف 15-16)
(ترجمہ) اور تیر ا پروردگار صاف صاف حکم دے چکا ہے کہ تم اس کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرنا اگر تیری موجودگی میں ان سے ایک یا یہ دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کے آگے اف تک نہ کہنا ‘نہ انہیں ڈانٹ ڈپٹ کرنا بلکہ ان کے ساتھ ادب و احترام سے بات چیت کرنا اور عاجزی اور محبت کے ساتھ تواضح کا بازو پست رکھے رکھنا اور دعا کرتے رہنا کہ اے میرے پروردگار! ان پر ویسا ہی رحم کرو جیسا انہوں نے مجھے بچپن میں بالا۔ جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے اسے تمہارا رب بخوبی جانتا ہے اگر تم نیک ہو تو وہ رجوع کرنے والوں کو بخشنے والا ہے“(سورة الاسرار 23-25)


حضرت محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
''ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ حق دار کون ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمھاری ماں، اس نے کہا پھر کون ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تمھاری ماں، اس نے کہا پھر کون ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تمھاری ماں، اس نے کہا پھر کون ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تمھارا باپ۔''


''عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھاکہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک کون سا عمل سب سے زیادہ پسندیدہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وقت پر نماز پڑھنا، پوچھا اس کے بعد، آپ نے فرمایا: والدین کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا، پھر پوچھا اس کے بعد، آپ نے فرمایا:اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔''


''ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اُس شخص کے لیے ذلت ہے، اُس شخص کے لیے ذلت ہے، اُس شخص کے لیے ذلت ہے۔ لوگوں نے پوچھا: کس کے لیے، یا رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے ماں باپ یا اُن میں سے کوئی ایک اُس کے پاس بڑھاپے کو پہنچا اور وہ اِس کے باوجود (اُن کی خدمت کر کے)۔ جنت میں داخل نہ ہو سکا۔


''عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے جہاد کی اجازت چاہی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تمھارے والدین زندہ ہیں ؟ عرض کیا: جی ہاں۔ فرمایا: پھر اُن کی خدمت میں رہو، یہی جہاد ہے۔''


''ابو سعید خدری کہتے ہیں کہ یمن کے لوگوں میں سے ایک شخص (جہاد کی غرض سے)۔ ہجرت کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : یمن میں کوئی عزیز ہے؟ عرض کیا: میرے ماں باپ ہیں۔ فرمایا: اُنھوں نے اجازت دی ہے؟ عرض کیا: نہیں۔ فرمایا: جاؤ اور اُن سے اجازت لو، اگر دیں تو جہاد کرو، ورنہ اُن کی خدمت کرتے رہو۔''


''معاویہ اپنے باپ جاہمہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، جہاد کے لیے جانا چاہتا ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشورے کے لیے حاضر ہوا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تمھاری ماں زندہ ہے؟ عرض کیا: جی ہاں۔ فرمایا: تو اُس کی خدمت میں رہو، اِس لیے کہ جنت اُس کے پاؤں کے نیچے ہے۔''


''عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پروردگار کی خوشی باپ کی خوشی میں اور اُس کی ناراضی باپ کی ناراضی میں ہے۔''


اللہ تعالی اور اس کے نبی پاک حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ماں باپ سے حسن سلوک کی تاکید فرمائی ہے۔ لیکن آجکل بعض مسلمان اپنے ماں باپ کے ساتھ وہ سلوک روا نہیں جو ان کا حق ہے۔بعض خواتین اور حضرات اپنے ماں باپ کے ساتھ نہایت برا سلوک کرتے ہیں لیکن ماں باپ شکایت زبان پر نہیں لاتے۔




درج ذیل میں ایک ماں فریاد کرتی ہے کہ 
میرے بچو،گر تم مجھ کو بڑھاپے کے حال میں دیکھو
اُکھڑی اُکھڑی چال میں دیکھو
مشکل ماہ و سال میں دیکھو
صبر کا دامن تھامے رکھنا
کڑوا ہے یہ گھونٹ پہ چکھنا
’’اُف ‘‘ نہ کہنا،غصے کا اظہار نہ کرنا
میرے دل پر وار نہ کرنا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہاتھ مرے گر کمزوری سے کا نپ اٹھیں
اور کھانا،مجھ پر گر جائے تو
مجھ کو نفرت سے مت تکنا،لہجے کو بیزار نہ کرنا
بھول نہ جانا ان ہاتھوں سے تم نے کھانا کھانا سیکھا
جب تم کھانا میرے کپڑوں اور ہاتھوں پر مل دیتے تھے
میں تمہارا بوسہ لے کر ہنس دیتی تھی
کپڑوں کی تبدیلی میں گر دیر لگا دوں یا تھک جاؤں
مجھ کو سُست اور کاہل کہہ کر ، اور مجھے بیمار نہ کرنا
بھول نہ جانا کتنے شوق سے تم کو رنگ برنگے کپڑے پہناتی تھی
اک اک دن میں دس دس بار بدلواتی تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میرے یہ کمزور قدم گر جلدی جلدی اُٹھ نہ پائیں
میرا ہاتھ پکڑ لینا تم ،تیز اپنی رفتار نہ کرنا
بھول نہ جانا،میری انگلی تھام کے تم نے پاؤں پاؤں چلنا سیکھا
میری باہوں کے حلقے میں گرنا اور سنبھلنا سیکھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب میں باتیں کرتے کرتے،رُک جاؤں ،خود کو دھراوں
ٹوٹا ربط پکڑ نہ پاؤں،یادِ ماضی میں کھو جاؤں
آسانی سے سمجھ نہ پاؤں،مجھ کو نرمی سے سمجھانا
مجھ سے مت بے کار اُلجھنا،مجھے سمجھنا
اکتاکر، گھبراکر مجھ کو ڈانٹ نہ دینا
دل کے کانچ کو پتھر مار کے کرچی کرچی بانٹ نہ دینا
بھول نہ جانا جب تم ننھے منے سے تھے
ایک کہانی سو سو بار سنا کرتے تھے
اور میں کتنی چاہت سے ہر بار سنا یاکرتی تھی
جو کچھ دھرانے کو کہتے،میں دھرایا کرتی تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


اگر نہانے میں مجھ سے سُستی ہو جائے
مجھ کو شرمندہ مت کرنا،یہ نہ کہنا آپ سے کتنی بُو آتی ہے
بھول نہ جانا جب تم ننھے منے سے تھے اور نہانے سے چڑتے تھے
تم کو نہلانے کی خاطر
چڑیا گھر لے جانے میں تم سے وعدہ کرتی تھی
کیسے کیسے حیلوں سے تم کو آمادہ کرتی تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گر میں جلدی سمجھ نہ پاؤں،وقت سے کچھ پیچھے رہ جاؤں
مجھ پر حیرت سے مت ہنسنا،اور کوئی فقرہ نہ کسنا
مجھ کو کچھ مہلت دے دینا شائد میں کچھ سیکھ سکوں
بھول نہ جانا
میں نے برسوں محنت کر کے تم کو کیا کیا سکھلایا تھا
کھانا پینا،چلنا پھرنا،ملنا جلنا،لکھنا پڑھنا
اور آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے اس دنیا کی ،آگے بڑھنا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میری کھانسی سُن کر گر تم سوتے سوتے جاگ اٹھوتو
مجھ کو تم جھڑکی نہ دینا
یہ نہ کہنا،جانے دن بھر کیا کیا کھاتی رہتی ہیں
اور راتوں کو کُھوں کھوں کر کے شور مچاتی رہتی ہیں
بھول نہ جانامیں نے کتنی لمبی راتیں
تم کو اپنی گود میں لے کر ٹہل ٹہل کر کاٹی ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گر میں کھانا نہ کھاؤں تو تم مجھ کو مجبور نہ کرنا


جس شے کو جی چاہے میرا اس کو مجھ سے دور نہ کرنا
پرہیزوں کی آڑ میں ہر پل میرا دل رنجور نہ کرنا
کس کا فرض ہے مجھ کو رکھنا
اس بارے میں اک دوجے سے بحث نہ کرنا
آپس میں بے کار نہ لڑنا
جس کو کچھ مجبوری ہو اس بھائی پر الزام نہ دھرنا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گر میں اک دن کہہ دوں عرشی ، اب جینے کی چاہ نہیں ہے
یونہی بوجھ بنی بیٹھی ہوں ،کوئی بھی ہمراہ نہیں ہے
تم مجھ پر ناراض نہ ہونا
جیون کا یہ راز سمجھنا
برسوں جیتے جیتے آخر ایسے دن بھی آ جاتے ہیں
جب جیون کی روح تو رخصت ہو جاتی ہے
سانس کی ڈوری رہ جاتی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شائد کل تم جان سکو گے ،اس ماں کو پہچان سکو گے
گر چہ جیون کی اس دوڑ میں ،میں نے سب کچھ ہار دیا ہے
لیکن ،میرے دامن میں جو کچھ تھا تم پر وار دیا ہے
تم کو سچا پیار دیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب میں مر جاؤں تو مجھ کو
میرے پیارے رب کی جانب چپکے سے سرکا دینا
ا ور ،دعا کی خاطر ہاتھ اُٹھا دینا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


میرے پیارے رب سے کہنا،رحم ہماری ماں پر کر دے
جیسے اس نے بچپن میں ہم کمزوروں پر رحم کیا تھا
بھول نہ جانا،میرے بچو
جب تک مجھ میں جان تھی باقی
خون رگوں میں دوڑ رہا تھا
دل سینے میں دھڑک رہا تھا
خیر تمہاری مانگی میں نے
میرا ہر اک سانس دعا تھا
________________




یا الله ہمارے سروں پر ماں باپ کا سایہ ہمیشہ قائم رکھ اور ہمیں ان کی فرمانبرداری کرنے اور انکی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرما


یا اللہ اگر ہم سے کہیں بھول چوک ہو جائے تو اسے درگزر فرما دے،


اے میرے مالک ہماری اصلاح فرما دے اور ہمیں اپنے والدین کا فرمانبردار بنا دے۔


آمین ثم آمین یا رب العالمین

Friday, 16 March 2012

The Importance Of Friday!


In the Name of Allah, Most Gracious, Most Merciful.
Friday is the best day of the week. Imam Bukhari and Muslim reported that Prophet Mohammad (Peace Be Upon Him) had said, "We (Muslims) came last and yet we are the first on the day of judgment. They have received the books before us (meaning Torah and Injil). We have received the book after them (meaning the Qur’an). Friday was their day to be glorified. However, they disputed on that while Allah had told us Friday is the day to glorify. Thus they will follow us. The Jews glorify Saturday, and the Christians glorify Sunday." Also reported by Imam Muslim, Abo-Dawod, Al-Nesaii, and Al-Termithi, that Prophet Mohammad (Peace Be Upon Him) had said, "The best day during which the sun have risen is Friday. It is the Day Adam was created. It is the day when Adam entered paradise and also when he was taken out from it. It is also the day on which the day of judgment takes place."

Muslims are supposed to do the following on Fridays:
  • Men are obligated to participate in Friday Prayer. Allah (S.W.T.) said in Surat Al-Jumauah, (verse 9), what can be translated as, "O’ you who believe! When the call is proclaimed to Prayer on Friday hasten earnestly to the remembrance of Allah, and leave off business. That is best for you if you but knew." In addition, prophet Mohammad (Peace Be Upon Him) had warned from not attending Friday Prayer. Imam Muslim and Ahmad had reported that Prophet Mohammad (Peace Be Upon Him) said about people who do not attend Friday Prayer, "I wanted to ask a man to lead people in the prayer so that I may go and burn houses of men who did not attend the Friday Prayer with us" He also said reported by Imam Muslim, Ahmad and An-Nesaii, "Either they (meaning people who do not attend the Friday prayer) stop neglecting Friday prayers or Allah will set a seal on their hearts so they can not find the right path again." In another authentic hadith reported by Abu Dawod, Termithi, An-Nesaii, and Ibn-Majah, that the prophet (Peace Be Upon Him) said, "Who ever does not attend three Friday prayers, (without a valid excuse) Allah will set a seal on his heart"
  • It is also recommended to increase supplication especially at the last hour of the day since it is the hour when requests are replied by Allah. In an authentic hadith reported by Imam An-Nesaii, Abu-Dawod, and Al-hakim, that the prophet Muhammad (Peace Be Upon Him) said, "Friday has 12 hours, one of which is the hour where cries are granted for Muslim believers. This hour is sought at the last hour after Asar."
  • It is encouraged to wish peace be upon prophet Muhammad (Peace Be Upon Him) during Fridays and Friday’s night because of an authentic hadith reported by Imam Abu-Dawod, An-Nesaii, and Ibn-Majah, that the Prophet Muhammed (Peace Be Upon Him) said, "The best day is Friday. On Friday Adam was created, and died. On Friday is the first time the trumpet is blown (meaning when every creature dies) and the second time the trumpet is blown (referring to resurrection). So increase the number of times you wish peace upon me since this prayer will be shown to me." They asked him, How will our prayers be shown to you after you have vanished. He replied, "Allah has prohibited earth to cause the body of prophets to decay."
  • It is also recommended that Muslims recite surat Al-Kahf, because of the authentic hadith reported by Imam Al-Baihaqee, and Al-Hakim, that the prophet Muhammad (P.B.U.H.) had said, "Who ever recites surat Al-Kahf on Friday, Allah will give him a light to the next Friday."
  • It is also recommended that Muslims clean and wash themselves and make sure they smell nice when they attend Friday Prayers. Imam Muslim and Bukhari reported that the prophet Muhammad (Peace Be Upon Him) said, "Every Muslim is obligated to bath on Fridays and wear his best cloth. Also, he should use perfume if he has any."
  • It is important to come early to the Friday prayer. All of the hadith collectors, except Ibn-Majah, reported in an authentic hadith that the prophet Muhammad (Peace Be Upon Him) said, "If one washes himself and then went to Friday Prayer, it is considered as if he donated a camel for the sake of Allah. However, If he went in the second hour then it is considered as if he donated a cow and if the third hour then as if he donated a big sheep and if the fourth hour then as if he donated a chicken and if the fifth hour then as if he donated an egg. Then when the Imam starts delivering the speech the angels come and listen to it." Also in anther authentic hadith reported by Imam Abu-Dawod that the Prophet Muhammad (Peace Be Upon Him) said, "On Friday the angels come to stand on the doors of the mosque (masjid), the angels record who comes first, if the Imam starts delivering the speech, the angles close their files and come to listen to the speech."
  • It is forbidden to work on Fridays when the call for the prayer is announced because Allah says in surat Al-Jumu’ah, (verse 9), what can be translated as, "When the call is proclaimed to prayer on Friday hasten earnestly to the remembrance of Allah, and leave off business."
  • Also, it is forbidden to talk during the Khutbah. Several sayings of prophet Muhammad (P.B.U.H) covers this subject. In an authentic hadith reported by (the group of Ahadith collectors), except Ibn-Majah that prophet Muhammad (P.B.U.H) said, "If you told your friend to pay attention on Friday while the Imam is delivering the speech then you committed a sin of vain talk." Another authentic hadith which was reported by Imam Ibn-Majah and Attermizi that prophet Muhammad (Peace Be Upon Him) said, "Even who touches the gravel on the floor then he committed vain talk, and he who does commit that there will be no (Jumuah) Friday for him."
  • It is also disliked to walk between sitting people during Friday gathering unless there is an empty spot to fill. In an authentic hadith reported by Imam Abu-Dawod, An-Nesaii, and Ahmad that, A man came and started walking between people during a Friday gathering while Prophet Muhammad (Peace Be Upon Him) was delivering his speech, so the Prophet told him, "Sit because you caused harm to other people and came in late."
  • It was not legislated to consider Friday as a day off and not work during it. Because Allah (S.W.T.) said in surat Al-Jumu’ah, (verse 10), what can be translated as, "And when the prayer is finished, then you may disperse through the land and seek of the bounty of Allah." It was not a habit of any of the companions to consider Friday as a day to take off work. On the contrary Imam Al-Malek said, "It is disliked to take Friday off since we will be resembling the Jews and Christians for taking, respectively, Saturday or Sunday off."
Finally , there are two important matters for us in this country to be cautioned of. First of all, we must not neglect Friday Prayers because of work, study, or other matters. Every Muslims should make attending Friday Prayer as his top priority. It is important to do so since ignoring it three times with no valid reason will cause the heart to be sealed from the right path. The second matter to watch for is the loosing of one’s interest in the importance of Friday. This is especially important for the growing generation who are used to the concept of weekend being Saturday and Sunday and know almost nothing about the importance of Friday in the eyes of Muslims. So it is our duty to remind them and ourselves about this great day which is the best day of the week and try to spend it according to Islamic teaching.
(Friday speech was delivered by Imam Mohamed Baianonie at the Islamic Center of Raleigh)

●|● Virtues of Friday ●|●

The Prophet -sallAllâhu 'alaihi wassallam- said: "Friday is the master of days, and the greatest of them before Allâh. It is greater before Allâh than the day of al-Adha and the day of al-Fitr. It has five characteristics:

1. On this day Allâh created Adam -'alaihissallam,
... 2. On it He sent Adam -'alaihissallam- down to the earth,
3. On it Allâh caused Adam -'alaihissallam- to die,
4. On it there is a time when a person does not ask Allâh for anything but He gives it to him, so long as he does not ask for anything haraam, and
5. On it the Hour will begin.

There is no angel who is close to Allâh, no heaven, no earth, no wind, no mountain and no sea that does not fear Friday.”

[Narrated by Ibn Maajah; 1084; Classed as hasan by Shaykh al-Albaani in Saheeh al-Jaami’, no. 2279]


جمعے کی نماز چھوڑنے کا نقصان




”من ترک الجمعة من غیر ضرورة کتب منافقًا فی کتاب لا یمحٰی ولا یبدل۔“

(رواہ الشافعی، مشکوٰة ص:۱۲۱)

ترجمہ:…”جس شخص نے بغیر ضرورت اور عذر کے جمعہ چھوڑ دیا اس کو منافق لکھ دیا جاتا ہے، ایسی کتاب میں جو نہ مٹائی جاتی ہے، نہ تبدیل کی جاتی ہے۔“

Pakistani Awam Ki Mushkilat

 Ajjkal Pakistani Awam ko Kayi Mushkilat Darpaesh Hain Jismein Awal Number Per Mere Mutabiq Mehngai Hai Aur Dusre Number Per Laqanooniat. Go...